ذکر الٰہی کی فضیلت

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 24, 2019 | 18:38 شام

حضرت عبداللہ بن بر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک اعرابی نے رسول کریمؐ کی خدمت میں حاضر ہوکر پوچھا کہ کونسا آدمی بہتر ہے؟ آپؐ نے فرمایا وہ آدمی مبارک ہے جس کی عمر لمبی ہو اور اس کے اعمال اچھے ہوں۔ اس نے پھر پوچھا اے اللہ کے رسولؐ کون سا عمل افضل ہے؟آپؐ نے فرمایا جب تم دنیا کو چھوڑ رہے ہو تو تمہاری زبان اللہ تعالیٰ کے ذکر سے تر ہو۔

(ترمذی)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ

رسول اللہ ؐ نے فرمایا جب تمہارا جنت کے باغات میں سے گزر ہو تو (وہاں سے) کچھ کھا پی لیا کرو۔ صحابہ کرامؓ نے پوچھا   جنت کے باغات کیا ہیں؟ آپؐ نے فرمایا ذکر الہٰی کی مجلسیں۔

(ترمذی)

حضر ت ا بی ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریمؐ نے فرمایا جو لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور انہوں نے اس مجلس میں نہ اﷲ تعالی کا ذکر کیا اور نہ ہی نبی کریمؐ پر درُود بھیجا تو ان پر گناہ ہوگا، اگر اﷲ تعالی چاہیں گے تو ان کو عذاب میں مبتلا کر دیں یا معاف کر دیں۔

(ترمذی)

حضر ت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریمؐ نے فرمایا ذکر الہٰی کے علاوہ زیادہ کلام نہ کیا کرو اس لئے کہ ذکر الہٰی کے علاوہ زیادہ باتیں کرنا دل کی سختی کا سبب ہیں اور سب لوگوں سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے دور وہ آدمی ہے جس کا دل اللہ تعالیٰ کے خوف سے خالی ہے۔

(ترمذی)

حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ سے دریافت کیا گیا افضل کلام کونسا ہے؟ آپؐ نے ارشاد فرمایا، افضل کلام وہ ہے جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے فرشتوں یا اپنے بندوں کے لئے پسند فرمایا ہے، وہ سبحان اللہ وبحمدہ ہے۔

(مسلم)

حضر ت ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ہم ایک سفر میں نبی کریمؐ کے ساتھ تھے۔ بعض صحابہ کرامؓ نے کہا کاش ہمیں علم ہوجائے کہ کون سا عمل بہتر ہے تو ہم اس کو کریں، آپؐ نے فرمایا بہترین زبان وہ ہے جو ذکر الہٰی میں مصروف رہتی ہے اور بہترین دل وہ ہے جو (اللہ تعالیٰ کے انعامات پر) شکر ادا کرتا رہتا ہے اور بہترین ایماندار بیوی وہ ہے جو دینی امور میں اپنے خاوند کی معاونت کرتی ہے۔

(ترمذی، ابن ماجہ)

حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریمؐ نے فرمایا سب بنی آدم خطا کار ہیں اور وہ خطا کار اچھے ہیں جو خطا کے بعد اللہ تعالیٰ سے توبہ کرتے ہیں۔

(ترمذی، ابن ماجہ)

حضرت بلال بن یسار بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرمؐ نے فرمایا جو شخص مندرجہ ذیل کلمات کے ذریعے اللہ رب العزت سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرے گا تو اسے ضرور معاف کردیا جائے گا۔ اگرچہ وہ میدان جہاد سے بھاگا ہوا ہی کیوں نہ ہو۔ استغفراللہ الذی لا الہ الا ھوالحی القیوم واتوب الیہ ۔ (ترجمہ: میں اللہ رب العزت سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتا ہوں جس کے سوا کوئی سچا معبود نہیں وہ ہمیشہ سے زندہ اور قائم ہے اور میں اسی سے توبہ کرتا ہوں۔

(ترمذی، ابو داوُ د)

حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ؐ نے فرمایا، اس آدمی کی (آخرت کی) زندگی نہایت عمدہ ہے جس نے اپنے اعمال میں کثرت کے ساتھ استغفار لکھا ہوا پایا۔

(ابن ماجہ)

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ؐ نے فرمایا، جو آدمی ہر دن صبح اور شام کے وقت 3بار یہ دعا مانگتا ہے تو اس کو کوئی چیز تکلیف نہ دے گی، بسم اللہ الذی لا یضر مع اسمہ شئی فی الارض ولا فی السمآء وہو السمیع العلیم ۔ (تر جمہ: اللہ کے نام کے ساتھ (مدد طلب کرتا ہوں) جس کے ذکر کے ساتھ زمین اور آسمان میں کوئی چیز تکلیف نہیں دے سکتی، وہ زیادہ سننے والے جاننے والے ہیں ) عثمانؓ کہتے ہیں کہ میں فالج زدہ تھا، ایک آدمی میری طرف دیکھنے لگا تو میں نے اس سے کہا تم مجھے کیوں دیکھ رہے ہو؟ یقین کرو۔ حدیث اسی طرح ہے جس طرح میں نے تمہیں بتائی ہے۔ البتہ میں اس دن یہ دعا پڑھنا بھول گیا تھا اور اللہ تعالیٰ کی تقدیرپوری ہوگئی۔

(ابن ماجہ، ترمذی، ابوداوُد)