دنیا کا ایسا شہر جہاں سب سے زیادہ ریپ ہوتے ہیں اور یہاں کی مائیں رات کو سونے کی بجائے ایسا کام کرتی ہیں کہ جان کر آپ بھی حیران ہوں گے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 21, 2017 | 18:37 شام

گوما(مانیٹرنگ ڈیسک)قدرت نے انسان کو اشرف المخلوقات پیدا کیا لیکن بعض انسانوں نے اپنی سرکشی کے ہاتھوں گمراہ ہوکر ایسے درندوں کا روپ دھار لیا ہے کہ شیطان بھی ان سے پناہ مانگے۔ افریقی ملک کانگو کے مشرقی شہر گوما پر بھی ایسے ہی درندوں کا راج ہے، جن کے لرزہ خیز جرائم نے شہر کی مظلوم خواتین کی زندگیاں جہنم بنادی ہے۔ اس شہر میں جنسی درندگی یوں عام ہو چکی ہے کہ بیچاری مائیں رات بھر جاگ کر گھروں کے دروازوں پر پہرہ دیتی ہیں کہ کوئی درندہ ان کے گھر میں گھس کر ان کی نوعمر بیٹیوں کو اٹھا نہ لے جائے۔ 

;گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق گوما شہر کانگو کے مشرقی حصے میں واقع ان متعدد شہروں میں سے ایک ہے جہاں کمسن بچیوں کے اغوا اور ان کی عصمت دری کا خطرہ لوگوں کے سروں پر ہر وقت منڈلاتا رہتا ہے۔ تقریباً دو دہائیاں قبل شروع ہونے والی خانہ جنگی نے اس ملک کے امن وامان کو تباہ و برباد کرکے رکھ دیا ہے۔ باغی گروپوں کے مسلح جنگجو اب بھی بے خوف دندناتے پھرتے ہیں اور جہاں دل چاہے حملہ آور ہوکر کمسن بچیوں کو اٹھالے جاتے ہیں۔گوماشہر کے علاقے کاوومو سے تعلق رکھنے والی خاتون فلیسیا نے بتایا کہ ایک روز اس کی نوسالہ بیٹی شارلٹ کو غنڈے اٹھا کر لے گئے اور اس ننھی بچی کو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا۔ جب کچھ گھنٹے بعد بچی کو قریبی جنگل سے بازیاب کیا گیا تو وہ خون میں لت پت تھی اور اس کی حالت تشویشناک تھی۔ دوسری جانب پولیس والے جنسی درندوں سے بھی بڑھ کر سنگدل ثابت ہوئے۔ وہ بچی کو ہسپتال لیجانے کی بجائے تھانے لے گئے اور فلیسیا کی داد رسی کرنے کی بجائے الٹا اسی سے رقم کا تقاضا شروع کردیا۔ فلیسیا نے بتایا کہ پولیس نے اسے ایک روز تک محبوس رکھا اور دھمکیاں دیں کہ اگر رقم ادا نہ کی تو بچی اس کے حوالے نہیں کی جائے گی۔ فلیسیا کا کہنا تھا کہ گوما کے غریب گھرانوں میں یہ گھر گھر کی کہانی ہے۔ مائیں رات بھرجاگ کر اپنی بچیوں کی رکھوالی کرتی ہیں لیکن اس کے باوجود جب درندہ صفت غنڈے حملہ آور ہوتے ہیں تو اکثر ان کے سامنے کسی کا بس نہیں چلتا۔ اغواءکی گئی لڑکیوں کو عموماً عصمت دری کے بعد ویران علاقوں میں پھینک دیا جاتاہے اور بعض اوقات تو جنسی درندے کے بعد انہیں قتل بھی کردیا جاتا ہے۔ امن وامان کی بحالی کے نام پر دنیا بھر سے امدادی رقوم بٹورنے والے کانگو کے صدر جوزف قبیلہ دعویٰ کررہے ہیں کہ جنسی جرائم کی شرح میں پچاس فیصد کمی ہوچکی ہے، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں اور آزاد ذرائع کا کہنا ہے کہ نہ صرف کوئی کمی نہیں ہوئی بلکہ خوفناک جرائم کا سلسلہ تیزی سے بڑھ رہا ہے۔