سیٹھ عابد سمگلنگ کی دنیا کا بڑا نام  بینظیر بھٹو کو لندن میں اغوا کرایا پاکستان کیلئے ایٹمی پلانٹ اور فائٹر جہازوں کے سپیئر پاٹس سمگل کئے ۔ کئی من سونا سمندر میں کیوں پھینک دیا؟؟

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جولائی 05, 2020 | 17:09 شام

لاہور(شفق رپورٹ): سیٹھ عابد: پاکستان کی وہ پراسرار شخصیت جن کی زندگی کے بارے میں ناقابلِ یقین کہانیاں گردش کرتی ہیں۔آگے چلنے سے پہلے ذرا سوشل میڈیا پر نظر ڈال لیں جہاں اپنے تجربات کی روشنی میں لوگوں نے معلومات شیئر کیں:برگر پاکستانی نامی صارف نے لکھا ’جب میں بارہ تیرہ برس کا تھا تو میرے ایک دوست نے بتایا کہ سیٹھ عابد نے ڈاکٹر قدیر خان کو کنٹینر میں پاکستان سمگل کیا۔‘
ایک اور صارف نے لکھا کہ ’ایک ٹی وی شو میں نیلامی کے دوران سیٹھ عابد نے میانداد کا شارجہ والا

بلا اپنے بیٹے کے لیے پانچ لاکھ روپے میں خریدا تھا۔‘فہیم فاروق نامی صارف نے لکھا ’جب میں اپنی والدہ سے مہنگی چیزیں مانگا کرتا تھا وہ کہتی تھیں تیرے کو سیٹھ عابد کے گھر پیدا ہونا چاہیے تھا۔‘ایک صارف نے سیٹھ عابد کی دولت کا تذکرہ کرتے ہوئے لکھا ’پنجاب میں آج بھی سیٹھ عابد کا نام کئی جگتوں میں استعمال کیا جاتا ہے جب بھی کوئی اپنی دولت کی نمائش کرنے کی کوشش کرتا ہے تو اسے کہا جاتا ہے کہ بیٹھ جاو¿، بڑے تم سیٹھ عابد کے بچے۔‘حسن ملک نے معلومات میں اضافہ کرتے ہوئے لکھا ’سیٹھ عابد نے کرنسی نوٹوں پر اپنی تصویر چھاپنے کے بدلے پاکستان کا سارا قرضہ اتارنے کی پیشکش کی تھی۔‘انھوں نے یہ بھی لکھا کہ ضیا کے دور میں حکومت کے پاس پیسے نہ ہونے کی وجہ سے سیٹھ عابد نے تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کے لیے پیسے دیے تھے۔رمیز عارف نے تو اپنی ٹویٹ میں سیٹھ عابد کو ملک ریاض کے ساتھ دیکھنے کا دعویٰ بھی کر ڈالا۔یہ تمام دعوے اپنی جگہ لیکن سیٹھ عابد کے بارے میں زیادہ مصدقہ معلومات موجود نہیں۔ ماضی میں ان کے بارے میں کئی قیاس آرائیاں سامنے آتی رہی ہیں۔یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ لاہور میں واقع ایک بڑی ہاو¿سنگ سوسائٹی کے مالکان میں سے ہیں اور کچھ خیراتی ادارے بھی چلاتے ہیں۔پاکستانی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی خبروں کو دیکھا جائے تو سیٹھ عابد کے بارے میں کچھ اور کہانیاں بھی گردش کرتی نظر آتی ہیں۔ان کے بارے میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ’جب امریکی حکومت نے پاکستان پر ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ درآمد کرنے پر پابندی عائد کی تو یہ سیٹھ عابد ہی تھے جنھوں نے فرانس سے ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ بحری راستے سے پاکستان پہنچایا تھا۔‘اس کے علاوہ سیٹھ عابد پر ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں ان سے تنازع کے بعد ’پاکستان کی سابق وزیراعظم اور اس وقت لندن میں زیرِ تعلیم بےنظیر بھٹو کو اغوا کرنے کا الزام بھی لگایا جاتا ہے۔‘سیٹھ عابد کا نام نومبر 2006 میں اس وقت بھی خبروں میں آیا تھا جب ان کے بیٹے حافظ ایاز کو ان کے محافظ نے لاہور میں گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ان کے قاتل رضوان کو 2015ءمیں پھانسی دیدی گئی تھی۔
اس کے بعد گذشتہ کئی برس میں سیٹھ عابد کا نام زیادہ نہیں سنا گیا تاہم 2019 ءمئی میں پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے کراچی میں شوکت خانم کینسر ہسپتال کی فنڈ ریزنگ تقریب میں سیٹھ عابد کا ذکر شارجہ میں پاکستان انڈیا کے کرکٹ میچ کے تناظر میں کیا تھا۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’سیٹھ عابد نے شوکت خانم کینسر ہسپتال کی بہت مدد کی تھی۔‘
مزید معلومات کے مطابق کراچی کا صرافہ بازار کسی زمانے میں ”کامل گلی“ میں ہوا کرتاتھا . اسی صرافہ بازار میں پاکستان کے نامور بزنس مین سیٹھ عابد کے والد کی دکان بھی ہوا کرتی تھی .
