حضرت ثیث علیہ السلام

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 04, 2017 | 18:22 شام

لاہور(مہرماہ رپورٹ):حضرت  ثیث علیہ السلام حضرت آدم علیہ السلام کے تیسرے بیٹے اور ان کے بعد نبی تھے۔ ان کا ذکرتورات میں ہے۔یہودیت، عیسائیت اوراسلام کے مطابق یہ  آدم علیہ السلام و حواعلیہ السلام  کے بیٹے اور ہابیل علیہ السلام و قابیل کے بھائی تھے۔
عہد نامہ عتیق کتاب پیدائش کے باب 4 آیت 25 میں یوں مذکور ہے:
اورآدمؑ پھر اپنی بیوی کے پاس گیا اور اُسکے ایک اَور بیٹا ہُوا اور اُسکا نام سیؔت (ثیث)رکھاّ اور وہ کہنے لگی کہ خُدا نے ہابیل کے عِوض جس کو قا

ؔئنِ (قابیل)نے قتل کیا مجھے دُوسرا فرزند دیا۔
یعنی حوا علیہ السلام کو یقین تھا کہ ثیث انکو ہابیل کے بدلے میں اور ہابیل صبر کی وجہ سے انعام کے طور پر عطا کیا گیا تھا۔کتاب پیدائش کے مطابق جب ثیث تولد ہوئے اس وقت آدم کی عمر 130سال تھی۔اور ثیث ہوبہو آدم علیہ السلام کی شبیہ اور صورت پر تھے۔(دیکھیں:کتاب پیدائش باب 5 آئت 3
یہی شجرہ نامہ دنامہ قدیم کی کتاب تواریخ (اول)کے باب 1 کی آیت 1تا3اور کتاب پیدائش کے باب 5آیت 4تا55میں مذکور ہواہے۔ثیث نام کے بارے میں یہودیت میں ایک روایت پائی جاتی ہے کہ  ثیث کا لفظ عبرانی کے لفظ سے ماخوذ ہے جس کا معنی "بیج"یا"پودا" ہے۔ اسی لئے حوا کو یقین تھا کہ خدا نے ان کو ہابیل کے بدلے میں کہ جس کو قابیل نے قتل کر دیا تھا ثیث عطا کیا ہے۔

یہودی روایات۔ترمیم

ربی راشی (اصلی نام:ربی سلومو اسحاق)جنہوں نے تلمود کی شرح اور تفسیر بیان کی ہے انکے مطابق شیث نوح کے جد اور تمام بنی نوع انسان کے باپ ہیں۔عرفی طور پر یہی سمجھا جا سکتا ہےکہ ثیث کو ہابیل کے قتل ہو جانے کے بعد آدم و حوا کو عطا کیا گیا تھا۔ اور آدم نے ثیث کو بہت سارے خفیہ علوم سے آگاہی دی تھی جو بعد ازاں قبالہ کی صورت اختیارکرگیا۔ جبکہ یہودیت کی علمی اور ادبی کتاب زوہری اظہر کے مطابق ثیث تمام صادقاور نیک انسانوں کے جد ہیں۔دوسری صدی عیسوی میں مرتب شدہ تربیت و تاریخ عالم  کے حوالے کے مطابق یہودیت میں متصور ہے کہ وہ یوم العالم (لاطینی:تخلیق کائنات سال 130 میں پیداہوئے۔قصس اسرئیلیات کے مطابق شیث کے 33 بیٹے اور23 بیٹیاں تھیں۔جبکہ رعبیت و تاریخ عالم کے مطابق شیث کی وفات یوم العالم  کےسال 10422میں ہوئی۔

