سعوی عرب میں شادی کرنیوالی غیر ملکی خواتین اور مردوں کے تحفظ کا قانون بن گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 06, 2016 | 09:29 صبح

جدہ (شفق مانیٹرنگ) سعودی عرب نے تارکین وطن کے مفاد میں ایک تاریخی فیصلہ کیا ہے جس کے مطابق سعودی عرب کے باشندوں سے شادی کرنے والے غیرمقیم مرد یا خواتین کے مسائل میں کمی ہوگی۔ سعودی باشندوں سے شادی کے بعد گھریلو تنازعات پیدا ہونے اور شادی ٹوٹ جانے جیسے واقعات پر بیرونی مرد یا خاتون کواب ہراساں ہونا نہیں پڑے گا۔ قانون کے مطابق غیرمقیم خاتون سعودی عرب کے مرد سے شادی کرتی ہے تو تنازعہ پیدا ہونے کی صورت میں اپنے شوہر کی جانب سے جاری کئے جانے والے خروج ویزا (فائنل ایگزٹ ویزا) کے فیصلہ کو لاگو نہیں کیا
جاسکتا۔ قانونی طریقہ کے مطابق وزارت داخلہ کی جانب سے شروع کردہ الیکٹرانک سسٹم کے تحت سعودی باشندہ خاندانی تنازعہ پرفائنل ایگزٹ ویزا کے بٹن کو دبا سکتا تھا۔ اس قانون سے غیرمقیم افراد کے ساتھ زیادتی ہورہی تھی۔ خاص کر سعودی باشندہ خواتین کو ان کی اطلاع کے بغیر سعودی شوہر ایگزٹ ویزا کے ذریعہ انہیں ملک سے خارج کردیتا تھا۔ لیکن اب حکومت نے گھریلو تنازعہ یا شادی ٹوٹ جانے کے سبب سعودی شوہر کو ایگزٹ ویزا کا اختیار نہیں رہا ہے جب تک کہ اس کا کیس عدالت کی جانب سے حل نہیں ہوجاتا۔ سعودی شوہر یا سعودی خاتون اپنی بیوی یا اپنے شوہر سے جھگڑا ہونے یا طلاق کی نوبت آنے پر ایگزٹ ویزا نہیں دے سکتے۔ اس فیصلہ کے بعد یہ تمام شوہر کے اختیارات ختم ہوجائیں گے۔ طلاق کے بعد بھی جب تک کیس چلتا رہے گا بیرونی خاتون یا مرد سعودی عرب میں مقیم رہ سکے گی۔ قطعی فیصلہ تک انہیں یہاں رہنے کی اجازت ہوگی۔ غیرمقیم شوہر یا خاتون کو طلاق کیس حل ہونے تک یہاں رہنے کا پورا اختیار دیا گیا ہے۔ وزارت انصاف و جنرل ڈائرکٹوریٹ آف پاسپورٹس کے نمائندوں نے مل کر مشترکہ طور پر نیا قانون بنایا ہے۔