تعصب کے منہ پر ایک اور تھپڑ پڑ گیا ،امریکہ کی صدارت ڈونلڈ ٹرمپ کے لیے کانٹوں کا بستر بن گئی ، 3 امریکی ریاستوں نے بڑا فیصلہ کر لیا
تحریر: فضل حسین اعوان
| شائع مارچ 10, 2017 | 07:12 صبح
![](https://dt4c98r2nr0yq.cloudfront.net/%3Cfunction%20upload_media_to%20at%200x7efffbee6230%3E/5324ee3f4c3541d8a6a2046e3813a244.jpg)
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی ریاست ہوائی کے بعد مزید تین ریاستوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سفری پابندی سے متعلق نئے صدارتی حکم نامے کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے۔ریاست نیویارک کا مقدمے میں کہنا ہے کہ صدارتی حکمنامہ مسلمانوں پر پابندی ہے جبکہ واشنگٹن کے مطابق یہ حکمنامہ ریاست کے لیے نقصان دے ہے۔
بدھ کو دائر کی جانے والی حالیہ درخواست میں نئے صدارتی حکم نامے کو ہنگامی طور پر معطل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اس مقدمے کی سماعت نئی سفری پابندی کے اطلاق سے ایک روز قبل 15 مارچ کو کی جائے گی۔نئے حکم نامے کے مطابق ایران، لیبیا، شام، صومالیہ، سوڈان اور یمن کے شہریوں کی امریکہ داخلے پر 90 روز کے لیے پابندی عائد کی گئی ہے۔ پہلے حکم نامے میں عراق کا بھی نام پابندی لگائے گئے ملکوں کی فہرست میں شامل تھا لیکن نئے حکم نامے میں اس کا نام خارج کر دیا گیا ہے۔ڈوگ چن کا کہنا تھا کہ حکم نامے میں کی گئی تبدیلیوں کے باوجود اس میں ’پناہ گزینوں کے داخلے پر مکمل پابندی ہے۔نئے حکم نامے میں تصدیق شدہ پناہ گزین اس پابندی سے مستثنیٰ ہیں جبکہ شامی شہریوں پر عائد غیرمعینہ مدت کی پابندی ختم کی گئی ہے۔اس کے علاوہ اس پابندی سے امریکہ میں قانونی طور پر رہائش پذیر افراد بھی متاثر نہیں ہوں گے۔ اس کے علاوہ نیا حکم نامہ گذشتہ حکم نامے کے برعکس مذہبی اقلیتوں کو ترجیح نہیں دیتا۔نئے حکم نامے میں یہ ترامیم گذشتہ صدارتی حکم نامے کو امریکہ کی وفاقی عدالتوں کی جانب سے معطل کیے جانے کے بعد کی گئی ہیں۔عدلیہ کا کہنا تھا کہ یہ پابندی غیرقانونی اور مسلمانوں کے خلاف ہے تاہم حکومت اس کی تردید کرتی ہے۔خیال رہے کہ ہوائی کا شمار بھی ان ریاستوں میں ہوتا ہے جنھوں نے پہلے صدارتی حکم نامے کے خلاف عدالت سے رجوع کیا تھا۔