اسلامی روایات۔ترمیم

اسلامی روایات کے مطابق شیث حضرت آدم اور حوا کے تیسرے فرزند ہیں۔اسلامی روایات کے مطابق ثیث ہابیل کے شہید ہوجانے کے بعد اللہ کی طرف سے ناصرف انعام کے طور پرآدم و حوا کو عطاکئے گئے بلکہ وہ اللہ کے اور اپنے والدین کے فرمانبرداربھی تھے۔اگرچہ قرآن پاک میں ثیث کا کوئی تذکرہ نہیں تاہم اسلامی روایات کے مطابق ثیث بھی اپنے والد بزرگوار آدم کی طرح نبوت سے سرفراز کئے گئےتھےتاکہ وہ بنی نوع انسان رہنمائی کریں اور انہوں نے آدم کے وفات کے بعد انسانوں کی اللہ تعالیٰ کی بندگی کی طرف رہنمائی کی۔اسلامی ماثورات کے مطابق ثیث ایک بلند پایہ شخصیت ہیں اور انکا شمار طوفان نوح سے قبل نسل آدم میں اولي العزم نبی کے طور پر ہوتاہے۔جبکہ بعض روایات کے مطابق شیث ایک صاحب مصحف نبی تھے۔اسلامی روایات کے مطابق ثیث پیداہوئے اس وقت آدم کی عمر 1000برس یا کچھ زیادہ تھی۔ آدم نے ثیث کو اپنا جانشین منتخب کیاتاکہ وہ آدم کے بعد اولادآدم کی رہنمائی کرسکیں۔مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ ثیث کو زندگی کے مختلف پہلوؤں کے بارے میں خاطرخواہ دانش و معرفت عطاہوئی تھی(جیساکہ اوقات کار کا تعین ،طوفان نوح کے بارے میں نبویانہ اضطراب، اور نمازتہجد کے بارے میں استنشاق)۔۔یہودیت اور عیسائیت کی طرح اسلام بھی انسان کا شجرہ نامہ ثیث سے پہلے سے شروع کرتے ہیں کہ جب ہابیل کو قابیل نے قتل کردیا اور ہابیل سے کوئی وارث نہیں تھاجبکہ قابیل کے ورثاء جو نہایت درجہ گمراہ تھے طوفان نوح میں تباہ کردئے گئے تھے۔ثیث سے بہت سے ہنر منسوب ہیں۔معروف اسلامی جیساکہ تصوف میں ثیث کی اہمیت ایک نابغہ کی سی ہے ۔ابن عربی نے اپنی مشہور تصنیف فصوص الحکم میں اسرار نبویہ بحوالہ شیث کے عنوان سے ایک باب باندھاہے۔کچھ مسلمانوں کا خیال ہے کہ ثیث کا مزار اقدس لبنان کے ایک گاؤں بنام ثیث نبی میں واقع ہےجہاں بعد میں ایک مسجد ان کے نام پر قائم کی گئی تھی۔تیرھویں صدی عیسوی اور بعد میں آنے والے عرب جغرافیہ دانوں کی روایات کے مطابق ثیث نبی کا مزارفلسطین کے ایک شہر رملہ کے شمال مشرق میں واقع ایک گاؤں بشیت میں تھا۔بلاشبہ،ادارہ اکتشاف فلسطین کے مطابق لفظ بشیت دو الفاظ "بیت" اور "ثیث" کا مجموعہ ہے جس کامطلب ہے کہ خانہءثیث۔19488میں اسرائیل کے معرض وجود میں آنے کےوقت یہ گاؤں غیرآباد ہوگیاتھا۔لیکن آج بھی تین کونوں والا مینار شیث کے مزار پر قائم و دائم ہے۔

