تھرڈ ڈویژن میں بی اے کرنیوالے کو اہم ترین ادارے کا ڈائریکٹر لگائے جانےکا انکشاف : سپریم کورٹ نے نوٹس لے لیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع مارچ 23, 2017 | 09:52 صبح

اسلام آباد (ویب ڈیسک) سپریم کورٹ میں نیب میں غیر قانونی و خلاف ضابطہ بھرتیوں سے متعلق از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران عدالت نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے چیئرمین نیب کو سوموار کے روز ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ہے ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ نیب رپورٹ نہیں بنا سکتا تو تفتیش کیسے کرے گا، چیئرمین نیب عدالت میں پیش ہوکر کہتے ہیں کہ ادارہ درست کام کر رہا ہے۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہاکہ نااہل بھرتیوں کو ہٹائیں یا چیئرمین نیب وضاحت کرے، ہم چیئرمین کو براہ

راست ہدایت دیں گے، نیب نااہل لوگوں کو بھرتی کریگا تو عدالت حکم دینے کی پابند ہے، عدالت نے سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی رپورٹ پر نیب سے جواب طلب کرتے ہوئے سماعت27 مارچ تک ملتوی کردی ہے۔ سیکرٹری سٹیبلشمنٹ طاہر شہباز نے رپورٹ جمع کرواتے ہوئے کہا کہ عدالت کے اعتماد پر پورا اترنے کی کوشش کی، 2002ءسے اب تک نیب میں ہونے والی تعیناتیوں کا جائزہ لیا، نیب کے ریکارڈ سے 1700 کیسز کو جانچاگیا ہے، نیب کے اپنے ریکارڈ سے بھی بے ضابطگیاں ثابت ہوئیں۔ جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ جس شخص کی تعلیمی قابلیت ہی پوری نہیں اسے ترقی کیسے دی گئی ، ایسے افراد کی بھرتی ہی غلط تھی توانکی ترقیاں ہی غلط ہوئیں، اسٹیبلشمنٹ وفاق کے سٹرکچر کی شہ رگ ہے ،چیئرمین نیب کیسے سٹیبلشمنٹ کو ڈکٹیٹ کرکے کمیٹی بنا سکتا ہے، نیب میں لوگ میرٹ پر بھرتی ہوتے تو وہ یہ نہ کہتے ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں ہے،یہی وجہ ہے کہ نیب کا سارا ڈھانچہ تباہ ہوچکا ہے۔ عدالت کے حکم کے باوجود نیب نے کوئی کام نہیں کیا ایک کلرک کو نکال دیتے ،اسی وجہ سے معاملہ اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو بھجوایا۔ اس موقع پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے قرار دیا کہ اسکی رپوٹ پر فیصلہ کریں گے چاہے کوئی بھی متاثر ہو جس پر نیب کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کمیٹی بنادی ہے جو جائزے لیکر کارروائی کریگی، ہم نے عدالتی حکم کی وجہ سے فیصلہ نہیں کیا کیونکہ عدالت نے خود فیصلہ کرنے کا کہا تھا سماعت وقفے کے بعد دوبارہ شروع ہوئی تھی تو عدالت نے نیب کو احکامات دیتے ہوئے کہا کہ نیب سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ کی رپورٹ کا جائزہ لیکر رپوٹ آج عدالت میں جمع کروائے۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہ فوج کا ریٹائرڈ میجر یا کرنل نیب کو کون سے تجربے کا فائدہ دیگا۔ نیب کے وکیل نے کہا کہ نیب نے خود محکمہ کارروائی کیلئے کمیٹی تشکیل دی جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ نیب کمیٹی میں بھی وہی لوگ ہیں جو خود نااہل ہیں۔جسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا ہے کہ نیب کے جو افسر اہلیت نہیں رکھتے وہ گھر جائیں گے ، بی اے میں تھرڈ ڈویژن رکھنے والوں کو ڈی جی لگا دیا گیا، ایسے لوگ نیب چلائیں گے تو ملک تباہ ہو جائیگا۔ عدالت نے پیر کو چیئر مین نیب کو طلب کر لیا۔ چیئر مین نیب بتائیں نا اہل افسران کیسے کام کر رہے ہیں، سکول ٹیچر اور واپڈا میں کام کرنے والوں کو تفتیش پر لگا دیا گیا، قابلیت نہ رکھنے والوں کو ترقی کیسے دی، نرم الفاظ سے غیر قانونی کام جائز نہیں ہو سکتا۔