ٹاٹا ٹائی کون کیسے بنا،بزنس کی بلندیوں پر پہنچنے کی ہوشربا داستاں،آپ کے بھی کام آسکتی ہے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 26, 2016 | 13:23 شام



ممبئی (ویب رپورٹ)
معروف بھارتی اداکار دلیپ کمار جہاز میں ساتھ والی سیٹ پر براجمان شخص کی طرف بے اعتنائی سے کسمسارہے تھے۔ اس شخص نے انکی طرف مطلق توجہ دی نہ ایک نظر دیکھا۔ دلیپ کمار کو عالمی شہرت اور ہر انڈین کے دل میں جاگزیں ہونے کا بجا زعم تھا۔ بالآخر دلیپ کمار نے ان سے پوچھ ہی لیا ”صاحب! کیا آپ نے مجھے پہچانا نہیں؟“ اس شخص نے دلیپ کمار کو غور سے دیکھتے ہوئے کہا ”نہیں‘ میں نے آپ کو کبھی پہلے نہیں دیکھا“۔ اس پر دلیپ کمار نے اپنا تعارف کرایا تو

اس نے کہا کہ دراصل وہ شروع سے کاروبار میں ایسے مصروف اور مگن ہوگیا کہ فلمیں دیکھنے کا موقع ہی نہیں ملا۔ یہ شخص بھارت کی سب سے بڑی ٹاٹا انڈسٹری کو چار چاند لگانے والوں میں سب سے آگے رتن ٹاٹا تھے۔اب سو ارب ڈالر سے زائد مالیت کے اثاثوں والے بھارت کے سب سے بڑے صنعتی گروپ ٹاٹا کا انتظام دوبارہ رتن ٹاٹا کے ہاتھ میں آ گیا ۔ سو سے زائد ملکوں میں

 

اس بزنس
گروپ کے کاروباری اور پیداواری اداروں کی تعداد بھی سو سے زائد ہے۔
رتن ٹاٹا پہلے بھی 1991ء سے لے کر 2012ء تک اس گروپ کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ ٹاٹا گروپ کی ملکیت کئی طرح کے 100 سے زائد صنعتی پیداواری اور کاروباری اداروں کا انتظام ٹاٹا سنز نامی ہولڈنگ کمپنی کے پاس ہے۔اب تک ٹاٹا سنز کے چیئرمین سائرس مستری تھے، جن کی اس عہدے سے کل پیر چوبیس اکتوبر کے روز اچانک علیحدگی کے بعد رتن ٹاٹا کو فی الحال عبوری طور پر لیکن دوبارہ اس گروپ کا چیئرمین منتخب کر لیا گیا ہے۔
رتن ٹاٹا جن کی عمر اس وقت 78 برس ہے، ماضی میں بھی 21 برس تک اس گروپ کے چیئرمین رہ چکے ہیں۔ 2012ءمیں رتن ٹاٹا کی جگہ سائرس مستری اس بزنس گروپ کے سربراہ بن گئے تھے۔ رتن ٹاٹا نے گروپ کے عبوری چیئرمین کے طور پر اپنی ذے داریاں سنبھالنے کے اگلے ہی دن کہا، ”ادارے ان افراد سے بھی بالاتر اور زیادہ اہم ہوتے ہیں، جو ان اداروں کی قیادت کرتے ہیں۔“ رتن ٹاٹا نے بھارت کے تجارتی مرکز ممبئی میں قائم اس گروپ کے ہیڈ کوارٹرز میں مختلف ذیلی اداروں اور کمپنیوں کے سربراہان کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نئی قیادت کے سامنے آنے کے بعد ہر طرح کے کاروباری خدشات کی تردید کرتے ہوئے کہا، ”ٹاٹا گروپ کے اداروں کو مارکیٹ میں اپنی سخت تر مقابلے کی حیثیت کو اچھی طرح سمجھنا ہو گا۔ اس لیے ٹاٹا کو زیادہ توجہ اپنے ماضی کے بجائے مستقبل پر دینا ہو گی تاکہ اپنے ہی ماضی سے موازنہ کرنے اور دوسروں کی تقلید کرنے کے بجائے خود اپنی قائدانہ حیثیت کے تسلسل کو یقینی بنایا جا سکے۔“سائرس مستری کو ٹاٹا گروپ کے چیئرمین کے طور پر ہٹانے جانے کے بعد رتن ٹاٹا خود بھی اس پانچ رکنی پینل میں شامل ہیں، جسے اگلے چار ماہ کے دوران نئے گروپ چیئرمین کا انتخاب کرنا ہے۔ مستری کا ان کے عہدے سے علیحدہ ہونا اس لیے حیران کن تھا کہ انہوں نے ابھی گزشتہ مہینے ہی ٹاٹا گروپ کے لیے اپنی طویل المدتی پالیسی کی تفصیلات پیش کی تھیں۔ باقاعدہ طور پر اس گروپ نے مستری کو اپنے چیئرمین کے عہدے سے ہٹانے کی کوئی وجوہات بیان نہیں کیں۔

 

 

