شامی فوج کا حلب کے مکینوں پر تشدد

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 13, 2016 | 17:42 شام

حلب(مانیٹرنگ ڈیسک):اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شام میں حکومت کی حمایتی فورسز مشرقی حلب میں مکانوں میں داخل ہو کر مکینوں کو مار رہی ہے جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے کہا ہے کہ باوثوق شواہد کے مطابق چار علاقوں میں 82 شہریوں کو دیکھتے ہی گولیاں ماری گئیں۔تاہم شامی فوج کے ترجمان نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان الزامات کی تردید کی ہے۔اس سے قبل شامی حکومت اور اس کے اتحادی ملک روس نے کہا تھا کہ مشرقی حلب میں موجود باغی یہ پرتشدد کارروائیاں کر رہے ہیں۔اقوام

متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر ترجمان روپرٹ کولوِل نے پریس کانفرنس میں کہا کہ شامی حکومت کی حمایتی فورسز نے 82 شہریوں کو ہلاک کیا جن میں 11 خواتین اور 13 بچے شامل تھے۔انھوں نے کہا 'کل شام کو ہمیں اطلاعات ملیں کہ سڑکوں پر کئی لاشیں پڑی ہیں۔ شدید بمباری اور گولی کا نشانہ بننے کے خوف سے رہائشی ان لاشوں کو اٹھا نہیں سکتے تھے۔' تاہم انھوں نے اعتراف کیا کہ ان اطلاعات کی تصدیق کرانا مشکل ہے۔شامی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل سمیر سلیمان نے ان الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا 'یہ غلط دعوے ہیں۔ شامی فوج ایسا کبھی نہیں کر سکتی اور نہ ہی ہماری فوج نے تاریخ میں ایسا کبھی کیا ہے۔ کامیابی کے بعد فوج کی شبیہہ خراب کرنے کی یہ ایک کوشش ہے۔'دوسری جانب یونیسف نے مشرقی حلب میں موجود ایک ڈاکٹر کا حوالا دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک عمارت پر شدید حملے کیے جا رہے ہیں جس میں تقریباً 100 ایسے بچے موجود ہیں جس کے ساتھ کوئی وارث نہیں ہے۔یونیسف نے ڈاکٹر کے حوالے سے کہا 'تقریباً 100 بچے جن کے ساتھ کوئی بڑا نہیں ہے عمارت میں پھنسے ہوئے ہیں جس پر شدید حملے کیے جا رہے ہیں۔'اس سے قبل شام کے مشرقی شہر حلب میں حکومتی افواج چند دیگر علاقوں میں بھی باغیوں کے پسپا کرنے کے بعد شہر کا مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے قریب ہے۔سرکاری ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں باغیوں کے زیر انتظام علاقوں پر حکومتی افواج کی پیش قدمی کے بعد لوگوں کو خوشی مناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔تاہم بعض چھوٹے علاقے تاحال باغیوں کے زیر انتظام ہیں جہاں شامی اور روسی جنگی طیاروں کی مدد سے شدید بمباری کی جا رہی ہے۔