صدام حسین کو امریکی فوجیوں نے کیسے گرفتار کیا تھا؟نئی تفصیل منظرعام پر آگئی!
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 27, 2018 | 20:13 شام
![](https://dt4c98r2nr0yq.cloudfront.net/%3Cfunction%20upload_media_to%20at%200x7f791ef5ecf8%3E/52fc7e30f6b747acb5bff085789a1645.png)
نیویارک ، بغٖداد(مانیٹرنگ رپورٹ) عراق کے سابق صدر صدام حسین کی پھانسی کو بارہ سال مکمل ہونے پر ان کی گرفتاری سے متعلق نئی تفصیل منظرعام پر آئی ہے۔امریکی جریدے ایسکوائر نے ان کی گرفتاری کے لیے امریکی فوج کے آپریشن ”سرخ صبح“ ( ریڈ ڈان) کی یہ نئی تفصیل شائع کی ہے۔
العربیہ کے مطابق امریکی فوجیوں نے عراق کے شمالی شہر تکریت کے نزدیک واقع ایک فارم سے دسمبر 2003ءمیں صدام حسین کو گرفتار کیا تھا۔ایسکوائر نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ عراق کی دو کاروباری شخص
سابق صدر کے اس ساتھی نے خود کو امریکی فورسز کے حوالے کردیا تھا اور پھر انھیں صدام حسین کے خفیہ زیر زمین ٹھکانے کے بارے میں بتا دیا تھا۔ایسکوائر میگزین نے اپنی رپورٹ میں لکھا ہے کہ امریکی فوج نے سمیر نامی ایک مترجم کی خدمات حاصل کی تھیں۔انھوں نے جب سابق عراقی صدر کے خفیہ ٹھکانے پر دھاوا بولا تھا تو وہ بھی ان کے ساتھ تھا۔جب فوجیوں نے صدام حسین کو پکڑ لیا تو سمیر نے ان کے چہرے پر تھپڑ جڑ دیا تھا جبکہ عراقی صدر چلّا اٹھے تھے کہ” گولی مت چلائیں ، گولی مت چلائیں“۔