وہ ہندو تھی یا مسلم،سمگلر کا ضمیر جگا دیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 03, 2017 | 13:30 شام

لاہور(شفق رپورٹ) برگیڈیئر محمودالحسن لکھتے ہیں۔پاکستان ازخود ایک بڑی درد بھری داستان ہے جو کہ ہزاروں بے گناہ مسلمانوں کے خون سے رقم کی گئی۔ اس سلسلے میں چند عبرت ناک واقعات ہماری تاریخ کا حصہ ہیں۔ یہ وہ واقعات ہیں جوہماری آج کی نسل کی یقین دہانی کے لئے لازمی ہیں جو اس بات کو نہیں جانتے کہ اس ملک کی بنیاد میں گارے اور سیمنٹ کی جگہ خون ہے۔بٹوارے کے وقت ماسوائے چند بڑے بڑے شہروں کے حصول آب کے لئے گھروں میں کنویں ہوا کرتے تھے۔ پھر ایک ایسا وقت آیا کہ شہر کے کنویں نوجوان لڑکیوں اور خواتین کی لاشوں

سے اٹ گئے کیونکہ ہندو بلوائی جب مسلمانوں کے گھروں پر حملہ کر کے اُن کو اغواءکرنے کی کوشش کرتے، اپنی عزت وناموس کی خاطر اُن کنوﺅں کو ہی اپنا ٹھکانہ سمجھ کر جان کا نذرانہ پیش کر دیتیں یا پھر نہروں، دریاﺅں کو اس مقصد کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔ پاکستان ہجرت کرنے والے قافلوں پر حملے روزمرہ کا معمول تھا۔ مردوں اور بوڑھوں کو قتل کر دیا جاتا اور خواتین کو اغواءکر لیا جاتا۔ آج بھی بہت سی خواتین بھارتی باشندوں کے گھروں میں ذلت آمیز زندگی گزارنے پر مجبور ہیں یا پھر وہ دنیا سے پردہ کر چکی ہیں۔ اس سلسلے میں ایک واقعہ زیرنظر کرتا ہوں کہ 1965ءکی جنگ کے بعد میں واہگہ سیکٹر پر تعنیات تھا۔ ایک دن مجھے اُس علاقے کا ایک شخص جو کہ سمگلنگ کے سلسلے میں بہت بدنام ہوا کرتا تھا لیکن اب وہ یہ کام چھوڑ چکا تھا ملنے آیا، میں نے اس سے سمگلنگ ترک کرنے کی وجہ دریافت کی تو اُس نے کہا کہ ایک دن وہ رات کو کچھ سامان لے کر بھارت گیا تو BSFکا چھاپہ پڑ گیا اور ہندو سمگلر نے مجھے اپنی بیوی کے کمرے میں چھپا دیا۔ جب BSF والے گھر آئے تو اُس نے اُن کو کہا اس کمرے میں میری بیٹی اور داماد ہیں اس کی تلاشی نہ لیں ۔ کمرے میں موجود خاتون نے مجھے کہا کیا تم پاکستانی اور مسلمان ہو؟ جب میں نے اُسے بتایا کہ ہاں وہ پاکستانی ہے اور مسلمان ہے تو اُس نے کہا کہ ”تمہیں اپنے ملک سے کوئی محبت نہیں؟ بعد میں اُس نے بتایا کہ وہ ایک مسلمان عورت ہے اور یہ ہندو اُسے بٹوارے کے وقت اغواءکر لایا تھا۔ اُس نے روتے ہوئے کہا کہ ” اپنے ملک اور آزادی کی قدر کرو اس کی قیمت مجھ سے پوچھو“ اور اُس وقت میرا ضمیر جاگا اور اُس نے ملامت کیا۔اس کے بعد تائب ہو کر راہ راست پر آگیا ہوں