ٹاٹا گروپ کی بنیاد 1868ء میں برطانوی نوآبادیاتی دور میں پارسی صنعت کار جمشید جی ٹاٹا نے رکھی تھی۔ اس وقت یہ گروپ فولاد سازی سے لے کر نمک تک کی صنعت میں

بیسیوں پیداواری اور کاروباری اداروں کا مالک ہے، جن میں کاریں تیار کرنے والی بھارتی کمپنی ٹاٹا موٹرز بھی شامل ہے۔اس وقت قریب ڈیڑھ سو برس پرانا یہ کاروباری گروپ چھ براعظموں کے 100 سے زائد ملکوں میں کاروبار کرتا ہے، جہاں اس کی 100 سے زائد اپنی بہت بڑی بڑی کمپنیاں ہیں۔ مجموعی طور پر ٹاٹا گروپ کے دنیا بھر میں ملازمین کی تعداد چھ لاکھ سے زائد ہے اور مالی سال دو ہزار پندرہ سولہ میں اس گروپ کو 103 ارب ڈالر سے زائد کی آمدنی ہوئی تھی۔
ٹاٹا موٹرز اس گروپ کی سب سے بڑی کمپنیوں میں سے ایک ہے، جو برطانوی کار ساز اداروں ’جیگوار‘ اور ’لینڈ روور‘ کی بھی مالک ہے۔
لوہے کی صنعت کے بڑے بھارتی ادارے ٹاٹا اسٹیل کی جانب سے برطانیہ میں اپنے کاروبار کو فروخت کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے بدحالی کی شکار لوہے کی برطانوی صنعت کو شدید جھٹکا پہنچا ہے۔

 

2012 ءکو رتن نوال ٹاٹانے اپنے خاندانی کاوباری اور صنعتی گروپ کی سربراہی 44 سالہ سائرس مستری کو تفویض کر دی تھی۔ ٹاٹا گروپ آف انڈسٹریز کے نئے چیئرمین کا انتخاب سن 2011 میں کیا گیا تھا۔ سن 1991 میں اس وقت کے ٹاٹا انڈسٹریز کے چیئرمین جہانگیر رتن جی دادا بھائی ٹاٹا نے غیر معمولی فیصلہ کرتے ہوئے رتن نوال ٹاٹا کو انڈسٹریل گروپ کا چیئرمین مقرر کیا تھا۔ رتن نوال ٹاٹا نے اپنی ریٹائرمنٹ سے قبل ایک نئے چیرمین کے تلاش کے لیے ایک پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔ اس کمیٹی نے سائرس مستری کو نئے چیئرمین کے لیے موزوں ترین شخص قرار دیا۔ یہ امر اہم ہے کہ سائرس مستری کا خاندان ٹاٹا انڈسٹریل گروپ کے 18 فیصد حصص کا مالک ہے۔ سائرس مستری کنسٹرکشن انڈسٹری سے وابستہ ہیں۔
سن 1991 میں ٹاٹا سنز انڈسٹریل گروپ کی سربراہی جب رتن ٹاٹا کو تفویض کی گئی تو ا±س وقت اِس صنعتی اور کاروباری گروپ کے اثاثوں کی مالیت 14 ہزار کروڑ بھارتی روپے کے مساوی تھی۔ 28 دسمبر سن 2012 کے روز، تقریباً بائیس برسوں کے بعد جب وہ اسی بہت بڑے صنعتی گروپ کی سربراہی کو باوقار انداز میں خیرباد کہہ رہے تھے، تو ان کے کاروباری گروپ کے اثاثوں کی مالیت چار لاکھ 75 ہزار کروڑ بھارتی روپے (100.09 ارب امریکی ڈالر سے زائد) ہو چکی تھی۔ رتن ٹاٹا کے دور میں چائے کے عالمی برانڈ ٹیٹلی کو خریدنے کے علاوہ اینگلو ڈچ اسٹیل کمپنی کورس کے ساتھ ساتھ جیگوار روور کار ساز ادارے کی ملیکت کو بھی حاصل کیا گیا۔ وہ اپنے صنعتی گروپ کو ملٹی نیشنل ادارہ بنانے میں انتہائی کامیاب رہے تھے۔
رتن ٹاٹا کو ٹاٹا گروپ آف انڈسٹریز کے تا حیات چیئرمین کا ٹائٹل دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔ وہ اپنے خاندان کے تیسرے فرد ہیں جنہیں یہ اعزاز دیا گیا ہے۔ ان سے قبل سیمون ٹاٹا اور ٹرینٹ کو بھی یہ اعزاز دیا جا چکا ہے۔ سیمون ٹاٹا رتن نوال ٹاٹا کی سوتیلی والدہ ہیں۔ یہ ایک اعزازی ٹائٹل ہے اور کاروباری امور میں اس ٹائٹل کے ساتھ ایمرائٹس چیئرمین کا کوئی عملی کردار نہیں ہوتا۔یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ رتن ٹاٹا کو موٹر گاڑیوں اور کارسازی کی صنعت میں خاص دلچسپی ہے