رندوں نے پورے سندھ کو پیمانہ کردیا،ہائی کورٹ برہم

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 03, 2016 | 10:27 صبح

 

 

 

 

کراچی(مانیٹرنگ) چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ سندھ میں شراب کی کھلے عام فروخت جاری ہے لیکن صوبائی حکومت سو رہی ہے۔جمعہ کو سندھ میں شراب کی کھلے عام فروخت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں ہوئی۔ اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا صوبے میں شراب خانے سپریم کورٹ کی ہدایت پر کھولے گئے ہیں جس پر چیف جسٹس نیاظہار برہمی کرتے ہوئے کہا سپریم کورٹ کو آڑ نہ بنایا جائے اور بتایا جائے حدو

د آرڈیننس کی شق 17 کے تحت شراب کے لائسنس کے لئے نیا قانون بنانا تھا،کیا وہ قانون بنا دیا گیا ہے؟ مسلمانوں کو شراب فروخت کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں ہوئی؟ نیا قانون نہ بنا تو چیف سیکرٹری کو کٹہرے میں کھڑا کریں گے۔ایڈوکیٹ جنرل سندھ کا کہنا تھا موجودہ حکومت نے شراب کے لائسنس جاری نہیں کئے جس پر چیف جسٹس نے کہا اگرچہ موجودہ حکومت نے لائسنس جاری نہیں کئے تاہم فائدہ تو بھرپور اٹھایا جا رہا ہے، ریونیو حاصل کیا جا رہا ہے تو حساب بھی دینا ہوگا۔ چیف جسٹس نے کہا اقلیتی برادری خود شراب کے خلاف بات کر رہی ہے اور جن کے لئے شراب خانے کھولے گئے وہ خود عدالت میں موجود ہیں۔ بتایا جائے اس حوالے سے کس طریقے سے کام ہو رہا ہے۔سکھ برادری کے وکیل کا کہنا تھا گوردوارے کے باہر شراب فروشی ہو رہی ہے اور اب تو ہوم ڈلیوری بھی فراہم کی جا رہی ہے ٗشراب مسلمانوں کو بھی فروخت کی جا رہی ہے۔ چیف جسٹس کاکہنا تھا سندھ میں 131 شراب خانے کھلے ہوئے ہیں۔ پنجاب میں 20 شراب خانے ہیں، دیگر صوبوں میں شراب کی فروخت کے حوالے سے بھی رہنمائی کی جائے۔ انہوں نے کہا سپریم کورٹ نے ہمارے حکم کو غیر قانونی نہیں کہا اور ہم سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں ہی کیس کا فیصلہ کریں گے جس پر ایڈوکیٹ جنرل نے کہا 15 روز میں غیر مسلم نمائندوں کا اجلاس بلا کر مشاورت ہو گی۔چیف جسٹس نے کہا اقلیتیں آفر کر رہی ہیں کہ اگر ان کے مذہب میں شراب کی اجازت ہے تو پھر ان کے گوردواروں، مندروں اور گرجا گھروں میں شراب خانے کھول دیئے جائیں۔ اس طرح سڑکوں پر شراب خانے کیوں کھولے گئے ہیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا سندھ حکومت کی کارروائیوں سے لگتا ہے کہ وہ 200سال کے بعد بھی شراب پر پابندی عائد نہیں کر سکتی۔ عدالت نے مزید سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل سندھ سے کہا کہ حکومت سندھ کی جانب سے شراب خانوں پر پابندی کے حوالے سے پیرا میٹرز طے کر کے لائیں اور مکمل بیان جمع کروائیں ورنہ ہم آئندہ ہفتے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی روشنی میں شراب خانوں پر پابندی کے حوالے سے پیرا میٹرز بھی دینگے اور تفصیلی حکم بھی جاری کر دینگے۔