ملک پھر دہشتگردی کی لپیٹ میں،لوگ جنرل راحیل کو یاد کرتے ہیں
لاہور(فضل حسین اعوان) آج ایک بار پھر ملک دہشتگردی کی لپیٹ میں آچکا ہے لاہور میں دھماکے والے دن کوئٹہ اور وزیرستان میں دھماکوں سے شہادتیں ہوئیں،اس کے بعدگزشتہ روز ملک کے کئی حصے ایک بار پھر دھماکوں سے گونج اٹھے۔ پشاور اور مہمند ایجنسی میں خودکش حملوں کے دوران لیویز کے 3 اہلکاروں سمیت 6 افراد شہید ہو گئے جبکہ 15 افراد زخمی ہوئے جن میں ایک مرد اور 3 خواتین سول جج شامل ہیں۔لوگ جنرل راحیل شریف کو یاد کررہے ہیں۔وہ ہوتے تو صورتحال مختلف ہوتی۔ جنرل راحیل شریف نے بڑا فیصلہ کیا‘ بہت بڑا فیصلہ۔۔۔ اور پھر اس پر عمل کے لئے ممکنہ حد تک توانائیاں صرف کر دیں۔ وزیرستان سے دہشتگرد بھاگے‘ کراچی سے جرائم پیشہ گروہوں نے راہ فرار اختیار کی۔ پنجاب میں چھوٹو گینگ حکومت پر بھاری پڑا تو جنرل راحیل کو پکارا گیا۔ آج ملک پھر بدترین دہشتگردی کی لپیٹ میںآیانظرآتا ہے۔ ایسے موقع پر جنرل راحیل بہت یاد آئے۔ قوم کو یاد ہے ایک سپاہی کی شہادت کا بدلہ جنرل راحیل دس کو ٹھکانے لگا کر لیا کرتے تھے۔ آج کی سیاسی اور عسکری ایلیٹ نے دہشتگردی کے خلاف جنگ کو جنرل راحیل کی جنگ سمجھ لیا جو شاید انہیں نقش کہ نظر آتی ہے۔ جنرل راحیل اپنے جاں نشین کو صحیح معنوں میں لیگیسی ٹرانسفر نہیں کر سکے یا پھر ان کی سوچ کا کانٹا بدل گیا ہے۔ جنرل راحیل شریف بھی بعض معاملات میں مجبور محض نظر آتے تھے۔ ان کے ایما پر حکومت نے نیشنل ایکشن پلان ترتیب دیا مگر اس پر جزوی عمل ہوا۔ اس کا اعتراف متعدد بار وزیراعظم نواز شریف نے کیا اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنی رپورٹ میں ایکشن پلان پر عمل کے حوالے سے کوتاہیوں کی نشاندہی کی تو وزراء برہم ہوگئے۔