نواز شریف کے لیے ایک اور مشکل پیدا ہو گئی ،بچنا اب ناممکن ہو گیا ،لاڈو رانی اور حسن و حسین تباہی کا باعث بن گئے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 24, 2017 | 04:31 صبح

اسلام آباد(ویب ڈیسک) امیر جماعت اسلامی سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف خود اپنے ہی بیانات اور موقف کے گرداب میں پھنس گئے ہیں۔ نواز شریف نے اپنی تقریر میں زور دیکر کہا تھا کہ وہ کسی قسم کا استثناءنہیں لیں گے لیکن ان کے وکیل سپریم کورٹ میں دستوری استثناءکی بات کررہے ہیں اور انہیں استثناءکے ذریعے بچانا چاہتے ہیں جس کا واضح مطلب اعتراف جرم ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ نوازشریف نے قومی اسمبلی اور قوم سے خطاب میں اپنے پورے خاندان ک

ا دفاع کیا اور خود کواور اپنے بیٹوں و بیٹی کو ایک اکائی اور فریق ظاہر کیا جبکہ مقدمہ میں اپنا الگ اور اپنے بیٹوں و بیٹی کے الگ الگ وکیل کھڑے کرکے ثابت کررہے ہیں کہ وہ ایک فریق نہیں جس سے ان کا صادق اور امین نہ ہونا ثابت ہوتا ہے ۔

سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پانامہ لیکس اور کرپشن کے الزامات نواز شریف پر ذاتی حیثیت میں عائد ہوتے ہیں لیکن ان کے دفاع میں سرکاری حیثیت اور وسائل کو استعمال کرکے وہ دستور اور اپنے حلف کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور ان کے خاندان کے آمدنی و اثاثہ جات کے کاغذات و گوشوارہ جات اور قومی اسمبلی کی تقاریر وغیرہ میں بہت سارے تضادات ہیں ،ملکی قوانین کے مطابق الزامات کا جواب دینااور بار ثبوت ان کے خاندان پر عائد ہوتا ہے جس کے تقاضے پورے کرنے میں نوازشریف اور ان کا خاندان ناکام ہوا ہے ۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ کے پی کے میں کرپشن کی نشاندہی کریں اور عدالت میں جائیں، کرایہ میں ادا کروں گا، چور حکومت میں ہو یا اپوزیشن میں سب کا احتساب ہونا چاہئے۔پانامہ لیکس کسی فرد واحد کا نہیں پاکستانی قوم اور ملک کے مستقبل کا مسئلہ ہے اس مقدمہ کے ساتھ ملک و قوم کا مستقبل وابستہ ہے اسی لئے ہم اس کو غیر معمولی اہمیت اور وقت دے رہے ہیں ۔سراج الحق نے کہا کہ عدالت نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پاکستان میں کرپشن ہے اور کرپشن سے ملک تباہ ہو رہا ہے۔ کرپشن ہی سے غریب فٹ پاتھوں پر سوتے ہیں۔ کرپشن ہی کی وجہ سے عوام خودکشی کر رہے ہیں۔ کرپشن ہی کی وجہ سے کچھ لوگوں نے پاکستان پر قبضہ کیا ہوا ہے اور ان کرپٹ لوگوں کے کتے مکھن کھاتے ہیں اور غریب کا بچہ گندگی میں رزق تلاش کرتا ہے۔ پارلیمان کا کام قانون بنانا اور عدالت کا کام ہے کہ وہ قانون کی تشریح کریں اور عوام کے سامنے حق اور سچ کو واضح کریں۔ پانامہ لیکس کا کیس سیاسی جماعتوں کا نہیں بلکہ پبلک پراپرٹی ہے۔ عدالت کو مقدمہ کا فیصلہ کرنے میں جتنا وقت چاہئے ہو گا ہم دیں گے کیونکہ یہ عوام کا کیس ہے