سابق گورنر سلمان تاثیر کا بیٹا شان تاثیر بھی توہین رسالتؐ کے مقدمہ میں ملوث؟؟؟ مقدمہ درج ہو گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 04, 2017 | 05:05 صبح

لاہور (ویب ڈیسک) پاکستان کے صوبہ پنجاب کی پولیس نے سابق گورنرسلمان تاثیر کے بیٹے شان تاثیر کے خلاف توہین مذہب کے الزام کے تحت درج کیے گئے مقدمے کی تفتیش شروع کر دی ہے۔صوبہ پنجاب کے سابق گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شان تاثیر کی کرسمس کے موقع پر شیئر کی گئی ویڈیو کا حوالہ دیتے ہوئے  295 اے کے تحت نامعلوم شخص کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

style="color:#404040">ایس ایچ او ناصر حمید نے میڈیا  کو بتایا کہ اس ویڈیو کو فرانزک ٹیسٹس کے لیے بھیجا جائے گا تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ ویڈیو اصلی ہے اور اس میں موجود شخص وہی ہے جس نے اپنا تعارف کرایا ہے۔ایس ایچ او ناصر حمید کے مطابق پولیس کو ایک یو ایس بی سِٹک موصول ہوئی جس میں مذکورہ ویڈیو موجود تھی۔ اِس کے مواد کو سننے کے بعد پولیس نے ایس ایچ او ناصر حمید کی مدعیت میں توہینِ مذہب کے قانون 295-A کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔

اس قانون کے مطابق جان بوجھ، کر بد نیتی پر مبنی کیے جانے والے ایسے اقدام جس سے کسی فرد یا گروہ کے مذہبی خیالات مجروح ہوں کے خلاف کاروائی کی جا سکتی ہے۔ اس قانون کے تحت سزا دس سال قید، جرمانہ یا دونوں ایک ساتھ سنائی جا سکتی ہیں۔

بین الاقوامی نشریاتی ادارے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے شان تاثیر نے کہا کہ وہ ایک طویل عرصے سے توہینِ رسالت اور توہینِ مذہب کے قانون کے بارے میں بات کرتے آرہے ہیں لیکن ان کو اندازہ نہیں تھا کے اس ویڈیو کے بعد اتنا شدید رد عمل سامنے آئے گا۔

میرا خیال ہے کہ یہ اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ میرے والد نے بھی توہینِ رسالت کے قانون اور آسیہ بی بی کے حق میں بات کی تھی۔شان تاثیر نے کہا کہ وہ اور اُن کا خاندان اس وقت پاکستان میں موجود نہیں ہے لیکن وہ اپنے کام کے سلسلے میں باقاعدگی سے پاکستان جاتے ہیں۔یاد رہے کہ چھ سال قبل سلمان تاثیر کو توہین رسالت کے قانون کے خلاف اور عیسائی خاتون آسیہ بی بی کے حق میں بات کرنے پر ان کے اپنے پولیس گارڈ ممتاز قادری نے ہلاک کر دیا تھا۔پچھلے سال ممتاز قادری کو اس جرم کی پاداش میں سزائے موت دے دی گئی تھی۔ آسیہ بی بی کی سزائے موت کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں زیرِ سماعت ہے۔