16 بچوں کو گود میں لینے والی عالمی شہرت یافتہ افغان خاتون اور یہ بچے ان دنوں کس حال میں ہیں ؟ آپ بھی جانیے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 26, 2017 | 08:05 صبح

 لندن(ویب ڈیسک)افغان کارکن سیما غنی کو خواتین کے لیے ان کی خدمات کے صلے میں ایک اہم برطانوی ایوارڈ سے نوازا گیا ہے۔ غنی کی طرف سے افغان خواتین کی استعداد بڑھانے اور ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے کی کوششوں کو عالمی سطح پر سراہا جاتا ہے۔

میڈیارپورٹس کے مطابق سیما غنی نہ صرف سول سرونٹ کے طور پر کام کر چکی ہیں بلکہ وہ می

نیجمنٹ کنسلٹنٹ اور شاعرہ بھی ہیں۔ خواتین کے حقوق کے لیے سرگرم سیما غنی کا خواب ہے کہ ان کے آبائی ملک افغانستان میں خواتین ملک کی ترقی کی خاطر مردوں کے شانہ بشانہ فعال ہوں۔ اس مقصد کی خاطر انہوں نے مختلف منصوبہ جات بھی شروع کیے۔ ان کی انہی کوششوں کی وجہ سے اس شورش زدہ ملک میں خواتین کی استعداد میں اضافہ ہوا بلکہ انہیں ملازمتوں کے مواقع بھی میسر آئے۔افغان خواتین کی خاطر کی گئی انہی کاوشوں کے اعتراف میں معروف سماجی کارکن سیما غنی کو لندن میں منعقدہ ایک شاندار اور پروقار تقریب میں اعلی ایوارڈسے نوازا گیا۔ ایک فوجی افسر کی بیٹی غنی نوے کی دہائی میں افغانستان میں جاری خانہ جنگی کے باعث مہاجرت اختیار کرتے ہوئے برطانیہ چلی گئی تھیں۔ لندن میں رہائش کے دوران انہوں نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد کنسلٹنٹ کے طور پر کام کرنا شروع کر دیا تھا۔تاہم جب نائن الیون کے حملوں کے بعد امریکی عسکری اتحاد نے افغانستان میں طالبان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تو سن دو ہزار دو میں سیما غنی واپس افغانستان چلی گئیں۔ وہ اپنے ملک کی تعمیرنو اور بحالی میں کردار ادا کرنے کی خواہاں تھیں۔انعام وصول کرنے کے بعد لندن میں تھامسن روئٹرز فاؤنڈیشن سے گفتگو میں غنی نے کہا کہ حب الوطنی کے جذبے کے تحت میں افغانستان کو کچھ واپس کرنا چاہتی ہیں۔ افغان خانہ جنگی میں یتیم ہونے والے بچوں کی مدد کرتے ہوئے انہوں نے سولہ بچوں کو گود بھی لیا ہے۔ ان بچوں کی عمریں تین اور سترہ برس کے درمیان ہیں۔سیما غنی کا کہنا تھا کہ افغانستان میں ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنا انتہائی ضروری ہے اور اس مقصد کے لیے منصوبہ جات شروع کیے جانے چاہییں۔ ان کی کوشش ہے کہ افغانستان واپس آنے والے سابق مہاجرین کی بھی مدد کی جائے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’مہاجر کی زندگی گزارنا آسان کام نہیں ہے۔اقوام متحدہ کے اعدادوشمار کے مطابق دنیا کے ستر ملکوں میں 2.6 ملین مہاجرین آباد ہیں۔ یہ وہ افغان ہیں، جو ملک میں شورش کی وجہ سے مہاجرت پر مجبور ہوئے