خواجہ سعد رفیق نے شیریں مزاری کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 15, 2016 | 17:41 شام
اسلام آباد: (مانیٹرنگ) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پہلے شعلہ بیانیاں ہوئیں۔ پھر ہنسیوں اور مسکراہٹوں کا دوردورہ رہا۔ ایوان ہنگامے کا منظر بھی پیش کرتا رہا اور کشتِ زعفران بھی بنا رہا۔ حکومتی خواتین ارکان نے ڈسٹرب کیا تو شاہ محمود قریشی نے آڑے ہاتھوں لیا،بولے میرے پاؤں تلے بٹیرا نہیں آیا، یہاں بہت سے شکاری بیٹھے ہیں جن کے پاؤں تلے بٹیرا آیا ہوا ہے۔
شیریں مزاری کے لقمے اور سپیکر کے مکالمے بھی کارروائی کا خاصہ رہے۔ شاہ محمود کے خطاب کے دوران انہوں نے شکوہ کیا کہ عورتیں بولتی ہیں ۔ اس پر سپیکر بولے، یہ بولتی ہی رہتی ہیں، آپ چپ کریں۔
ایوان میں معافی مانگنے کا مطالبہ بھی ہوا اور آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کی باتیں بھی ہوئیں۔ شاہ محمود لیگی ارکان سے بولے، میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مسکرائیں۔ پی ٹی آئی رہنماء نے بالآخر ایاز صادق کو جناب سپیکر بھی کہہ ہی دیا۔
خواجہ سعد رفیق کی باری آئی تو شیریں مزاری لقمے دینے سے باز نہ آئیں جس پر وزیر ریلوے نے ہاتھ جوڑ لئے، بولے ٹھیک اے میری بہن! جی باجی! ہاتھ جوڑتا ہوں، آپ کا مقابلہ نہیں کر سکتا۔
خواجہ سعد رفیق مطلب بیان کرنے کیلئے شعروں کا سہارا بھی لیتے رہے۔