سیٹھ عابد (شیخ عابد حسین) کے والد کی بابت بتایا جاتاہے کہ انھوں نے ”امام مہدی“ ہونے کا دعویٰ کر رکھا تھا. وہ صرافہ بازار میں ایک ہاتھ میں قینچی لے کر گھوما کرتے تھے اور جہاں کسی شخص کے چہرے پر ڈاڑھی اور مونچھیں دیکھتے وہیں قینچی سے اس کی مونچھیں تراش دیتے کیونکہ ایسا کرنا سنت رسول کے عین مطابق تھا. اللہ نے انھیں چھے بیٹے عطا کیے۔ ان چھے بیٹوں میں سے ہر ایک ”ارب پتی“ تو ضرور ہے. ایک اور بات جو ان بھائیوں میں مشترک تھی وہ یہ ہے کہ سب کے سب حاجی تھے. ان بھائیوں میں شیخ عابد حسین کے پاس سب سے زیادہ دولت تھی. شیخ عابد حسین اپنے سارے بھائیوں میں وہ سب سے زیادہ ہوشیار، ذہین اور بات کی تہ تک فوراً پہنچنے والے ہیں. ان کا دماغ ایک کمپیوٹر کی طرح کام کرتا ہے. ان کی تصویر آج تک کسی نے نہیں دیکھی، پبلک ریلیشنگ کا انھیں سرے سے کوئی شوق نہیں، اللہ نے انھیں ایک بیٹی یعنی نصرت شاہین اور تین بیٹوں سے نوازا ہے. ان کے دونوں چھوٹے بیٹے گونگے بہرے اور Retarded اور امریکا میں کسی بورڈنگ ہاو¿س میں رہتے ہیں. ان کے سب سے بڑے شادی شدہ بیٹے ایاز محمود کو لاہور میں کچھ عرصہ قبل قتل کر دیا گیا ہے. جس کے خلاف سیٹھ عابد نے حیرت ناک طور پر کوئی قانونی اقدام نہیں کیا. ان کا یہ مرحوم بیٹا حافظ قرآن تھا اور خالق دینا ہال کراچی میں نماز تراویح پڑھایا کرتا تھا. بہت کم لوگ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ جب امریکی حکومت نے پاکستان پر ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ درآمد کرنے پر سخت پابندی عائد کر رکھی تو یہ سیٹھ عابد ہی تھے جنھوں نے فرانس سے ایٹمی ری پروسیسنگ پلانٹ بحری راستے سے پاکستان پہنچایا تھا۔ 65ءکی پاکستان بھارت جنگ میں امریکہ نے ایف اے ٹی سِکس کے پارٹس پاکستان کو دینے سے انکار کردیا تو بھی سیٹھ عابد نے سمگل کر کے پاک فضائیہ کو دیدیئے. ذوالفقار علی بھٹو اس زمانے میں پاکستان کے وزیراعظم تھے. انھوں نے 5 کروڑ روپے پیپلز پارٹی کے لیے بطور فنڈ سیٹھ عابد سے طلب کر لیے. انھوں نے دینے سے صاف انکار کر دیا. بھٹو صاحب کی ہدایت پر سیٹھ عابد کی گرفتاری کے لیے ہر جگہ چھاپے مارے جانے لگے لیکن وہ موجود ہوتے ہوئے بھی ہاتھ نہ لگ سکے. اسی زمانے میں ایک بار کچھ فوجی ٹرک ان کے گھر کے سامنے کھڑے دیکھے گئے معلوم ہوا کہ وہ سیٹھ عابد کی اکلوتی بیٹی نصرت شاہین کی گرفتاری کے لیے آئے ہیں. فوجی سیٹھ عابد کی صاحبزادی کو ٹرک میں بٹھا کر لے گئے. جب سیٹھ عابد کے علم میں یہ بات آئی تو انھوں نے لندن میں زیر تعلیم بے نظیر بھٹو کو اغوا کرا لیا. اب سیٹھ عابد کی بیٹی بھٹو کی قید میں اور بھٹو کی دختر سیٹھ عابد کی تحویل میں، بہرکیف دونوں میں سمجھوتہ ہو گیا اور نصرت شاہین اور بے نظیر بھٹو رہا کر دی گئیں. یہ بات پاکستان کے عوام سے ڈھکی چھپی نہیں کہ جنرل ضیاء الحق کی دختر زین ضیاء بھی ایک Retarded بچی تھی. اسے بھارتی اداکار شتروگھن سنہا بے حد پسند تھے. لہٰذا جنرل ضیاء الحق نے اپنے گھر کے دروازے ان کے لیے کھو ل رکھے تھے اور وہ جنرل ضیاکے ہاں ہی قیام کرتے تھے. ممکن ہے آپ کو یہ جان کر تعجب اور حیرت ہو کہ بھٹو کے خلاف محمداحمد قصوری قتل میں سلطانی گواہ بننے والا شخص ”مسعود محمود“ بھٹو صاحب کی بنائی ہوئی فیڈرل سیکیورٹی فورس کا سربراہ اور سیٹھ عابد کا