عاشقی امتحان لیتی ہے۔۔۔سعودی نوجوان امریکی لڑکی سے چیٹ کرنے پرگرفتار

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 05, 2016 | 19:02 شام

ریاض(مانیٹرنگ)سعودی عرب کے ایک نوعمر لڑکے نے جب ایک امریکی لڑکی سے آن لائن باتیں شروع کیں تو ابتدا میں تو اسے کافی شہرت ملی لیکن گرفتاری کے بعد اب اسے رسوائی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اس نوجوان کو تین سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔ سعودی حکام نے ’سائبر فلرٹنگ‘ کے اس معاملے میں اس نوجوان کو یہ کہتے ہوئے حراست میں لیا کہ وہ سلطنت کے قواعد اور اصولوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ اس نوجوان کا آن لائن نام ’ابو سن‘ ہے اور وہ نہ ہونے کے برابر انگریزی بول سکتا ہے۔ دوسری جانب امریکی ریاست کیلی فورنیا کی
اکیس سالہ کرسٹینا کروکٹ ہے، جسے عربی زبان نہیں آتی۔ لیکن اس کے باوجود یہ دونوں کسی نہ کسی طرح ایک دوسرے سے بات چیت کرتے رہے۔ ’یو ناؤ‘ نامی ایک لائیو اسٹریمنگ ویب سائٹ پر ان دونوں کی ویڈیوز سعودی عرب اور دیگر ممالک میں تقریباً پینسٹھ لاکھ افراد نے دیکھیں۔ ایک ویڈیو میں ابو سن نے کرسٹینا سے اپنی ٹوٹی پھوٹی انگریزی میں کہا ’ I am Saudi Arabia‘ اس پر وہ مسکرائی اور اپنے سنہرے بالوں سے کھیلتے ہوئے بولی: ’That´s cool, I am America‘۔ ابو سن نے اس دوران کرسٹینا کو ’آئی لو یو‘ بھی کہا اور جواب میں امریکی لڑکی نے بھی اسے ’آئی لو یو، ٹو‘ کہہ ڈالا۔ بات چیت کے اس تبادلے کو سعودی عرب میں اس لیے اتنی زیادہ اہمیت دی گئی کیونکہ اس ملک میں اجنبی مردوں اور خواتین کے ایک دوسرے سے ملنے کا کوئی واقعہ شاذ و نادر ہی سننے کو ملتا ہے۔ تمام عوامی مقامات پر پردے کا انتظام کیا گیا ہے۔ سعودی ذرائع ابلاغ کے مطابق بے ضرر سی اس گفتگو کے باوجود اس نوجوان کو ستمبر میں ’غیر اخلاقی رویے‘ کی وجہ سے حراست میں لے لیا گیا۔ اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ ابوسن نے ’یو ناؤ‘ پر تقریباً تیرہ دن سے ’لاگ اِن‘ نہیں کیا حالانکہ وہ روزانہ ہی اس ویب سائٹ پر اپنی ویڈیو پوسٹ کیا کرتا تھا۔ عبدالرحمٰن اللہم نامی ایک وکیل کے مطابق ابو سن کی ویڈیوز ملکی سائبر قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ ان کے بقول اس لڑکے کو ایک سے تین سال تک کی سزائے قید سنائی جا سکتی ہے۔ سعودی پولیس کے ترجمان کرنل فواد ال مایم کے مطابق ابوسن اور کرسٹینا نے منفی ویڈیوز بنائی ہیں اور پولیس سے ابو سن کو سزا دینے کے مطالبے بھی کیے گئے ہیں۔ کرسٹینا نے اپنی ایک تازہ ویڈیو میں واضح کیا ہے کہ اسے سعودی عرب کے حالات کا بالکل بھی اندازہ نہیں ہے، ’’ابو سن کی گرفتاری کی ذمہ داری مجھ پر عائد کرنا بھی غلط ہے۔‘‘