دین اور مذہب کا فرق

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 30, 2019 | 20:03 شام

اسلام کے سوا دنیا میں اور بھی بہت سے ادیان و مذاہب پائے جاتے ہیں، قرآنِ کریم میں اللہ تعالیٰ نے اسلام کو ان میں سے بہترین دین قرار نہیں دیا ، بلکہ واحد مطلوب دین قرار دیا ہے، بہترین کا مطلب تو یہ ہوتا کہ دیگر ادیان بھی قابلِ قبول ہیں ، البتہ اسلام سب سے اچھا دین ہے۔ بات یوں نہیں ہے ، بلکہ قرآن تو یہ بتاتا ہے کہ اسلام کے سوا اللہ تعالیٰ کسی اور دین کو لوگوں سے قطعاً قبول نہیں کریں گے۔ 
ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

&r

squo;’اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہے ۔ ۔ ۔ اور جس نے اسلام کے سوا کوئی دوسرا دین چاہا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہ کیا جائے گا اور آخرت میں وہ نامرادوں میں سے ہو گا۔‘‘ ، (آل عمران3: 19 ، 85)

رہا یہ سوال کہ دین و مذہب میں کیا فرق ہے تو اس زمانے میں عام طور پر ان کے درمیان یہ فرق بیان کیا جاتا ہے کہ مذہب تو چند اعتقادات اور مراسمِ عبادت کا نام ہے جس کا تعلق بس فرد ہی سے ہے جبکہ دین کا مطلب ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے اور اس کا مدعا وہی ہے جو دور حاضر میں State (اسٹیٹ) کے لفظ سے ادا ہوتا ہے اور اس عتبار سے یہ اجتماعی زندگی کے ہر گوشے کا احاطہ کرتا ہے ۔ان لوگوں کے نزدیک اس اعتبار سے اسلام ہی واحد دین ہے جبکہ باقی ادیان اصل میں مذاہب ہیں، تاہم قرآن کی یہ آیات جو اوپر نقل ہوئی ہیں اس نقطۂ نظر کی تردید کرنے کے لیے کافی ہیں، ان میں اللہ تعالیٰ نے یہ نہیں کہا کہ دیگر ادیان یعنی مسیحیت، یہودیت وغیرہ دین ہی نہیں ہیں، بلکہ ان کا دین ہونا تو مانا گیا ہے ، لیکن ساتھ میں دو باتیں بتادی گئیں ہیں: ایک یہ کہ اللہ کا مطلوب دین صرف اسلام ہے اور دوسری یہ کہ کسی اور دین کو اللہ تعالیٰ قیامت کے دن قبول نہیں فرمائیں گے۔
لغوی اعتبار سے بھی یہ بات سمجھ لیں کہ مذہب اور دین دونوں عربی زبان کے الفاظ ہیں۔ البتہ عربی میں مذہب کا لفظ دین کے معنوں میں استعمال نہیں ہوتا۔ اسی لیے قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ نے اسلام کو مذہب نہیں کہا۔ اسی طرح دیگر مذاہب کو بھی مذہب نہیں کہا گیا ، بلکہ سب کے لیے دین ہی کا لفظ استعمال ہوا ہے ، جیساکہ اوپر کی آیت سے ظاہر ہے ۔ البتہ اردو میں مذہب اور دین دونوں ایک ہی مفہوم و مدعا کو ادا کرتے ہیں۔ جن معنوں میں عربی میں دین کا لفظ استعمال ہوتا ہے اردو میں اس معنی میں مذہب کا لفظ بلا تکلف استعمال ہوتا ہے، دونوں میں کوئی فرق نہیں۔