ٹرمپ مظاہروں کا غصہ غیر ملکیوں پر نکالنے پر تل گئے، امریکہ میں ایک کروڑ دس لاکھ غیر ملکیوں کی شامت آگئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 14, 2016 | 05:02 صبح

نیو یارک (امانیٹرنگ) نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حلف اٹھاتے ہی 30 لاکھ تارکین وطن کو فوری ڈی پورٹ کرنے کا اعلان کر دیا اور کہا ہے کہ وائٹ ہاﺅس میں داخل ہوتے ہی تارکین وطن کو نکالنے کی پالیسی دونگا، مجرمانہ ریکارڈ اور بغیر دستاویزات والے 20 سے 30 لاکھ تارکین وطن کو ملک سے نکال دیا جائے گا۔ امریکی ٹی وی ”سی بی ایس“ کو دیئے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار تعمیر کی جائے گی تاکہ غیر قانونی تارکین وطن امریکہ میں داخل نہ ہو سکیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا

کہ ہم جرائم پیشہ اور مجرمانہ ریکارڈ رکھنے والے افراد، منشیات فروشوں، گینگ ممبرز جن کی تعداد بیس لاکھ کے قریب ہے اور یہ تیس لاکھ بھی ہو سکتی ہے ان سب کو ملک سے باہر نکال دیں گے یا انہیں قید کرنے جا رہے ہیں ۔ یہ لوگ غیر قانونی طور پر یہاں موجود ہیں۔ ٹرمپ کا کہناتھا کہ جرائم پیشہ اور غیر قانونی طور پر مقیم افراد کا امریکہ میں کوئی کام نہیں۔ بی بی سی کے مطابق امریکہ میں اس وقت تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ غیررجسٹرڈ تارکین وطن موجود ہیں جن میں سے زیادہ تر میکسیکو سے آئے ہیں۔ جب ٹرمپ سے میکسیکو کی سرحد کے حوالے سے سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ دیوار تو سرحد کے بعض حصوں کے لئے مناسب ہے لیکن بعض حصوں میں باڑ بھی لگائی جا سکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک بار سرحد کو محفوظ بنا دیا جائے تو دیگر غیر رجسٹرڈ تارکین وطن کا جائزہ لیا جائے گا۔ علاوہ ازیں ٹرمپ کیخلاف احتجاج پرتشدد رخ اختیار کر گیا۔ پورٹ لینڈ میں مظاہرین پر پولیس کی فائرنگ سے ایک شخص ہلاک ہو گیا۔ جھڑپوں کے دوران شیلنگ سے بیسیوں مظاہرین زخمی بھی ہو گئے۔ پورٹ لینڈ میں پولیس نے مظاہرین کیخلاف آنسو گیس اور ربڑ کی گولیوں کا آزادانہ استعمال کیا۔ جھڑپوں میں بیسیوں مظاہرین زخمی ہو گئے جبکہ 26کو گرفتار بھی کر لیا گیا۔ آک لینڈ، شکاگو، لاس اینجلس، سان فرانسسکو، ڈینور، بوسٹن، میامی اور برکلے میں بھی مظاہرین سڑکوں پر ہیں۔ نیویارک میں ٹرمپ ٹاور مظاہرین کا مرکزی پوائنٹ ہے۔ شکاگو، لاس اینجلس اور واشنگٹن ڈی سی میں بھی احتجاج کیا گیا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ تارکین وطن سے نفرت نہیں محبت کی جائے۔ مظاہروں کے منتظم نے اعلان کیا کہ20 جنوری کو نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کے بعد21 جنوری کو امریکی خواتین ٹرمپ کے خلاف واشنگٹن میں ملین مارچ کریں گی اور توقع ہے کہ اس مارچ میں دس لاکھ سے زائد خواتین شرکت کریں گی۔ ترکی نے امریکہ جانے والے اپنے شہریوں کیلئے ٹریول وارننگ جاری کی ہے اور کہاکہ امریکہ جانے والے شہری ٹرمپ مخالف مظاہروں سے متاثر ہو سکتے ہیں۔ نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کامیابی کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں احتجاجی مظاہروں کے تناظر میں اپنے قریبی ساتھیوں سے مشاورت شروع کردی ہے۔ یورپی یونین سے برطانیہ کے اخراج کے اہم محرک نائیجل فراگے نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی۔ وہ پہلے برطانوی سیاستدان ہیں جو انتخابات کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کررہے ہیں۔ یہ ملاقات نیویارک کے ٹرمپ ٹاور میں ہوئی۔ علاوہ ازیں نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹینبرگ نے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ امریکہ یا یورپ کے لیے ’تنہا آگے بڑھنا‘ کوئی آپشن نہیں ہے۔ جینز سٹولٹینبرگ نے کہا کہ مغرب نے بڑے سکیورٹی چیلنجوں کا سامنا کیا ہے۔ امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران مغربی فوجی اتحاد یعنی نیٹو کو ناکارہ قرار دیا تھا۔ انہوں نے کہا ہمیں اس وقت شدید سکیورٹی چیلنجوں کا سامنا ہے۔ یہ یورپ اور امریکہ کے درمیان شراکت کی اہمیت پر سوال اٹھانے کا وقت نہیں ہے۔ اے ایف پی کے مطابق نومنتخب امریکی صدر کے مشیر روڈی گیلیانی نے کہا ہے کہ امریکی قانون ٹرمپ کو وائٹ ہاﺅس میں رہ کر اپنے کارپوریٹ بزنس کے انتظامات کرنے سے نہیں روکتا۔ نیویارک کے سابق میئر روڈلی گیلیانی نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا امریکی صدور ان قوانین کے تحت نہیں آتے جو حکومتی عہدیداروں کو عہدوں پر رہتے ہوئے پرائیویٹ انڈسٹری رکھنے سے روکتے ہیں۔ بعض وجوہات کی بنا پر جب قانون لکھا گیا صدر کو اس سے مستثنیٰ کیا گیا۔ انہوں نے کہا میرے خیال میں یہ بڑی غیر معمولی صورتحال ہے۔