پاناما کیس‘، عدالت عظمٰی میں وزیراعظم نااہل قرار دینے کی استدعا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 04, 2017 | 11:11 صبح


سپریم کورٹ(مانیٹرنگ رپورٹ)سپریم کورٹ نے پاناما کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کر نے کے ریمارکس د یتے ہوئے کہا ہے کہ کیس میں کسی کو التوا نہیں ملے گا جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے وزیراعظم نوازشریف کو نااہل قرار دینے کی استدعا کردی۔بدھ کو جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجر بینچ نے پاناما کیس کی از سر نو سماعت شروع کی تو درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ججز اور عدلیہ کے خلاف زہر اگلا جا رہا ہے،عمران خان کے احتجاج سے عوام کے بنیادی حقوق متاثر ہوئے

، آف شور کمپنیاں تو جہانگیر ترین اور رحمان ملک کی بھی ہیں، اس لئے عدالت سے درخواست ہے کہ تمام افراد کے خلاف تحقیقات کی جائے اور معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے۔بینچ کے سربراہ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ معاملے کی سماعت کے لیے نیا بینچ بنایا گیا جو تمام دستاویزات کاجائزہ لے گا،کیس کی سماعت روزانہ کی بنیاد پر کریں گے اور کسی کو التوا نہیں ملے گا۔تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری نے اپنے دلائل کے آغاز پر کہا کہ ہمیں سپریم کورٹ کے نئے بینچ پر کوئی اعتراض نہیں۔جس پر جسٹس عظمت نے ریمارکس دیئے کہ بنچ پر اعتراض نہیں تو میڈیا پر بیان بازی سے گریز کریں۔ نعیم بخاری نے کہا کہ میں نے نئے بینچ سے متعلق میڈیا پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔دلائل کے دوران جب نعیم بخاری نے وزیر اعظم کی پارلیمنٹ میں تقریر کا متن پڑھ کر سنائی اور کہا کہ نواز شریف نے تقریر میں کہا کہ سعودی عرب اور دوبئی میں سرمایہ کاری کے ثبوت ہیں لیکن یہ سچ نہیں، نعیم بخاری نے طارق شفیع کاحلف نامہ جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ حلف نامہ اور فیکٹری کی دستاویزات میں دستخط ایک جیسے نہیں، آئی سی آئی جے کی دستاویزات کو ابھی تک چیلنج نہیں کیا گیا۔نواز شریف نے غلط بیانی کی، وہ صادق اور امین نہیں رہے ، اس لیے نوازشریف کو نااہل کیا جائے۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے استفسار کیا کہ نواز شریف کی تقریر میں دوبئی فیکٹری کا کوئی ذکر نہیں، نواز شریف کی تقریر جو آپ پڑھ رہے ہیں اس کی مطابقت بھی واضح کریں۔