ممتاز جوہری سانسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے پاکستانی سائندانوں کی اس صلاحیت کا انکشاف کردیا جس سستی،وافراورفوری بلجی پیدا ہوسکتی ہے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 29, 2016 | 13:35 شام

 
 
 
 
Urdu Newspaper آج: جمعرات ,29 دسمبر ,2016
 
 

تازہ ترین خبریں

فلسطین نے اسرائیل کو مذاکرات کی مشروط پیشکش کردی

چنیوٹ:3 روز قبل اغوا ہونے والا بچہ چناب نگر سے بازیاب، ملزم گرفتار

آسٹریلوی سابق فاسٹ باﺅلر بریٹ لی کی پاکستانی کھلاڑیوں کی تعریف

میلبورن ٹیسٹ: چوتھے روز کا کھیل بھی بارش سے متاثر ، آسٹریلیا کو22 رنز کی برتری حاصل

ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم سرد اور خشک رہے گا

ٹینس کھلاڑی اینا ایوانووچ کا ریٹائرمنٹ کا اعلان

میلبرن ٹیسٹ :اظہر علی فیلڈنگ کے دوران سر پر گیند لگنے سے زخمی

اداکارہ ڈیبی رینالڈز کا بیٹی کی موت کے ایک دن بعد انتقال

استاد چھوٹے غلام علی خاں کی 30ویں برسی منائی گئی

جوہری طریقہ کار سے بجلی کا حصول صاف شفاف،سستا اور آلودگی سے پاک ہے:ڈاکٹر ثمر مبارک مند

 

 

 

جوہری طریقہ کار سے بجلی کا حصول صاف شفاف،سستا اور آلودگی سے پاک ہے:ڈاکٹر ثمر مبارک مند

خبریں ماخذ  |  ویب ڈیسک
 
AddThis Sharing Buttons
Share to MoreShare to WhatsAppShare to EmailShare to TwitterShare to Facebook28
 
جوہری طریقہ کار سے بجلی کا حصول صاف شفاف،سستا اور آلودگی سے پاک ہے:ڈاکٹر ثمر مبارک مند

 

اسلام آباد (مانیٹرنگ):ممتاز جوہری سانسدان ڈاکٹر ثمر مبارک مند نے کہا ہے کہ جوہری طریقہ کار سے بجلی کا حصول صاف شفاف،سستا اور آلودگی سے پاک ہے۔ ریڈیو پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ گزشتہ روز وزیر اعظم محمد نواز شریف کی جانب سے میانوالی میں چشمہ تھری کا افتتاح کیا گیا ہے. جس سے 340 میگاواٹ بجلی حاصل کی جاسکے گی جس کی تکمیل سے ملک سے لوڈ شیڈنگ کی لعنت کے خاتمے کے لیے سفر کا سنگ میل ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ یہ منصوبہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان اور چین کے درمیان سول نیوکلئیر ٹیکنالوجی میں قریبی تعاون کا عکاس ہے۔ انھوں نے کہا کہ چین اس حوالے سے 1992-93 سے پاکستان کے ساتھ تعاون کر رہا ہے اور ہمارے سائنسدان چین سے تربیت حاسل کر کے آئے ہیں .جس کی بدولت ہم اس ٹیکنالوجی میں کافی مہارت حاصل کر چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ چشمہ ون،ٹو کی نسبت چشمہ تھری میں چین کی مہارت کا کم استفادہ کیا گیا ہے۔ ڈاکٹر ثمر مند نے کہا کہ چشمہ تھری کا آغاز 2016 میں کیا گیا ہے اور یہ 2017 کے ماہ جون تک کام شروع کر دے گا۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان جوہری توانائی کے میدان میں بتدریج آگے بڑھتا جا رہا ہے اور انشااللہ بہت جلد تونائی بحران پر قابو پانے میں کامیاب ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا کہ آنے والے دنوں میں کراچی میں دو جوہری چینل لگائے جائیں گے جن سے 11 گیارہ سو میگاواٹ بجلی حاصل کی جا سکے گی اور ان میں سے ایک چینل کی پیداوار چشمہ ون،ٹو،تھری اور فور کی مجموعی پیداوار سے بھی زیادہ ہو گی بجلی کی قیمت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کا جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جوہری طریقہ کار سے بجلی کا حصول صاف شفاف، سستا اور آلودگی سے پاک ہوتا ہے اور اس سے پیدا ہونے والی بجلی قومی گرڈ کو 3سے 4روپے فی یونٹ تک ملے گی جبکہ تھرمل طریقہ سے پیدا ہونے والی بجلی مہنگی پڑتی ہے کیونکہ ایک تھرمل پاور پلانٹ لگانے کے لئے ٹیکنالوجی درآمد کرنا پڑتی ہے اور پلانٹ پر 3-4 ملین ڈالر فی میگاواٹ خرچہ آتاہے۔