کعبۃ اللہ کی ایمان افروز تحقیق

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 05, 2016 | 12:50 شام

مکہ مکرمہ (شفق ڈیسک) عرب ٹی وی کیمطابق مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے انتظام وانصرام کے ذمے دار ادارے (الحرمین الشریفین صدارت) نے بتایا کہ کعبۃ اللہ قریباً 180 مربع میٹر رقبے پر محیط ہے اور اسکی چھت لکڑی کے تین مضبوط ستونوں پر ایستادہ ہے۔ ستونوں کی لکڑی دنیا کی مضبوط ترین لکڑیوں میں سے ایک ہے اور صحابیِ رسول حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ نے لکڑی کے یہ تینوں ستون بنوائے تھے۔ گویا اس وقت انکو 1350 سال گزر چکے ہیں۔ ان کی رنگت گہری بھوری ہے۔ لکڑی کے ہر ستون کا عمود (محیط) قریباً 150 سینٹی میٹر

اور قطر (موٹائی) 44 سینٹی میٹر ہے۔ ان تینوں ستونوں کے درمیان میں ایک پتلی شہتیر نما لٹھ آویزاں ہے اور یہ تینوں کے بیچوں بیچ گزرتی ہے۔ اس پر کعبۃ اللہ کے تحائف اور نوادرات لٹکے ہوئے ہیں۔ اسکے دونوں اطراف کعبہ کی شمالی اور جنوبی دیواریں ہیں۔ مسجد الحرام اور مسجد نبوی کے انتظام و انصرام کے ذمے دار ادارے (الحرمین الشریفین صدارت) نے بتایا کہ کعبہ کے دائیں جانب اندرونی حصے میں رکنِ شامی ہے۔ اس میں ایک سیڑھی ہے جو مستطیل نما کمرے کی جانب جاتی ہے۔ اس کمرے میں کوئی کھڑکی نہیں ہے۔ اس کا ایک دروازہ ہے اور اس کا خصوصی تالا (قفل) ہے۔ اسکے دروازے پر خوب صورت ریشم کا پردہ لٹکا ہوا ہے اور اس پر سنہرے اور نقرئی رنگ کی کشیدہ کاری ہوئی ہے۔ صدارت نے یہ بھی بتایا کہ کعبہ کا اندرونی فرش سنگِ مرمر کا ہے۔ یہ زیادہ تر سفید ہے۔ تاہم سنگ مرمر کے دوسرے رنگوں کے ٹکڑے بھی فرش پر لگے ہوئے ہیں۔ کعبہ کا اندرونی حصہ خوبصورت سنگ مرمر کے ٹکڑوں سے مزیّن ہیں اور سرخ رنگ کی ریشم کے پردے سے ڈھانپا ہوا ہے۔ اس پر سفید رنگ سے عربی میں عبارات اور اسمائے حسنیٰ لکھے ہوئے ہیں۔ اسی پردے نے کعبے کی چھت کو بھی ڈھانپ رکھا ہے۔ کعبہ کے اندر آٹھ پتھر ہیں۔ ان پر خطِ ثلث میں عربی عبارتیں کندہ ہیں۔ ایک پتھر پر خطِ کوفی میں عربی عبارت لکھی ہوئی ہے۔ یہ خوبصورت لکھائی چھٹی صدی ہجری کے بعد کے دور سے تعلق رکھتی ہے۔ دیوارِ مشرقی پر کعبے کے دروازے اور باب التوبہ کے درمیان سابق سعودی فرمانروا شاہ فہد بن عبدالعزیز آل سعود کی ایک دستاویز ہے جو سنگِ مرمر پر کندہ کی گئی ہے۔ اس میں کعبہ کی تزئین نو کی تاریخ درج ہے۔ اس طرح کعبہ کے اندر عبارتوں پر مشتمل پتھروں کی تعداد دس ہے اور یہ تمام سفید سنگ مرمر کے ہیں۔