سلمان حیدر اور دیگر افراد کی بازیابی کے لیے لوگ سڑکوں پر آ گئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 09, 2017 | 18:43 شام

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک)فاطمہ جناح یونیورسٹی کے پروفیسر سلمان حیدر کی گمشدگی کا موضوع اس وقت پاکستان میں 'ہیش ٹیگ ریکور سلمان حیدر' کے نام سے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔گذشتہ جمعہ کو اسلام آباد سے لاپتہ ہونے والے حقوقِ انسانی کے کارکن سلمان حیدر کے بارے میں تاحال کوئی اطلاع نہیں ہے۔معروف صحافی اور اینکر پرسن حامد میر نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے: 'انھوں نے ہمیشہ مِسِنگ پرسنز (لاپتہ افراد) کے لیے آواز اٹھائی، اب وہ خود اسلام آباد سے لاپتہ ہوگئے۔'سلمان حیدر کے علاوہ تین دیگر ا

فراد بھی حال ہی میں لاپتہ ہوئے ہیں۔ غیر سرکاری تنظیم سائیبر سکیورٹی کے مطابق بلاگرز وقاص گورایا اور عاصم سعید چار جنوری سے لاپتہ ہیں۔ جبکہ رضا نصیر سنیچر سے لاپتہ ہیں۔تاہم دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر اسد منیر نے اپنی ٹویٹ میں یہ تعداد نو بیان کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔سلمان حیدر نے سماجی مسائل کو اجاگر کرنے کے لیے شاعری کا سہارا بھی لیا اور ان نظم 'تو بھی کافر میں بھی کافر' سوشل میڈیا پر بہت مقبول ہوئی۔اسی نظم کا حوالہ دیتے ہوئے معروف صحافی بینا سرور نے اپنی ٹیوٹ میں لکھا کہ 'ترقی پسند شاعر، میں بھی کا فر کے لیے شہرت رکھنے والے، تھیٹر آرٹسٹ اور فاطمہ جناح یونیورسٹی کے پروفیسر جمعے سے اسلام آباد سے لاپتہ ہیں۔'معروف صحافی نسیم زہرا نے ان کی جلد بازیابی کی توقع ظاہر کی ہے۔پیر کو اسلام آباد میں فاطمہ جناح ویمن یونیورسٹی کی طالبات نے اپنے لاپتہ پروفیسر کی بازیابی کے لیے مظاہرہ کیا۔جبکہ کراچی میں بھی مختلف سماجی اور سیاسی جماعتوں اور تنظیموں نے پریس کلب کے باہر اس سلسلے میں مظاہرہ کیا۔اس موقع پر مختلف رہنماؤں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت مخالف سیاسی وسماجی کارکنوں کو دہشت گردی کی عدالتوں سے ٹرائل کیے جانے سے لے کر پراسرار طور پر غائب کرنے کی روش جاری ہے۔ جب کہ دوسری جانب معروف دہشت گرد تنظیموں کے نمائندوں سے سرکاری سطح پر ملاقاتیں کی جاتی ہیں اور انھیں جلسے جلوس کرنے کے لیے سرکاری پشت پناہی بھی فراہم کی جاتی ہے۔