نشہ شراب میں ہوتا تو ناچتی بوتل۔۔۔سندھ کے شراب فروش پابندی کیخلاف سپریم کورٹ چلے گئے،عاصمہ جہانگیر وکیل

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 16, 2016 | 04:00 صبح

اسلام آباد(مانیٹرنگ) سندھ میں شراب خانے بند کرنے کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی۔

سندھ کے چند شراب خانوں کے مالکان کی جانب سے عدالت عظمیٰ میں دائر کی گئی مشترکہ درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ وہ سندھ ہائی کورٹ کے 27 اکتوبر کے فیصلے کو کالعدم قرار دے۔

یاد رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کی جانب سے صوبائی حکومت کو سندھ بھر میں شراب خانے فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔

شراب خانوں کے مالکان کی جانب سے درخواست معروف

وکیل عاصمہ جہانگیر نے دائر کی۔

درخواست میں عدالت سے مزید استدعا کی گئی ہے کہ جب تک درخواست کا فیصلہ نہیں ہوجاتا، انہیں اپنا کاروبار جاری رکھنے کی اجازت دی جائے۔

درخواست گزاروں کی جانب سے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ وہ قانون کا احترام اور اس پر عمل کرنے والے شہری ہیں اور انہوں نے 2015 میں ڈیوٹیز کی مد میں 3 ارب روپے ادا کیے تھے۔

اس سے قبل 18 اکتوبر کو سندھ ہائی کورٹ نے متعلقہ حکام کو حکم دیا تھا کہ 1979 کے حدود آرڈیننس کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جاری کیے گئے شراب کی فروخت کے تمام غیر قانونی لائسنس منسوخ کیے جائیں۔

سماعت کے دوران عدالت نے حکم دیا کہ تمام شراب خانوں کے لائسنس منسوخ کرکے دوبارہ ان کے اجرا کا سلسلہ شروع کیا جائے، کیونکہ شراب خانوں کے لائسنس بغیرتحقیقات کے جاری کیے گئے تھے اور یہ تحقیق ہی نہیں کی گئی کہ کس مذہب میں کس تہوار پر شراب پینے کی اجازت ہے۔

سپریم کورٹ میں دائر کی گئی مشترکہ درخواست میں مزید کہا گیا کہ ہائی کورٹ نے بنا سوچے سمجھے اور فروخت کے ریکارڈ کی تحقیقات کیے بغیر فیصلہ سناتے ہوئے اخذ کیا کہ شراب کی فروخت حدود آرڈیننس کے آرٹیکل 17 کی خلاف ورزی ہے، حالانکہ اس حوالے سے ان کے خلاف کوئی شکایت بھی درج نہیں کرائی گئی۔

درخواست کے مطابق ہائی کورٹ نے فیصلہ سنانے سے قبل سندھ میں بسنے والی تمام مذہبی اقلیتوں کے موقف کو بھی نہیں سنا جبکہ اسلام آباد، پنجاب اور بلوچستان سمیت ملک بھر میں شراب بنانے والی فیکٹریاں اور اسٹورز اپنا کام موثر طریقے سے کر رہے ہیں۔

درخواست گزاروں کا کہنا تھا کہ سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے باعث شراب خانوں سے وابستہ افراد کا روزگار خطرے میں پڑ گیا ہے اور صرف سندھ میں شراب کے ریٹیل کاروبار سے 24 ہزار سے زائد افراد وابستہ ہیں۔سپریم کورٹ نے عتیہ اوڈھو سے دو بوتل شراب برآمد ہونے پرسو موتو لیا تھا،دو بوتل حرام تو ٹنوں کے حساب سے فروخت دیکھیں کیسے جائز اور حلال ہوسکتی ہے۔