لاہور دھماکے کا سہولت کار گرفتار,دہشتگرد کہاں سے آیا،کہاں ٹھہرا،خود کش جیکٹ لاہور کیسے پہنچی،تمام تفصیلات سامنے آگئیں۔

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 18, 2017 | 03:23 صبح

لاہور(مانیٹرنگ)
انون نافذ کرنے والے اداروں نے مال روڈ پر دھماکے کیلئے خودکش حملہ آور کو لاہور میں رہنمائی اور معاونت فراہم کرنے والے انوارالحق جو لنڈا بازار میں دکان کرتا ہے کے 7 بھائی بھی گرفتار کرلئے۔ واضح رہے کہ سہولت کار کو سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے شناخت کیا گیا تھا۔ ادارے اس کے بھائیوں سے تفتیش کررہے ہیں۔ دریں اثنا وزیراعلیٰ پنجاب کی پریس کانفرنس کے دوران خودکش حملہ آور کے سہولت کار کا اعترافی ویڈیو بیان چلایا گیا۔ باجوڑ کے رہائشی انوارالحق نے کہا خودکش بمبار نصراللہ افغ
انستان کے علاقے کنڑ کا رہنے والا تھا اور خودکش جیکٹ میرے پاس 20‘ 25دن پہلے پہنچی تھی۔ کالعدم تنظیم جماعت الاحرار کا عارف نامی شخص مجھے ملا اور اس نے مجھے یہ خودکش جیکٹ دی۔ انوارالحق نے بتایا کہ پشاور میں اس نے ٹرک والوں سے بات کی اور جیکٹ کو لاہور پہنچانے کیلئے دو لاکھ روپے میں بات طے ہوئی اور پھر یہ خودکش جیکٹ مجھے لاہور پہنچائی گئی جبکہ خودکش بمبار کو میں خود پشاور سے لیکر لاہور آیا اور خودکش بمبار فون بھی استعمال کر رہا تھا۔ سہولت کار نے بتایا کہ میں نے افغانستان سے تربیت حاصل کی اور پندرہ بیس مرتبہ افغانستان جا چکا ہوں اور میرا تنظیمی نام ابو ہریرہ ہے۔ مجھے پولیس پر حملے کا ٹارگٹ دیا گیا تھا اور 13 فروری کو چیئرنگ کراس پر پولیس والے موجود تھے اور اس ٹارگٹ کو دیکھ کر میں نے خودکش بمبار کو وہاں چھوڑا۔
وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے 13فروری کوفیصل چوک لاہور میں دہشت گردی کے واقعہ کے ذمہ دار نیٹ ورک کی نشاندہی ہوگئی،واقعہ میں ملوث سہولت کار کو گرفتار کرلیاگیاہے ۔حملے کا ذمہ دار گروہ افغانستان میں ہے ۔ جہنم واصل ہونیوالے خود کش بمبار کا تعلق بھی افغانستان سے ہے جبکہ سہولت کار انوار الحق کا تعلق باجوڑ سے ہے ۔انہوں نے کہا اگر صوبے میں سپر گرینڈ آپریشن کی ضرورت ہوئی توانکار نہیں کرینگے ،پنجاب سے سلیپر سیلز کا خاتمہ کیا جارہا ہے ،میں یہ نہیں کہتا کہ مکمل طور پر ختم کردیا لیکن کافی حد تک ان کو کیفر کردار تک پہنچا چکے ہیں ۔ہر شہید کا بدلہ لیں گے ۔فوجی عدالتوں کے قیام سے دہشتگردوں میں خوف پھیلا،توسیع دینے کی مکمل حمایت کریں گے ۔ شہباز شریف نے ماڈل ٹاؤن میں اہم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ سے متعلق دیگر دہشت گردوں کی گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں ، سہولت کارکے موبائل فون سے خودکش حملہ آورکی تصویربھی ملی ، میں اس اہم پیش رفت پر محکمہ پولیس اورسی ٹی ڈی (محکمہ انسداد دہشت گردی) کو اپنی طرف سے اورپوری قوم کی طرف سے شاباش دیتا ہوں اور سمجھتا ہوں کہ انہو ں نے جس جانفشانی سے قاتل دہشت گردوں تک رسائی کا فریضہ سرانجام دیا اس پر وہ پوری قوم کی تحسین کے مستحق ہیں،انہوں نے کہا جب ایک معصوم بچے نے مجھ سے کہا کہ وہ بھی بڑا ہو کر اپنے والد کی طرح دہشت گردو ں کا مقابلہ کرے گا تو میرا یہ یقین پختہ ہو گیا کہ پاکستانی قوم کو کوئی دہشت گرد شکست نہیں دے سکتا۔