فلا ویس یو سیفس کے مطابق۔ترمیم

فلا ویس یو سیفس ایک رومی یہودی جو ایک دانشور، مؤرخ اور سیرت نگار تھا۔ اس نے قدیم آثار یہود نامی ایک کتاب میں ثیث کو ایک متقی اور پرہیزگار شخص قراردیاہے۔فلا ویس یو سیفس نے مزید تحریر کیاہے کہ ثیث کے اخلاف نے بہشتی دانش کا انسانوں میں اجراء کیا اور علمی تخلیقات اور ہنر سکھائے جیساکہ علم فلکیات وغیرہ۔یہ تمام علوم و ہنر اولاد ثیث کے ذریعے قائم کئے گئے تھے ان علوم و ہنر کی بنیاد آدم کی ان پیشنگوئی کی بنیاد پر تھی کہ یہ دنیا ایک بار آگ اور ایک بار سیلاب عظیم کی وجہ سے تباہ کردی جائے گی۔ثیث کی اولاد نے دو ستون تعمیر کئے ،  ایک کو اینٹوں اور دوسرے کو پتھروں کی مدد سے تعمیرکیاگیاتھا تاکہ ایجادات اور دریافتوں کوان ستونوں پر تحریر کرکے محفوظ کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی یاد باقی رہے۔ یہ ستون انسانوں کو آگاہ کرتے ہیں کہ اینٹوں اور پتھروں سے تعمیرات کی گئیں اور مختلف علوم و ہنر کی بھی اختراع ہوئی۔فلا ویس یو سیفس نے تحریر کیاہے کہ آج بھی پتھروں کا ستون مصر (سریادکی سرزمین پر موجود ہے۔ ولیم وہسٹن جو سترھویں اور اٹھارھویں صدی میں گزرے ہیں انہوں قدیم آثر یہود کا ترجمہ کرتے ہوئے حاشیہ میں تحریر کیاہے کہ یقینی طور پر فلا ویس یو سیفس نے غلطی سے شیث کو مصر کے ایک بادشاہ سے گڈ مڈ کردیاہے۔ مزید وضاحت کرتے ہوئے رقمطراز ہے کہ یہ ممکن ہی نہیں سیلاب عظیم کے بعد کوئی  بھی تعمیر بشمول ستون وغیرہ پانی سے بچ سکے کیونکہ گاڑ اور پانی نے ہر چیز کو دفن کردیاتھا۔

عیسائی روایات۔ترمیم

بعض عیسائی روایات کے مطابق شیث کی پیدائش یوم العالم کے سال 130میں ہوئی۔ جبکہ یوم العالم کے سال 231میں ثیث کی شادی اس کی بہن علاورا سے انجام پائی اور بالآخر یوم العالم کے سال 235میں عاذورا نے  انوش کو جنم دیا۔ الشیشون یا الشیشیہ ایک  معرفیعیسائی فرقہ ہے ۔اس فرقے کی تاریخ کے بارے میں گمان ہے کہ یہ فرقہ عیسائیت سے پہلے بھی تھا۔ اس فرقے کا نفوذ بحیرہءروم کے علاقوں تک ہوگیاتھا اور انکے عقائد کا اثرمابعد کے فرقوں بازیلیدیہ اورفالانتیہ  پر بھی ہوا۔ ان کے بنیادی عقائد و نظریات بنیادی طور پر انتہائی حد تک یہودیت کے تابع اورافلاطونی افکار سے متاثر ہیں۔الشیشیون یا الشیشیہ فرقہ نام نہاد طور پر بائبل کے ثیث کو معبود سمجھتاہے کیونکہ انکی روایات میں ثیث کو ایک مافوق افطرت اوتارکے طور پر دکھایاگیاہے۔الشیشیہ شبہ سوار (انگریزی انیسویں صدی میں ایک برطانوی جرمن فرقہ تھا جس کو نیا الشیشیون یا الشیشیہ بھی کہاجاسکتاہے۔ اس فرقے یا گروہ نے قرون وسطیٰ کی  عیسائی روایات کے احیا کی عملی کوشش کی۔

نام کے معنی و مفہوم۔ترمیم

نام ثیث ایک مردانہ نام ہے جو کسی بھی شخص کے پہلے نام یا خاندانی نام کے طور پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ میں عام طور پر مستعمل ہے۔ کاہن اعظم حنان نے عہد نامہ جدید میں ذکرکیاہے کہ ثیث ایک مردانہ نام ہے مگر یہودیوں نے اس نام کو نہایت کم اپنایاہے۔۔۔۔