پاک افغان سرحد بند مگر افغان سفیر نے فلمی انداز میں پاکستان میں موجود اپنے شہریوں کو ریسکیو کرنے کی تجویز دے ڈالی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 05, 2017 | 07:58 صبح

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان میں افغانستان کے سفیر عمر ذخیلوال کا کہنا ہے کہ اگر آئندہ چند روز میں سرحد نہ کھولی گئی تو وہ اپنی حکومت کو تجویز دیں گے کہ پاکستان میں پھنسے 25000 افغان شہریوں کو فضائی راستے سے وطن واپس لے جایا جائے۔

فیس بک پر ایک پیغام میں افغان سفیر نے بتایا کہ اپنے اس موقف سے انھوں پاکستانی وزیرِاعظم کے مشیر برائے خارجہ امور سرتاج عزیز کو آگاہ کر دیا ہے۔

تاہم افغان سفیر کا کہنا تھا کہ اگر ایسا کرنا اقدام کرنا پڑا تو یہ بہت ’بری تصویر‘ ہوگی۔یاد رہے کہ پاکستان میں دہشتگردی کے حالیہ واقعات میں تیزی کے بعد پاکستانی حکومت نے افغانستان اور پاکستان کی سرحد غیر معینہ مدت کے لیے بند کر دی ہے۔ پاک افغان سرحد خیبر ایجنسی میں طورخم کے مقام پر، جنوبی وزیرستان میں انگور اڈا، اور بلوچستان میں چمن کے مقام پر بند کی گئی ہے۔حکومتِ پاکستان کا موقف ہے کہ حالیہ حملوں کی منصوبہ بندی کرنے والے اور سہولت کار افغانستان کے راستے پاکستان آئے تھے۔چند روز قبل عسکری امور کے ماہر بریگیڈیئر ریٹائرڈ سعد نے میڈیا  سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ افغانستان کے ساتھ سرحد کی بندش یا افغانستان کی حدود میں شدت پسندوں پر حملے کرنا اس مسئلے کا حل نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ سرحد کی بندش سے نقصان پاکستان کا ہی ہوگا کیونکہ پاکستان کو یہ فیصلہ کرنا ہے کہ کیا حالات ایسے ہی چلتے رہیں گے یا ان کو مستقل بنیادوں پر حل کرنا ہے۔ادھر افغان صنعت و تجارت کے سربراہ خان جان الکوزی نے کہا ہے کہ پاکستان کی جانب سے سرحد کی بندش کی وجہ سے سرحد کی دونوں جانب تازہ میووں اور سبزی سمیت دیگر اشیا سے بھرے تقریباً پانچ ہزار کنٹینرز سرحد پار کرنے کے انتظار میں کھڑے ہیں۔افغان صنعت و تجارت کے سربراہ نے پاکستان اور افغانستان کی باہمی تجارت کے بارے میں مزید اعداد و شمار دیتے ہوئے کہا تھا کہ سرحد کی بندش سے پاکستانی تاجروں کا نقصان بھی زیادہ ہوتا ہے کیونکہ پاکستانی تاجر تقریباً بیس لاکھ ٹن مال ہر سال افغانستان کے راستے وسطی ایشیا کے ممالک اور روس کو برآمد کرتے ہیں۔