نماز میں دل لگانے کا طریقہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 14, 2019 | 18:51 شام

لاہور (مانیٹرنگ رپورٹ) محترم قارئین! کتنے ہی ہم علم والے ہو جائیں،  مناظر و محقق بن جائیں، اصل تو عمل اور پھر رب کے دربار میں قبولیت ہے، رب کا عشق اور رضا مقصودِ حقیقی ہے، اور یہ عشق دنیا میں بھی اپنا اثر دکھاتا ہے۔ زیرِ نظر مظمون صدق دل سے پڑھیں اور اپنی عبادات میں اللہ کا عشق لائیں۔ رب کے سامنے کھڑے ہوتے وقت ہم نہ مناظر ہوں نہ محققِ اسلام،  نہ خطیب ہوں نہ مبلغ! بس، ہم ہوں  اللہ، اور کیفیتِ "کَاَنَّکَ تَرَاہُ" کی تصویر ہو۔
ارشاد بار

ی تعالیٰ ہے۔
یَا اَ یُّھَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اِذَا قُمْتُمْ اِلَی الصَّلٰوۃِ فَاغْسِلُوْا وُجُوْ ھَکُمْ وَ اَیْدِیْکُمْ اِلَی الْمَرَافِقِ وَ امْسَحُوْا بِرُؤُو سِکُمْ وَ ارْ جُلَکُمْ اِلَی الْکَعْبَیْنِ (سورۃ المائدہ:۵)
(اے ایمان والو ! جب تم نماز کی طرف قیام کا ارادہ کرو تو تم اپنے چہروں کو اور اپنے ہاتھوں کو کہنیوں سمیت دھو لو، اور اپنے پاؤں کو ٹخنوں سمیت دھو لو اور اپنے سر کا مسح کر لو)
    * اس آیت مبارکہ سے ثابت ہوتا ہے کہ نماز سے پہلے وضو کرنا لازمی ہے۔
    * حدیث پاک میں وارد ہوا ہے کہ الصلوٰۃ مفاتیح الجنۃ و مفاتیح الصلوٰۃ الطھور۔ (جنت کی کنجیاں نماز ہیں اور نماز کی کنجی وضو ہے)
اتنی بات یاد رکھو کہ نماز میں کوئی کام اور کچھ پڑھنا بلا ارادہ نہ ہو بلکہ ہر بات ارادے اور سوچ سے ہو ۔ 
مثلاً اللہ اکبر کہہ کر جب کھڑے ہو تو ہر لفظ پر یوں سوچے کہ اب سُبْحَانَكَ اللَّهُمَّ پڑھ رہا ہوں، پھر سوچے کہ اب وَبِحَمْدِكَ پڑھ رہا ہوں ،پھر دھیان کرے کہ اب وَتَبَارَكَاسْمُكَ منہ سے نکل رہا ہے اسی طرح ہر لفظ پر الگ الگ دھیان اور ارادہ کرتے رہے۔ پھر الحمداللہ اور سورت میں بھی یوں ہی کرے ، پھر رکوع میں اسی طرح ہر دفعہ سبحان ربي العظيم کو سوچ سوچ کر پڑھیں ، غرض منہ سے جو نکالے دھیان بھی ادھر رکھے ، ساری نماز میں یہی طریقہ رکھے ، ان شاء اللہ تعالیٰ اس طرح کرنے سے نماز میں کسی طرف دھیان نہ بٹے گا، پھر تھوڑے دنوں میں آسانی سے دل لگے گا۔