طیبہ کیس کا ڈراپ سین ہوگیا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع فروری 10, 2017 | 13:14 شام
اسلام اباد(مانیٹرنگ)طیبہ تشدد کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج راجا آصف کی عدالت میں ہوئی ،تشدد کا شکار بچی طیبہ کا والد اعظم عدالت میں پیش ہوا . اپنے بیان میں اعظم نے کہا کہ اس نے ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کو معاف کردیا۔ اعظم نے بتایا کہ وہ سپریم کورٹ میں بیان دیتے وقت دباؤ میں آ گیا تھا . ایڈیشنل سیشن جج نے بچی کے والد سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ پہلے بیان دے کرمکر گئے تھے، انہیں ڈرنے کی ضرورت نہیں، عدالت تحفظ فراہم کرے گی جس پر اعظم نے کہا کہ وہ ہوش حواس میں راجہ خرم اور انکی اہلیہ کو معاف کرتا ہے ۔عدالت نے بچی کے والد کو تحریری طور پربیان دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ملزم کی ضمانت کا فیصلہ مدعی کے بیان حلفی جمع کرانے کے بعد کیا جائے گا ، جس کے بعد طیبہ کے والد اعظم کی جانب سے عدالت میں بیان حلفی جمع کرایا گیا. بیان حلفی میں کہا گیا ہے کہ وہ جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ کے خلاف مقدمہ واپس لیتا ہے، اگر ملزموں کو بری یا ضمانت دی جاتی ہے تو اسے کوئی اعتراض نہیں ہے، عدالت کے حکم پر بیان حلفی اونچی آواز میں پڑھ کر سنایا گیا، جس کے بعد ایڈیشنل سیشن جج راجہ خرم اور ان کی اہلیہ ماہین خرم کی درخواست ضمانت منظور کر لی گئی ۔ کیس کا فیصلہ ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج راجہ آصف محمود نے سنایا۔عدالت نے بیان حلفی کو مدنظر رکھتے ہوئے ملزمان خرم اور اہلیہ ماہین کی 30 30 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کر لی.