سینٹ۔۔۔ریاست ماں نہیں چڑیل۔۔۔ہورچوپو

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 14, 2017 | 04:49 صبح

اسلام آباد (مانیٹرنگ) چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے حکومت سے پیر تک اسلام آباد سے پانچوں لاپتہ شہریوں کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی۔ انہوں نے سیاسی جماعتوں سے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر مشترکہ لائحہ عمل واضح کریں۔ انہوں نے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی سیاسی جماعتوں سے رابطوں کی ڈیوٹی لگا دی جبکہ وزیر قانون زاہد حامد نے سینٹ کو بتایا کہ اسلام آباد پولیس کے مطابق اسلام آباد سے مزید کسی شہری کے لاپتہ ہونے کی اطلاع نہیں۔ رضا ربانی نے وزیر موصوف کو آگاہ کیا کہ گھر والوں کے مطابق اسلام آباد سے ایک شہری ا

ٹھایا گیا ہے اور میڈیا میں بھی یہ معاملہ آرہا ہے۔ وزیر قانون زاہد حامد نے کہا کہ پولیس کو کہا گیا ہے کہ اسلام آباد سے پانچویں شخص کے اغوا کی اطلاعات کا معاملہ دیکھے۔ فرحت اللہ بابر نے معاملہ اٹھایا کہ ملک میں لاپتہ افراد کا معاملہ سنگین ہو گیا ہے۔ قانون سازی کی جانی تھی لیکن حکومت نے ساٹھ دن میں کچھ نہیں بتایا۔ پہلے لوگ فاٹا اور بلوچستان سے غائب ہوتے تھے، اب تو اسلام آباد سے غائب ہو رہے ہیں۔ وزیر داخلہ نے چار افراد کو بازیاب کرانے کا اعلان کیا چار لوگ بازیاب نہ ہوئے، پانچواں بھی غائب ہو گیا۔ پانچویں شخص کو اٹھا کر پارلیمنٹ کو ایک میسج دیا گیا کہ ’’ہور چوپو‘‘۔ وزیر داخلہ کی یقین دہانی کے 36 گھنٹوں بعد ایک اور شخص کا اٹھا لیا جانا یہ حکومت، وزیر اور پارلیمنٹ کیلئے پیغام ہے۔ رضا ربانی نے کہا کہ لوگوں کو غائب کر کے پارلیمنٹ کو کیا پیغام دیا جا رہا ہے۔ واضح کرتا ہوں پارلیمنٹ کسی گروپ سے خوفزدہ ہونے والی نہیں۔ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کی جانب سے واضح بیان دوں گا، پارلیمان کسی فرد، گروہ یا ریاستی عہدیدار کی اس طرح کی دھمکیوں پر کان نہیں دھرتی۔ پارلیمنٹ شہریوں کے اغوا پر آنکھیں بند نہیں کر سکتی۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ معاشرہ بے حس ہو چکا ہے بچوں پر تشدد ہو رہا ہے اور ہم خاموش بیٹھے ہیں۔ انہوں نے ایک بار پھر انتہائی سخت ریمارکس دیئے کہ بچوں کے معاملے پر ریاست ماں کی بجائے چڑیل کا کر دار ادا کر رہی ہے۔ چیئرمین سینٹ نے ایوان کو بتایا کہ سندھ سے ایک خوشخبری آئی ہے کہ ہمارے نوٹس پر نصاب میں جمہوریت کی نفی کے معاملے پر ایکشن ہوا۔ دریں اثناء سینیٹر میر کبیر نے خیبر ایجنسی میں پولیو کے قطرے پینے والے پانچ شیر خوار بچوں کی موت کے واقعہ پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا اور کہا اب پھر ناقص یا زائد المیعاد قطرے پلاکر لوگوں کو پراپیگنڈا کا موقع دیا اسکی تحقیقات کی جائے۔ وفاقی وزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب نے کہا فوری طور پر بچوں کی اموات واقع نہیں ہوئی ایک بائیس اور ایک چھ دن بعد فوت ہوا۔ چیئرمین سینٹ نے کہا کہ معاملہ کی تہہ تک آپ نہیں پہنچ سکے جبکہ ابتدائی رپوٹ میںآیا کہ سب اچھا ہے۔ شیخ آفتاب نے کہا کہ بچوں کی اموات قطرے پینے سے نہیں ہوئی۔ پولیو ویکسین درست تھی۔ رضا ربانی نے تشویش ظاہر کی کہ سارے بچے پولیو کے قطرے پی کر ایک ساتھ کیسے مر گئے۔ سینیٹر روبینہ خالد نے کہا کہ بچوں کی موت کو پولیو کے قطروں پر نہ چھوڑا جائے۔ لوگ بچوں کو پولیو ویکسین پلانا بند کر دیں گے۔ ایم کیو ایم کے سینیٹر میاں عتیق نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ملک میں گیس کی لوڈ شیڈنگ بڑھ گئی ہے۔بروقت کھانا اور ناشتہ نہ ملنے پر گھروں میں جھگڑے ہو رہے ہیں۔ میرا بھی بیگم سے اس بات پر جھگڑا ہو جاتا ہے۔ بیگم کہتی ہیں سینٹ میں گیس کے مسئلے پر بات کرو۔ سینیٹر عثمان کاکڑ نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ پشتونوں کے شناختی کارڈز بلاک کیے جا رہے ہیں۔ شاہی سید نے کہا سودی نظام اللہ و رسول سے جنگ ہے۔ انہوں نے حکومت سے استفسار کیا ہے کہ کیا یہ جنگ ختم کرنے کا کوئی ارادہ ہے۔ وزیر برائے صنعت و پیداوار غلام مرتضیٰ جتوئی نے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے کہا اس وقت سٹیل ملز کو بیل آوٹ پیکج دینے کی کوئی تجویز زیر غور نہیں نجکاری کمشن اسے بیچنے یا شاید لیز آوٹ کرنے پر غور کر رہا ہے۔ ایرانی اور چینی کمپنی نے پاکستان سٹیل ملز کو لیز پر لینے میں دلچسپی ظاہر کی ہے,۔ وزیرقانون و انصاف زاہد حامد نے کہا بی آئی ایس پی کے تحت شروع کیے گئے وسیلہ حق اور وسیلہ روزگار پروگرام کو 2013 میں بند کر دیا گیا۔ ان پروگرامز سے مطلوبہ نتائج حاصل نہیں ہو رہے تھے۔ وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر حسین نے بتایا ہے کہ بوتلوں میں فروخت ہونے والے غیر معیاری منرل واٹر کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے 87کمپنیوں اور فیکٹریوں کو سیل کیا گیا ہے اور 11 برانڈز میں کیمیکلز کی آلودگی کا پتہ چلا‘ بوتلوں والے پانی کی 35 شکایات پر اس وقت کارروائی زیرعمل ہے۔ غیر معیاری منرل واٹر کی تیاری روکنے کے لئے سزائوں اور جرمانے کی رقم میں اضافہ کیا ہے۔ تین ماہ سے بڑھا کر پانچ سال کی قید کی سزا کی ہے۔ یہ درست ہے کہ غیر معیاری پانی بوتلوں میں بھر کر سپلائی کیا جارہا ہے۔ ہم پیسے دے کر زہر خریدتے ہیں۔ پی سی آر ڈبلیو آر کے پاس ایسا کوئی قانونی اختیار موجود نہیں جس کے تحت آلودہ پانی کی بوتلوں کو فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جا سکے۔ موجودہ حکومت نے وزارت کے تحت کام کرنے والی لیبارٹریوں کی آمدنی میں اضافہ کیا ہے۔ مختلف لیبارٹریوں کی آمدن ایک سال میں 7.4.044 ملین روپے ہے۔سینیٹر عتیق شیخ کے سوال کے جواب میں وزیر قانون زاہد حامد نے بتایا کہ 2015-16ء کے دوران ایکسپورٹ ڈویلپمنٹ سرچارج کے طور پر پانچ ہزار 365 اعشاریہ 62 ملین روپے وصول کئے گئے۔ ایکسپورٹ کم ہونے کی وجہ سے گزشتہ سالوں کے مقابلے میں اس رقم میں کمی آئی۔دریں اثناء ایوان بالا میں سٹیٹ بنک آف پاکستان کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی 2016-17ء کی پہلی سہ ماہی رپورٹ بمعہ شماریات ضمیمہ پیش کردی گئی۔ اپوزیشن نے نیب ترمیمی آرڈیننٹ کیخلاف قرارداد سینٹ سیکرٹریٹ میں جمع کرا دی ہے۔