اگر ایسا کر لیتے تو کیا قیامت آجاتی ؟سینئیر سیاستدان نے سپریم کورٹ کے ججوں سے شکایت کر ڈالی
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 09, 2016 | 07:36 صبح
لاہور(ویب ڈیسک)جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس کیس کی سماعت قریباً ایک ماہ تک ملتوی اور ازسر نو شروع کرنے کے عدالتی فیصلے پر افسوس کا اظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ ہمیں اب 2017میں بھی کرپشن کیس کے ساتھ داخل ہونا پڑے گا ،پہلے دن سے کمیشن بنادیا جاتا تو ڈھائی ماہ ضائع نہ ہوتے اور دوددھ کا دودھ پانی کا پانی ہوجاتا۔
سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے اور کرپشن کے خاتمے کے لیےبلاتفریق احتساب ہونا چاہیے لیکن سب سے پہلے وزیراعظم اور ان کے خاندان کا احتساب ہونا چاہیے اور اگلے مرحلے میں دوسروں کا احتساب کیا جائے۔سرا ج الحق نے کہا کہ پاناما لیکس کرپشن کا ایک دلدل ہے ہم کرپشن کے کوہ ہمالیہ کے ساتھ 2017میں داخل ہوں گے تب نہ جانے کیا حالات و واقعات ہوں اس لیے عدالت کی جانب سے کیس کافیصلہ جلد نہ کرنے پرافسوس ہے۔انہوں نے کہا کہ کمیشن کا مطالبہ تمام جماعتوں کا متفقہ تھا اگر کمیشن پہلے بن جاتا تو 74 دن ضائع نہ ہوتے جب تک کیس جاری ہے وزیراعظم کو اختیارات استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ کرپشن کے خلاف جماعت اسلامی سب سے پہلے عدالت میں آئی۔ ہم سب کا احتساب چاہتے ہیں اور یہ انصاف کا تقاضا ہے۔ میرا موقف یہی ہے کہ کمیشن بنے اور پچیس دن میں فیصلہ ہو فیصلہ ہونا ضروری ہے ۔اس کو قیامت تک لے جانا نامناسب ہے۔ افسوس ہے کہ کرپشن کے اس سمندر کے ساتھ 2017 میں داخل ہوں گے