ذہانت میں اضافہ کیلئے قدیم انسان کیا استعمال کرتے
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع دسمبر 29, 2016 | 19:22 شام
تل ابیب (شفق ڈیسک) ذہانت انسان کا نمایاں ترین وصف ہے اور اسکی حفاظت اور افزائش ہمیشہ سے اہمیت کی حامل رہی ہے، مگر قدیم دور کا انسان اپنی ذہانت کو بڑھانے اور اسے بہترکرنے کیلئے جو طریقہ استعمال کرتا تھا وہ خاصا حیران کن ہے۔ تل ابیب یونیورسٹی کے ماہر آثار قدیمہ پروفیسر ران بارکائی نے تقریباً 5 لاکھ سال قدیم آثار کی دریافت کے بارے میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ Revadim quarry نامی آثار قدیمہ سے ملنے والی اشیاء ظاہر کرتی ہیں کہ لاکھوں سال قبل کا انسان اپنی ذہانت کو بڑھانے کیلئے ہاتھی کا گوشت کھایا کرتا تھا۔ پروفیسر بارکائی کا کہنا ہے کہ Revadim سے ملنے ولی لاکھوں سال پرانی اشیاء میں گوشت کاٹنے والے کلہاڑے اور کھال سے بالوں کو علیحدہ کرنے والے اور ہڈیوں سے گوشت کو علیحدہ کرنیوالے اوزار دریافت ہوئے ہیں۔ ان اوزاروں میں صدیوں سے محفوظ اجزاء کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ان کی مدد سے ہاتھیوں کا گوشت اور چربی کاٹی جاتی تھی اور گوشت کو ہڈیوں سے علیحدہ کیا جاتا تھا۔ پروفیسر بارکائی اور دیگر سائنسدانوں نے اس خیال کا اظہار کیا ہے کہ تقریباً 25 لاکھ سال قبل انسان صرف نباتات کو بطور خوراک استعمال کرتا تھا لیکن جیسے جیسے اس کے دماغ کا حجم بڑھتا گیا اور اس کا فعل پیچیدہ ہوتا گیا تو انسان کو اس کی غذا و توانائی کی ضروریات پوری کرنے کیلئے گوشت اور چربی کو بھی اپنی خوراک کا حصہ بنانا پڑا۔ تحقیق کاروں کا کہنا ہے کہ قدیم دور کے انسان نے اپنے دماغ کی بڑھوتری اور ذہانت میں اضافے کیلئے ہاتھی کا گوشت استعمال کیا۔ یہ تحقیق سائنسی جریدے PLOS ONE میں شائع کی گئی ہے۔