حقیقی برادر نسبتی (سالا) تھا. بھٹو کے مقدمے میں گواہی دینے کے بعد وہ امریکا چلا گیا تھا. وہیں اس نے اپنی زندگی کے آخری سانس لیے تھے. ادھر سیٹھ عابد کے دونوں بیٹے بھی جو امریکا میں مقیم ہیں Retarded اِن دونوں کے درمیان گہری دوستی کی ایک وجہ یہ بھی رہی ہو گی. کراچی میں ایک ادارہ ہے ”دیوا اکیڈیمی“ جو اس قسم کے Disabled بچوں کو امداد فراہم کرتا ہے. اس ادارے کی منعقدہ ایک تقریب میں صدر پاکستان جنرل ضیاء الحق، سیٹھ عابد کے ہمراہ شریک تھے. تقریب کے منتظمین نے کوکا کولا سے مہمانوں کی تواضع کی، کوکاکولا پینے کے دوران اس کے چند قطرے سیٹھ عابد کے بش کوٹ (واضح رہے کہ پتلون اور بش کوٹ سیٹھ عابد کا پسندیدہ لباس تھا) پر گر گئے. صدر مملکت ضیاءالحق نے جھٹ اپنی جیب سے رومال نکالا اور ان دھبوں کو صاف کرنے میں مشغول ہو گئے. خیر! سیٹھ عابد اور قاسم بھٹی خلیج کے کسی ملک سے سونا اسمگل کر کے پاکستان لا رہے تھے کہ جنرل ایوب خان نے 1958ء میں مارشل لا نافذ کر دیا. دونوں نے مل کر بحیرہ¿ عرب میں اس اسمگل شدہ سونے کو چھپا دیا. قاسم بھٹی کی وفات کے برسوں بعد سیٹھ عابد نے سپریم کورٹ سے اس اسمگل شدہ سونے کا مقدمہ جیت لیا اور یہ سارا سونا اس کے قبضے میں آ گیا.یاد رہے کہ اسی قاسم بھٹی نے کراچی کے ایک معروف ہوٹل فریڈرکس کیفے ٹیریا میں صدر سکندر مرزا کی اہلیہ ناہید سکندر مرزا کو سونے کا ہار بھی پہنایا تھا. سونے کے بعد سیٹھ عابد نے غیر ملکی کرنسی کی اسمگلنگ کا کام شروع کیا تھا. آج کل وہ بالخصوص کراچی میں پراپرٹی کے کام سے وابستہ ہیں. صدر میں واقع ریجنٹ پلازہ ہوٹل کے مالک فیروز الدین باویجہ ان کے گہرے دوستوں میں شمار ہوتے ہیں اور سیٹھ عابد اپنی شامیں اسی ہوٹل میں گزارتے ہیں. سیٹھ عابد نے اسمگلنگ کے حق میں کئی فتاویٰ لے رکھے ہیں. ان کا کہنا ہے کہ اسمگلنگ قانونی طور پر ایک جائزعمل ہے یہ کوئی جرم نہیں ہے. (اسے جرم بنا دیا گیا ہے) واضح رہے کہ سیٹھ عابد کے Carriers بھی آج لکھ پتی اور ساتھی بھی کروڑ پتی بن چکے ہیں. شیخ عابد حسین کا آبائی تعلق پنجاب کے ضلع ’قصور‘ سے ہے جہاں کے بابا بلھے شاہ، ملکہ ¿ ترنم نورجہاں ،میتھی اور کھ±سّے دنیا بھر میں مشہور ہیں. شیخ عابد نے لاہور میں ذہنی معذوروں کے لیے ”حمزہ فاو¿نڈیشن“ اور قصور میں ایک ہسپتال بھی بنوا رکھا ہے جہاں مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے. وہ اردو اور پنجابی کے علاوہ میمنی بولی پر بھی مکمل عبور رکھتے ہیں. کسی زمانے میں آئی آئی چندریگر روڈ پرواقع عمارت یونی ٹاورز میں ان کا دفتر واقع تھا۔آخر میں ایک اور انکشاف کُشا واقعہ بھی ملاحظہ کر لیجئے:صدر ایوب خان نے ان پر زور دیا کہ وہ اپنے کاروبار میں ان کے بیٹے کو بھی شریک کریں مگر سیٹھ عابد مان کر نہ دیئے تو مارشل لاءدور میں سیٹھ پر سختی تو ہونا ہی تھی جس پر انہوں نے ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔کئی من سونا انہوں نے لانچ میں دبئی بھجوانے کی کوشش کی۔یہ لانچ ابھی کراچی کے پانیوں میں تھی کہ حکام کو خبر ہوگئی،لانچ کا تعاقب کیا جانے لگا۔وائرلیس پر سیٹھ عابد سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اپنے لوگوں سے کہا۔"لانچ کے شٹر کھول دو"اس کے بعد اگلے لمحے ایک لیور کھینچا گیا اور کجی من سونا سمندر کی تہہ میں چلا گیا۔