فیس بک پر نو عمر لڑکی کو حراساں کرنے کا ایسا انجام کہ جان کر آپ بھی محتاط ہو جائیں گے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 09, 2017 | 21:06 شام

برمنگھم (مانیٹرنگ ڈیسک) خواتین کو ہراساں کرنے کا بیہودہ مشغلہ بدقسمتی سے ہر معاشرے میں پایا جاتا ہے۔ انٹرنیٹ کی آمد کے بعد یہ مصیبت دو چند ہو گئی ہے کہ اب سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر بھی خواتین، اور حتٰی کہ کمسن لڑکیوں کا بھی تعاقب کیا جاتا ہے اور انہیں طرح طرح کے بیہودہ میسج بھیجے جاتے ہیں۔ یہ رویہ غیر اخلاقی تو ہے ہی لیکن برطانیہ میں ایک نوعمر لڑکی کی المناک موت کا واقعہ یہ بتانے کے لئے کافی ہے کہ اس کے نتائج کس قدر بھیانک ہو سکتے ہیں۔دی مرر کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر ہراساں کئے جانے پر د

لبرداشتہ ہو کر اپنی زندگی ختم کر لینے والی 14 سالہ لڑکی نیاہ جیمز کی والدہ ڈومنک ولیمز کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو سنیپ چیٹ اور فیس بک جیسی ویب سائٹوں پر ہراساں کیا جارہا تھا۔ سوان سی کے علاقے پلے نائم سے تعلق رکھنے والی بدقسمت خاتون نے بتایا ”میری بچی بہت خوش مزاج اور زندہ دلی ہوا کرتی تھی لیکن اس نے نشہ آور گولیاں نگل کر خود کو ہلاک کرلیا۔ وہ سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر ہراساں کئے جانے سے بہت پریشان تھی۔ مجھے اپنی بچی کے لئے انصاف چاہیے۔ جن بدمعاشوں نے اسے سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر ہراساں کیا انہیں سزا ملنی چاہیے۔ کاش مجھے اس کی موت سے پہلے پتہ ہوتا کہ انٹرنیٹ پر اس کے ساتھ کیا سلوک ہورہا ہے۔ مجھے یہ سب کچھ اس کی موت کے بعد معلوم ہوا۔ میری بیٹی کی ایک کزن نے مجھے بتایا کہ سنیپ چیٹ اور فیس بک پر اسے قابل اعتراض میسج بھیجے جارہے تھے۔“ڈومنک کا مزید کہنا تھا کہ ان کی بیٹی کو سکول میں بھی ہراساںکیا جا رہا تھا۔ انہوں نے بتایا ” میں اپنی بیٹی کو معمول کے مطابق صبح سات بجے سکول کے لئے جگانے گئی تھی لیکن وہ بیڈ پر بے سدھ پڑی تھی۔ اس کا فون ابھی بھی اس کے ہاتھ میں تھا۔ میں دیکھ سکتی تھی کہ اس کی انگلیاں نیلی پڑچکی تھیں اور اس کے ہونٹ اور چہرہ بھی بالکل بے جان نظر آرہے تھے۔“بیچاری لڑکی دسویں جماعت کی طالبہ تھی۔ اس کے سکول کی جانب سے جاری کئے گئے ایک بیان میں کہا گیا کہ وہ انتہائی قابل طالبہ تھی اور اپنے ساتھیوں و اساتذہ کے ساتھ نہایت احترام کے ساتھ پیش آتی تھی۔ پولیس نیاہ کی المناک موت کی تحقیقات کر رہی ہے تا کہ ان بدبختوں کا پتا چلایا جا سکے جو سوشل میڈیا ویب سائٹوں پر اسے ہراساں کر رہے تھے۔اور بے گناہوں لڑکیاں اپنی جانوں کو تباہ کرنے پر مجبور یو رہی ہیں۔اور یہ بھی قتل کے زمرے میں آتا ہے کسی کو اس حد تک حراساں کرنا کہ وہ اہنی جان لینے پر مجبور ہو جائے۔۔۔۔