سیڑھیوں پر اجلاس

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 10, 2017 | 08:52 صبح

 

لاہور (مانیٹرنگ) پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں دوسرے روز بھی اپوزیشن نے کارروائی کا بائیکاٹ بھی جاری رکھا تاہم ایوان میں آکر کورم کی بار بار نشاندہی کرتے رہے۔ اپوزیشن نے سپیکر کے رویہ کیخلاف اسمبلی کے احاطہ میں سیڑھیوں پر ڈاکٹر نوشین حامد کی زیرصدارت اسمبلی کا علامتی اجلاس بھی منعقد کیا۔ ایوان میں اجلاس کے آغاز پر ہی اپوزیشن کے رکن خرم شیخ نے کورم کی نشاندہی کر دی تاہم 40 منٹ کے وقفے سے کورم پورا کر لیا گیا۔ وزیراعلیٰ پنجاب سیکرٹریٹ سے آنے والے افسروں نے ارکان کی حاضری یقینی بنا

ئی۔ باؤ اختر علی کے سوال پر پارلیمانی سیکرٹری نے بتایا کہ طلباء سے اسناد پر 550/- روپے چارجز وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف کے کہنے پر وصول کئے جا رہے ہیں۔ اس موقع پر اپوزیشن رکن نے ایوان میں آ کر کورم کی نشاندہی کر دی۔ ثاقب خورشید کے سوال کے جواب میں بتایا کہ انجینئرنگ یونیورسٹی میں 2010-13 تک 457 لوگوں کو کنٹریکٹ پر بھرتی کیا گیا، 42 لوگوں کے سوا باقی تمام کو ریگولر کیا جا چکا ہے۔ اخراجات کو پورا کرنے کے لئے صدر پاکستان کی اجازت سے یونیورسٹی کی زمین لیز یا کرایہ پر دی گئی ہے تاہم کالجز کی گراؤنڈ کو ٹینٹ لگا کر شادی بیاہ یا کسی اور مقصد کے لئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ایوان کی سیڑھیوں پر اپوزیشن کے علامتی اجلاس میں ایک قرارداد کے ذریعے بدھ کو اجلاس کے دوران سپیکر کے رویہ کو نامناسب قرار دیتے ہوئے اس کی پر زور مذمت کی گئی اور سپیکر سے اپنے رویہ پر تحریری معذرت کا مطالبہ کیا گیا۔ اس موقع پر گو نواز گو شہباز کے نعرے بھی لگائے گئے۔ قرارداد میں مزید کہا گیا کہ جب تک تحریری معذرت نہیں ہو گی، اپوزیشن اجلاس میں شریک نہیں ہوگی اور اسمبلی سیڑھیوں پر علامتی اجلاس منعقد کیا جائے گا۔ اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا کہ سپیکر نے منتخب ارکان اسمبلی کے مینڈیٹ اور جمہوری روایات کو پامال کیا۔ پری بجٹ بحث میں حکومتی رکن شمیلا اسلم نے مطالبہ کیا کہ نئے بجٹ میں وہاڑی میں سی ٹی سکین مشین کی سہولت فراہم کی جائے۔ اصغر علی منڈا نے کہا کہ خادم اعلیٰ پنجاب مثالی گائوں پراجیکٹ بھی شروع کیا جائے۔ احمد خان بلوچ نے کہا سکولوں کی اپ گریڈیشن بھی ایم پی اے سے پوچھ کر کی جائے۔ وحید گل نے کہا ہمیں مزدور کو خوشحال بنانا ہو گا، اس کے بغیر خوشحالی نہیں آئے گی۔ تحیہ نون نے کہا کہ بھلوال میں صاف پانی دستیاب نہیں ہے۔ اپوزیشن کی ایوان سے غیر موجودگی کے دوران حکومت نے خواتین کے حق میں قرارداد منظور کر لی۔