لاہور میں ہونے والی دہشتگردی پرمیں نے شہدا کو گواہ بنا کرکہا تھا کہ آپ کا لہو ہم پر قرض ہے ،ہم یہ قرض چکا کر دم لیں گے ،میں سمجھتا ہوں کہ دہشت گردوں کی گرفتاری کی شکل میں ہم نے اس قرض کی پہلی قسط چکا دی ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ کا کہنا تھا پنجاب پر الزام لگایا جاتا تھا یہاں دہشت گردوں کے سلیپر سیل ہیں اور یہاں سہولت کار موجود ہیں ،پنجاب حکومت نے دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے قلع قمع میں کوئی کسر نہیں چھوڑی، سینکڑوں دہشت گردوں کو جہنم واصل اور بڑی تعداد میں ان کے سہولت کاروں کو گرفتار کیا گیا ہے اور انہیں عدالتوں سے سزائیں ملی ہیں جو پنجاب حکومت کی بڑی کامیابی ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی ٹی ڈی نے پنجاب سے ایک دہشت گرد گروپ کا مکمل صفایا کیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ نے کہا پاک افواج ، رینجرز، پولیس اور دیگر سکیورٹی ادارے ہمارے ملک کے عظیم اثاثے ہیں اور ان کی مدد کی جب بھی ضرورت پڑی حاصل کریں گے ،دہشت گرد نیٹ ورک کا تعلق افغانستان سے ہونا ایک سنجیدہ مسئلہ ہے ، وزیر اعظم سے میری درخواست ہے کہ اس مقصد کیلئے چاروں صوبوں کی مشترکہ کانفرنس بلائی جائے اور اس مسئلے کے حل کیلئے ٹھوس لائحہ عمل مرتب کیا جائے ۔انکا کہنا تھا میں اس موقع پر کوئی سیاسی بات نہیں کرنا چاہتا، لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ مجھے دہشت گردی کے اس بڑے سانحہ کے حوالے سے ایک سیاسی جماعت کے سربراہ کا ایک غیرذمہ دارانہ بیان پڑھ کر دلی رنج اور دکھ پہنچا، انہوں نے محض سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے اس المناک موقع پر بھی پنجاب پولیس اور حکومت پر تنقید کرنے کو ترجیح دی۔ افغان مہاجرین کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وزیر اعلیٰ نے کہا افغان مہاجرین ہمارے بھائی ہیں اور ہم پچھلے تیس سالوں سے ان کی میزبانی کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں ،افغان مہاجرین پرامن ہیں تا ہم اگر ان کی صفوں میں کالی بھیڑیں موجود ہیں تو وہ ان کی نشاندہی کریں۔پریس کانفرنس کے دوران خود کش بمبار کے سہولت کار انوار الحق کے اعترافی بیان پر مبنی ویڈیو بھی دکھائی گئی۔ادھر سی ٹی ڈی نے لاہور کے لنڈا بازار میں کارروائی کرتے ہوئے سہولت کار انوارالحق سمیت دو افراد کو گرفتارکرلیا۔ دہشت گردوں سے دستی بم اور اسلحہ بھی برآمد ہوا ۔ ملزم کو تفتیش کے لیے نامعلوم مقام پر منتقل کر دیا گیا۔پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے سہولت کار کے 7 بھائی بھی گرفتار کرلئے ، سہولت کار لنڈا بازار میں کپڑے کا کام کرتا ہے ۔