میں نے شیرون کو قتل نہیں کیا بلکہ اصل بات تو یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔ فیس بک کے ذریعے لاہور کے نوجوان کو اپنے پیار کے جیال میں پھنسانے والی سیالکوٹی حسینہ اچانک عدالت پہنچ گئی، دھماکہ خیز انکشافات کر ڈالے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اپریل 08, 2017 | 11:47 صبح

سیالکوٹ(ویب ڈیسک)  شیرون قتل کیس میں ایک اور پیش رفت سامنے آ گئی۔ نائلہ خالد کہتی ہے شیرون کے گھر والے پسند کی شادی سے خوش نہیں تھے، تنگ آکر اس نے خود کشی کرلی۔ ملزمہ اس سوال کا جواب گول کر گئی کہ لاش اسلام آباد سے بڈیانہ کیسی پہنچی۔

سیالکوٹ میں شیرون قتل کیس کی ملزمہ نائلہ کا کہنا ہے کہ اس پر قتل ک

ا الزام جھوٹا ہے، میرا قصور اتنا ہے کہ میں نے شیرون سے لو میرج کی۔ نائلہ کے مطابق شیرون کے گھر والے نہیں چاہتے تھے کہ ہم اکٹھے رہیں، شیرون نے تنگ آکرچھلانک لگا کر خودکشی کی تھی۔نائلہ نے یہ انکشاف بھی کیا کہ شادی میں شیرون کی والدہ ہمارے ساتھ موجود تھی۔شیرون کی لاش اسلام آباد سے بڈیانہ کے کھیتوں تک کیسے پہنچی؟ اس پر نائلہ نے جواب گول کرتے ہوئے صرف اتنا کہا کہ تمام ثبوت عدالت میں جمع کراؤں گی۔

دوسری جانب مقتول نوجوان شیرون کے اہلخانہ نائلہ کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے انصاف چاہتے ہیں۔ لواحقین کہتے ہیں کہ آسٹریلیا کا جھانسہ دے کر شیرون سے رقم لوٹی گئی اور پھراسے قتل کردیا گیا۔ واضح رہے کہ سیالکوٹ کی رہائشی نائلہ نے فیس بک پر دوستی کے بعد مبینہ طورپرگوجرانوالہ کے نوجوان سے بارہ لاکھ روپے لوٹ کر اسے قتل کیا اورنیپال فرار ہوگئی تھی۔گھر سے جانے والا شیرون کئی دن تک واپس نہ آیا تووالدین نے پولیس کو اطلاع دی جس کے بعد انتیس جنوری کو شیرون کی لاش سیالکوٹ میں کھیتوں سے ملی جسے فنگر پرنٹس لے کر پولیس نے امانتا دفنا دیا تھا۔فنگرپرنٹس رپورٹ سے پتہ چلا لاش شیرون کی ہے۔بعد میں تفتیش میں اہم انکشافات سامنے آئے۔ ملزمہ نائلہ صرف دوست نہیں بلکہ بیوی نکلی، شیرون نے دو فروری دو ہزار سولہ کو نائلہ سے لاہور کے چرچ میں شادی کی اور اسلام آباد منتقل ہوگئے تھے۔

شیرون کے ڈیتھ سرٹیفیکٹ کے مطابق اسے اکتیس جنوری دوہزار سترہ کی رات گیارہ بجکر تینتالیس منٹ پرپمز اسپتال اسلام آباد منتقل کیا گیا۔ اس کے سر پر شدید چوٹ کا نشان تھا نشہ آور گولیوں سے حالت مزید بگڑی تھی، ڈاکٹروں نے بچانے کی کوشش کی لیکن رات تین بجکر پینتیس منٹ پر شیرون نے دم توڑدیا۔لاش اسکی بیوی نائلہ خالد کے حوالے کی گئی، یکم فروری کو لاش سیالکوٹ بڈیانہ کے کھیت سے ملتی ہے اور پھر نائلہ تیس مارچ تک غائب ہو گئی تھی۔ مقتول شیرون کی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں جسم پر زخموں کے نشانات اور گلہ گھونٹ کر جان لینے کی تصدیق کے بعد پولیس نے مرکزی ملزمہ نائلہ سمیت 5 افراد کو مقدمہ میں نامزد کرتے ہوئے نائلہ کی گرفتاری کیلئے انٹرپول سے رابطہ کیا تھا۔