یہ عورت ہے یا ہیرا :پاکستان میں 700 پرائیویٹ سکولوں کی مالک سیما عزیز کے بارے میں وہ تمام باتیں جو آپ جاننا چاہتے ہیں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 12, 2017 | 09:08 صبح

لاہور (شیر سلطان ملک) پاکستانی  کی قابل فخر بیٹی  سیما عزیز کا شمار جنوبی ایشیا کی اہم کاروباری شخصیات میں ہوتا ہے لیکن ان کی اصل وجہ شہرت پاکستان میں  ان کی سماجی خدمات ہیں۔  وہ مستحق بچوں کے لیے ملک بھر میں سات سو سے زائد انگلش میڈیم اسکول چلا رہی ہیں۔ لاہور میں سیما عزیز  کا انتہائی سادہ سا دفتر ہے  دفتر میں انکے ارد گرد  انکے باریزےنامی  برانڈ کی عمدہ کوالٹی کی شالیں لٹکی ہیں۔ میز پر دیوار کے ساتھ لگے ایک لکڑی کے اسٹینڈ پر ان کو ملنے

والے ایوارڈز سجے ہیں۔

انتائی شائستہ لہجے میں گفتگو کرنے والی سیما عزیز بتاتی ہیں کہ سن 1988 میں  لاہور میں سیلاب آیا تو صوبائی حکومت  نے لاہور کو ڈوبنے سے بچانے کے لیے ایک  بند توڑ دیا، جس سے لاہور کے قریب کئی گاؤں پانی میں ڈوب گئے۔ اس علاقے میں بہت تباہی پھیل گئی۔ ،ہم نے اس علاقے میں کھانے کی اشیاء تقسیم کیں اور وہاں  85 گھر بنائے۔‘‘ سیما کا کہنا ہے کہ انہوں نے اتنا بڑا سانحہ پہلے نہیں دیکھا تھا۔ سیما نے بتایا، ’’مجھے اندازہ ہوا کہ مجھ میں اور ان میں کیا فرق ہے اور وہ فرق صرف تعلیم کا تھا۔ اس وقت پاکستان میں صرف 20 سے 25 فیصد لوگ تعلیم یافتہ تھے۔ زیادہ تر لوگ تو اسکول ہی نہیں پہنچ پاتے۔‘‘ سیما کو احساس ہوا کہ اس علاقے میں اسکول ہی نہیں ہے اور اکثر وہاں بچے مٹی میں اٹے ہوتے تھے۔ انہوں نے بتایا، مجھے احساس ہوا کہ میں انہیں کوئی بھی چیز دوں گی تو وہ چوری ہو سکتی ہے سیلاب میں بہہ سکتی ہے۔ لیکن تعلیم کبھی گم نہیں ہوتی۔چنانچہ انہوں  نے  وہاں کے بچوں کو زیور تعلیم سے آراستہ کرنے کا فیصلہ کیا اور  لاہور سے پندرہ میل دور شیخوپورہ روڈ پر زمین خریدی اور اس پر اسکول بنایا جب اسکول بن گیا تو 17 جنوری 1991 کو مساجد میں  اسکول کھلنے کا اعلان کیا گیا۔ پہلے ہی دن 250 بچے رجسٹر ہوئے۔ ‘‘ وہ اس دن کو یاد کرتے ہوئے بتاتی ہیں،’’یہ بچے ننگے پاؤں، بہتی ناکوں ، جڑے ہوئے بالوں اور کھیس لپیٹے اسکول کے باہر کھڑے تھے۔ میں یہ دن کبھی نہیں بھول سکتی یہ بچے پڑھنا چاہتے تھے۔اس سال کے اختتام پر دھوم مچ چکی تھی کہ اس اسکول میں بہت اچھی پڑھائی ہوتی ہے۔  سیما نے بتایا کہ اسی سال ان کے بیٹے نے ایچیسن اسکول میں داخلہ لیا اور انہوں نے اپنے بیٹے کے اسکول کا نصاب اپنے اسکول میں پڑھانا شروع کر دیا۔ اسی سال بچوں کی تعداد چار سو ہوگئی اس سے اگلے سال 800 ، آج اس اسکول میں دو ہزار لڑکے اور لڑکیاں پڑھ رہے ہیں۔سیما عزیز اپنی قائم کردہ کئیر فاؤنڈیشن کے ذریعے اس وقت ملک بھر میں 700 سے زائد اسکول چلا رہی ہیں۔اس وقت دو لاکھ سے زائد بچے ان اسکولوں میں پڑھ رہے ہیں۔ کیئر فاؤنڈیشن کے اسکولوں کے تعلیم یافتہ طلبہ و طالبات میں آج بہت سے ڈاکٹر، انجینئر اور کاروباری شخصیات شامل ہیں۔شینیئر، کیسیریا، دی لئیزرز کلب، منی مائنرز سمیت اب ان کی کمپنی کے تیرہ چودہ برانڈز ہیں اور کل 610 دکانیں بھی۔ منی مائنرز پاکستان میں بچوں کے ملبوسات کا سب سے بڑا برانڈ ہے۔ سمیا عزیز کو ان کے کاروبار کا 35 فیصد منافع لیکن ابھی بھی ’باریزے‘ سے ہی حاصل ہوتا ہے۔(بشکریہ ڈی ڈبلیو اردو)