انسانی کھال بھی تیار‘ جلی ہوئی یا متاثرہ کھال والے مریضوں کی پریشانی اب دورُ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 25, 2017 | 20:06 شام

 

اسپین(مانیٹرنگ رپورٹ) اسپین میں سائنسدانوں اور انجینئروں کی ایک ٹیم نے ایسا تھری ڈی بایو پرنٹر تیار کرلیا ہے جس سے انسانی کھال کی نقل تک 146146چھاپی145145 جاسکتی ہے

یہ تھری ڈی بایو پرنٹر ہسپانوی جامعات، تحقیقی مراکز اور نجی اداروں کا مشترکہ کارنامہ ہے جو متوقع طور پر جلد ہی مارکیٹ میں دستیاب بھی ہوجائے گا اور اس کی مدد سے کاسمیٹکس، کیمیکلز اور دواﺅں کی جانچ پڑتال کے لیے انسانوں کی ضرورت بھی ختم ہوجائے گی۔ماہرین کا کہنا ہے کہ مزید بہتری اور پختگی کے بعد اسی بایو پرنٹر سے

جلی ہوئی یا متاثرہ کھال والے مریضوں کے لیے ان ہی کے جسمانی خلیات سے تیار کردہ جیتی جاگتی مصنوعی کھال تک چھاپی جاسکے گی۔ ریسرچ جرنل 146146بایو فیبریکیشن145145 کے تازہ آن لائن شمارے میں اس ٹیم نے اپنے کارنامے کی مکمل تفصیلات شائع بھی کروادی ہیں۔اس تھری ڈی پرنٹر کو انسانی کھال چھاپنے کے قابل بنانے کے لیے خاص طرح کی 146146حیاتی روشنائی145145 (بایو اِنک) تیار کی گئی جس میں وہ تمام ضروری خلیات شامل تھے جو انسانی کھال میں شامل ہوتے ہیں۔ کھال چھاپنے والے تھری ڈی بایو پرنٹر کو کامیاب بنانے کے لیے اسے اضافی طور پر براہِ راست چمڑہ چھاپنے کے قابل بھی بنالیا گیا ہے جس کی بدولت چمڑہ سازی میں جانوروں کی ضرورت کم رہ جائے گی۔واضح رہے کہ پتلی جھلی کی طرح دکھائی دینے والی قدرتی کھال میں بھی کئی پرتیں اوپر تلے ایک دوسرے کے ساتھ جڑی ہوتی ہیں اور اسی وجہ سے کھال اپنا کام درست طور پر کرسکتی ہے۔ ہسپانوی ماہرین کے سامنے اصل چیلنج بھی یہی مرحلہ تھا جسے پورا کرنے کے لیے ہر باریک پرت سے تعلق رکھنے والے خلیات اور مادّوں پر مشتمل بایو اِنک کو جداگانہ پرتوں کی شکل میں ترتیب وار ایک دوسرے کے اوپر جمایا گیا۔اس وقت دواﺅں اور طبّی آلات کی منظوری دینے والے مختلف اداروں میں مذکورہ بایو پرنٹر کا جائزہ لیا جارہا ہے جن سے منظوری کے بعد پہلے پہل یہ یورپی ممالک میں دستیاب ہوجائے گا۔