ٹرمپ کا جیتنا اپ سیٹ اور اچنبھا نہیں،فضل حسین اعوان سمیت کئی تجزیہ کارٹرمپ کی جیت کا واضح اظہارکرچکے ہیں

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 09, 2016 | 16:28 شام

ٹرمپ کا جیتنا اپ سیٹ اور اچنبھا نہیں،فضل حسین اعوان سمیت کئی تجزیہ کارٹرمپ کی جیت کا واضح اظہارکرچکے ہیں
لاہور( خصوصی رپورٹ)ٹرمپ کی جیت اور ہیلری کلنٹن کی شکست کوئی اپ سیٹ اور تعجب خیز نہیں ہے ،کئی تجزیہ کار ٹرمپ کی جیت کے بارے میں واضح رائے کا اظہار کرتے رہے ہیں۔نوائے وقت کے کالم نگار فضل حسین اعوان نے ایک ماہ قبل 8 اکتوبر کو اپنے کالم میں اس حوالے سے کہا وہ درست ثابت ہوا، انہوں نے وقت نیوز کے دو پروگرامز نیوز لاﺅنج میں بھی یہی کہا تھا ۔9اکتوبر کو انہوں نے کالم ”جاسٹا: مسلم دشمن

ذہنیت کا غماز“ کے عنوان سے میں لکھا تھا:۔
11ستمبر کو جہازوں سے ورلڈ ٹریڈ سنٹر کو نشانہ بنانے میں ملوث 19میں سے 15 افراد کا تعلق سعودی عرب سے تھا۔ اسامہ بن لادن کو طالبان حکومت نے پناہ دی۔ اسامہ پر نائن الیون حملوں کی منصوبہ بندی کا الزام تھا۔ انکی گرفتاری کیلئے امریکہ اور انکے اتحادیوں نے افغانستان کی عملاً اینٹ سے اینٹ بجا دی اور انسانیت کا جس طرح قتل اور حشر کیا اس پر آسمان نے بھی آنسو بہائے ہونگے۔ سعودی عرب کےلئے اسامہ اسی دن راندہ درگاہ ہو گئے تھے جب وہ امریکہ کی نظر میں مجاہد سے دہشت گرد قرار پائے۔ ان پر اپنے ہی وطن میں داخلے کے راستے مسدود کر دئیے گئے۔ امریکی کانگریس کس جواز اور بنیاد پر نائن الیون میں مارے جانےوالوں کو سعودی عرب کےخلاف ہرجانے کے مقدمات کرانے کا حق دے رہی ہے۔ سعودی عرب نے بطور ریاست ملزموں کی پشت پناہی کی ہوتی تو بات بہت آگے جاتی۔ ایک خبر کے مطابق نیویارک کی ڈسٹرکٹ کورٹ میں ایک خاتون نے اپنے خاوند کی موت کے ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا ہے۔ اسکی ایک بیٹی بھی مقدمہ درج کرا رہی ہے۔ جاسٹا بل میں یہ واضح نہیں کہ مرنے والے کا ایک ہی وارث ہرجانے کا دعویٰ کر سکتا ہے یا جتنے بھی ہیں الگ الگ اپنے پیارے کی موت کو بہتی گنگا سمجھ لیں۔ یہ بھی عجب تماشا ہے کہ ہرجانے کے دعوے امریکی عدالتوں میں دائر ہونگے۔ انکی سعودی عرب یا کسی بھی ملک کے سامنے کیا قانونی حیثیت ہے؟ اگر سعودی عرب ایسے دعووں کو مسترد کر دیتا ہے اور یقیناً ایسا ہو گا تو امریکہ کا اگلا اقدام کیا ہو گا۔ کانگریس امریکہ کا بڑا، مضبوط اور بالادست ادارہ ہے مگر وہ اپنی مرضی سے دنیا کو نہیں چلا سکتا۔ دنیا پر کنٹرول کی خواہش کی بجا آوری امریکی انتظامیہ کے ذریعے اقوام متحدہ کے توسط سے کرائی جا سکتی ہے۔ جاسٹا اقوام متحدہ کے توسط ہی سے لاگو ہو سکتا ہے مگر اس کیلئے امریکی صدر کا کانگریس کی حمایت پر کمربستہ ہونا ضروری ہے مگر کانگریس کی خواہش راتوں رات پوری نہیں ہو سکتی۔ گو اقوام متحدہ امریکہ کے زیراثر ہے مگر وہاں پوری دنیا کی نمائندگی ہے امریکہ کے علاوہ چار ملکوں کے پاس ویٹو پاور ہے سو ایسا نان سینس ایکٹ منظور ہونے کا قطعی امکان نہیں۔جاسٹا خود امریکیوں کے گلے کا پھندا بن سکتا ہے۔ سعودی عرب کو تو نائن الیون کے مجرم خود مطلوب ہیں وہ انکے کسی قول و فعل کا ذمہ دار ہی نہیں ہے جبکہ امریکہ علی الاعلان افغانستان، عراق، شام، لیبیا، صومالیہ اور پاکستان میں حملے کرکے لاکھوں افراد کو موت کی آغوش میں پہنچا چکا ہے۔ انکے لواحقین کیلئے جاسٹا اپنے پیاروں کے ہرجانے کا ایک جواز بن سکتا ہے‘ اوباما نے بھی ایسا ہی کہا ہے۔ جاسٹا امریکیوں کی مسلمان دشمنی کی ذہنیت کا عکاس بلکہ اعتراف ہے۔ کانگریس نے 76 کے مقابلے میں 348 ووٹوں کی بھاری اکثریت سے اوباما کی ویٹو کو ویٹو کیا۔ کانگریس مین پڑھے لکھے، قانون کو سمجھنے اور عالمی حالات پر نظر رکھنے والے لوگوں کا ادارہ ہے، جو امریکیوں کے نظریات، خیالات اور جذبات کا ترجمان بھی ہے۔ اگر ان لوگوں کے اسلام کے بارے میں تعصب کی یہ حالت ہے کہ ایک ماورائے عقل قانون بنا کر اس پر اپنے صدر کی رائے کو بھی مسترد کر دیا تو عام امریکی مسلمانوں کے بارے میں تعصب اور دشمنی کے کس درجے پر ہوگا! ڈونلڈ ٹرمپ ان کانگریس مین کی ترجمانی کرتے ہیں یا کانگریس ٹرمپ کے نظریات سے متفق ہے، یہ ایک ہی بات ہے۔ ٹرمپ مسلمانوں کیخلاف اپنی انتخابی مہم میں اسلام اور مسلمانوں کے بارے عامیانہ زبان ہی استعمال نہیں کررہے بلکہ بدزبانی بھی کر رہے ہیں۔ بھارت میں مودی ایسی ہی زبان استعمال کرکے کامیاب ہوئے۔ مودی نے جو کچھ انتخابی مہم کے دوران کہا اس پر آج عمل ہوتا نظر آ رہا ہے۔ کشمیریوں پر بربریت میں اضافہ، پٹھان کوٹ کے بعد اوڑی حملے کا ڈرامہ اور سرجیکل سٹرائیک کا دعویٰ سب مودی کی ا±سی ذہنیت کا شاخسانہ ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کو خبطی قرار دےکر انکے مسلمانوں کےخلاف پاگل پن کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ہیلری کلنٹن ٹرمپ کے مقابلے میں سوبر ہیں،وہ مسلم دوست روئیے کا اظہار کر رہی ہیں مگر ڈیموکریٹ، ٹرمپ کی مہم سے خائف ہیں۔ ٹرمپ جو کہہ رہے ہیں کانگریس عملاً اسکی حمایت کر رہی ہے‘ کس تناسب سے 76کے مقابلے میں 348 کے تناسب سے .... امریکی ٹرمپ کو اس شرح سے ووٹ نہ دیں تو بھی وہ اسکے خبط اور جنون کو نظرانداز کرکے اتنے ووٹ دیتے نظر آتے ہیں جتنے مودی کو اسلام اور پاکستان دشمنی میں مل گئے تھے۔کل ہیلری کی ڈیموکریٹک پارٹی کے ساتھ بھی ایسا ہی ہو سکتا ہے۔ ۔۔