سیاستدان امیر ہو گئے لیکن امریکی شہری غریب رہ گئے،ٹرمپ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 21, 2017 | 09:33 صبح

 

واشنگٹن (مانیٹرنگ) ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکہ کے 45 ویں صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا۔ چیف جسٹس سپریم کورٹ جان رابرٹس نے ڈونلڈ ٹرمپ سے حلف لیا، اس سے پہلے امریکی نائب صدر مائیک پینس نے اپنے عہدے کا حلف اٹھایا۔ اس موقع پر خطاب کرتے نئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ امریکی اقتدار دوبارہ عوام کے حوالے کر رہے ہیں، ہمیں بہت سے چینلجز کا سامنا ہو گا۔ امریکی سرزمین کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔ طاقت عوام کو منتقل کی جا رہی ہے۔ امریکی عوام، اوباما اور ان کی اہلیہ مشیل اوباما کا شکریہ ادا کرتا

ہوں، سب کو کہنا چاہتا ہوں کہ امریکہ آپ سب کا ہے، امریکی شہری ملکی ترقی کے لیے کام کریں گے، دنیا اور امریکی عوام سے کیے گئے وعدے پورے کریں گے۔ سیاستدان امیر ہو گئے لیکن امریکی شہری غریب رہ گئے، امریکی اشرافیہ کی کامیابیاں عوام کی کامیابیاں نہیں بن سکیں۔ اسٹیبلشمنٹ نے خود کو بچایا امریکیوں کا تحفظ نہیں کیا۔ مشکلات اور پریشانیوں کا سامنا ضرور کرنا پڑے گا لیکن اپنا مشن مکمل کریں گے۔ چند مقامات کے سوا پورے امریکہ میں لوگ خوشیاں منا رہے ہیں۔ امریکہ کے مستقبل کا فیصلہ اب امریکی عوام کریں گے۔ آج کے بعد عوام حکومت کو کنٹرول میں رکھے گی۔ عوام اس ملککے سربراہ اور رہنما ہوں گے۔ حقیقی تبدیلی کا عمل آج سے شروع ہو چکا ہے۔ امریکہ کی تعمیر و ترقی کے لیے دن رات ایک کر دیں گے۔ عوام کا روزگار امن اور بنیادی سہولتوں کا مطالبہ جائز ہے، امریکیوں کو اپنے بچوں کے لیے اچھے سکول اور اچھے حالات چاہئیں۔ آج سے جرم اور منشیات کا خاتمہ ہو گا، امریکہ کو منشیات اور سماج دشمن عناصر جیسے مسائل کا سامنا ہے۔ ہم نے اپنی سرحدوں کی بجائے دوسروں کی سرحدوں کی حفاظت کی، اپنی سرزمین کا ہر قیمت پر تحفظ کریں گے۔ ہر فیصلہ عوامی مفاد میں کریں گے۔ ہم ایک قوم ہیں دکھ درد بھی ایک ہے۔ ملکی سیاستدانوں نے ترقی کی لیکن روزگار ختم ہوا۔ فیکٹریاں بند ہو گئیں۔ واشنگٹن ڈی سی سے طاقت عوام کو منتقل کریں گے۔ امریکہ کو ایسی فتوحات دوں گا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ملیں۔ عوام اس ملک کے سربراہ اور رہنما ہوں گے، امریکی عوام کو کبھی شرمندہ نہیں ہونے دوں گا۔ ہماری نظر صرف مستقبل پر ہے۔ ہم ایک نیا ویژن لے کر آگے بڑھیں گے، امریکہ اور دنیا کے لیے نئی مثالیں قائم کریں گے۔ ہم وہی کریں گے جس سے امریکہ اور امریکی عوام کا مفاد وابستہ ہو۔ امریکی مصنوعات خریدو اور امریکی کارکن بھرتی کرو کی پالیسی پر کام کریں گے۔ امریکہ میں نوکریاں اور دولت واپس لائیں گے۔ نئی سڑکیں، پل اور ائر پورٹ بنائیں گے۔ اپنا طرز زندگی کسی دوسرے ملک پر مسلط نہیں کریں گے۔ اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے تمام ممالک سے دوستی کریں گے۔ دہشت گردی کے خلاف کام کریں گے، دنیا سے اسلامی انتہا پسندی کا مکمل خاتمہ کر دیں گے۔ کسی کو خوف نہیں ہونا چاہیے۔ ہم سب کو تحفظ دیں گے۔ ہر فیصلہ عوامی مفاد میں کریں گے۔ کسی پر اپنا نظریہ مسلط نہیں کرنا چاہتے، اپنی مدد آپ کے تحت ملک کی تعمیر نو کریں گے۔ وقت آ گیا ہم کالے ہوں یا سفید سب کو سوچنا ہو گا ہم سب کا خون لال ہے۔ میں ان سیاستدانوں کی طرح نہیں جو صرف باتیں کرتے ہیں اور کام نہیں کرتے۔ نسلی تضادات سے بالاتر ہو کر ہم ایک قوم ہیں۔ امریکہ میں نوکریوں کا دفاع کریں گے امریکہ میں مڈل کلاس کو گھروں سے محروم کر دیا گیا اپنے مفادات کا تحفظ کرتے ہوئے تمام ملکوں سے دوستی کریں گے۔ باتیں کرنے کا وقت ختم اب کام کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ ٹرمپ نے کہا ہم اسلامی شدت پسندانہ دہشت گردی کیخلاف مہذب دنیا کو متحد کرینگے، ارض زمین سے اس کا مکمل خاتمہ کر دینگے۔ ان کا کہنا تھا ہمارے درمیانے طبقے سے ان کے گھر چھینے گئے اور دنیا بھر میں تقسیم کئے گئے۔ آج کے بعد سے سب سے پہلے صرف امریکہ ہو گا، صرف امریکہ۔ ٹرمپ نے کہا وہ اپنے لوگوں کو کام فراہم کریں گے۔ ہم صرف دو اصولوں پر چلیں گے۔ ’امریکی خریدیں اور امریکیوں کو ملازمت دیں‘۔ حلف برداری سے پہلے ہونے والے شاندار کنسرٹ میں شرکت کی۔ خاتون اوّل مالینیا اور بچوں کے ساتھ انہوں نے گیتوں کو خوب انجوائے کیا اور جھومتے رہے جس پر نومنتخب صدر نے سٹیج پر آکر بعض گلوکاروں کو دل کھول کر سراہا۔ تقریب سے خطاب میں ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا جس وقت وہ الیکشن جیت رہے تھے اس وقت حقائق کو الٹا بیان کیا گیا تھا۔ امریکی عوام حقیقی تبدیلی چاہتے ہیں اور وہ یہ تبدیلی لانے کیلئے تیار ہیں۔ ہم ملک کو متحد کریں گے۔ ہم تمام عوام کے لئے امریکہ کو ایک بار پھر عظیم بنائیں گے۔ فوج کی تعمیر نو کریں گے اور سرحدوں کو محفوظ بنائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا ہم ایسے کام کریں گے جو اس ملک میں کئی عشروں سے نہیں ہوئے۔ میں آپ سے وعدہ کرتا ہوں، یہ بدل کر رہیگا۔ ہم امریکہ کو پھر سے عظیم تر اور فوج کو مزید طاقتور بنائیں گے۔ ہم امریکی عوام سے کیا گیا تبدیلی کا وعدہ پورا کریں گے۔ نومنتخب صدر کیخلاف امریکہ بھر میں مظاہرے کئے گئے۔ امریکہ میں احتجاجی مظاہروں کے جلو میں حلف نئی روایت بن گئی۔ امریکہ کی 50 ریاستوں سے مظاہرین واشنگٹن پہنچ گئے تھے۔ پولیس نے 500 سے زائد مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ جمعہ کو واشنگٹن میں نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف پورے امریکہ میں مظاہرے کیے گئے۔ اس سلسلے میں واشنگٹن میں سب سے بڑا مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں خواتین کی تنظیمیں، امیگریشن رائٹس کی تنظیمیں اور مسلمانوں کی تنظیمیں بھی شامل تھیں۔ حلف برداری کی تقریبات میں امن و امان کی بحالی اور کسی ناخوشگوار صورتحال سے بچنے کیلئے دارالحکومت میں 28 ہزار سکیورٹی اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔ مظاہرین نے احتجاج کے دوران وائٹ ہائوس جانے کا راستہ بند کر دیا۔ پولیس نے مظاہرین پر کیمیکل کا چھڑکائو کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں اداکار رابرٹ ڈی نیرو اور مارک اوفالو بھی شریک ہوئے۔ سینکڑوں افراد نے ’’ٹرمپ انٹرنیشنل ہوٹل‘‘ اور سنٹرل پارک کے قریب مظاہرہ کیا۔ ہالی ووڈ اداکار ایلک بالڈون، آسکر ایوارڈ یافتہ مائیکل مور، گلوکار چیر نے بھی ٹرمپ ہوٹل کے قریب احتجاج میں شرکت کی۔ مظاہرین نے ہنگامہ آرائی کرتے ہوئے توڑ پھوڑ کی اور دکانوں کے شیشے توڑ دیئے۔ مظاہرین ’’گو ٹرمپ گو‘‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ کئی مظاہرین نے اپنے چہرے ڈھانپ رکھے تھے۔ پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں ہوئیں، امریکی نشریاتی ادارے کے میزبان نے ڈونلڈ ٹرمپ کو نفرت انگیزی کا نشانہ قرار دیدیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری کا آغاز چرچ میں دعائیہ تقریب سے ہوا۔ ڈونلڈ ٹرمپ مذہبی رسومات کیلئے اہلیہ میلانیا کے ہمراہ نیشنل کیتھڈرل چرچ پہنچے۔ پہلا موقع تھا امریکی صدارتی تقریب میں ہندو پنڈت کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ روسی صدر پیوٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری کی براہ راست کوریج نہیں دیکھی۔ کریملن کے مطابق ٹرمپ کو روسی حلیف سمجھنا مغربی تجزیہ کاروں کی بڑی غلطی ہے۔ نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر پیغام میں کہا ہے کہ کام شروع ہوگیا، تحریک جاری رہیگی، آج سے نیا دور شروع ہو رہا ہے۔ دریں اثناء فلپائن، ٹوکیو، لندن، پاکستان سمیت دنیا بھر میں مختلف مقامات پر ٹرمپ کی حلف برداری کیخلاف احتجاج کیا گیا۔ فلپائنی دارالحکومت منیلا میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف ایک بڑے مظاہرے میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق مظاہرین ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل امریکی سفارتخانے کے باہر مظاہرہ کرنا چاہتے تھے۔ پاکستان میں ٹرمپ کی حلف برداری کی تقریب کے موقع پر اسلام آباد نیشنل پریس کلب کے باہر سول سوسائٹی سکول و کالجز اور یونیورسٹی کے طلبہ و طالبات نے مظاہرہ کیا۔ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے میں امریکی صدر کی تصاویر کو جلایا گیا۔ مظاہرین نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔ شرکاء نے پریس کلب کے باہر پیدل واک بھی کی۔ جاپان کے دارالحکومت ٹوکیو میں بھی سینکڑوں افراد نے احتجاج کیا۔ ’’دیوار نہیں پل تعمیر کرو‘‘ نامی مہم کی جانب سے مظاہرے کا اہتمام کیا گیا تھا۔ جرمنی اور فلسطین میں بھی مظاہرے کئے گئے۔ ٹرمپ نے کہا امریکہ آپ کا ملک ہے، اب ہر کوئی آپ کی سن رہا ہے، دوسروں کیلئے مثال بنیں گے۔ حلف اٹھانے کے ساتھ امریکی صدر کا آفیشل ٹوئٹر اکائونٹ بھی ٹرمپ کو منتقل کر دیا گیا۔ ٹرمپ نے اس پر اپنی تصویر لگا لی۔ ٹرمپ نے اپنی تقریر خود لکھی۔ انہوں نے تقریر کا متن تین ہفتے قبل ترتیب دی تھا۔ اس مقصد کیلئے انہوں نے سابق صدور کی تقاریر بھی دیکھیں۔ ٹرمپ نے صدارت سنبھالتے ہی 6 ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کر دیئے۔ وائٹ ہائوس کی ویب سائٹ سے اوباما انتظامیہ کی پالیسیاں ہٹا دی گئیں۔ سابق نائب امریکی صدر جوبائیڈن اور انکی اہلیہ ٹرین کے ذریعے اپنی آبائی ریاست ڈلاوز چلے گئے۔ ٹرمپ نے پالیسی صفحات پر بطور صدر دستخط کر دیئے۔ کابینہ کی نامزدگیوں کے احکامات پر دستخط کردئیے۔ میٹس کو وزیر دفاع بنانے کی اجازت سے متعلق قانون پر دستخط کردئیے۔ ٹرمپ نے کہا نئے اتحادی تلاش کرینگے، پرانوں کے ساتھ تعلقات کو مزید مضبوط کرینگے۔واشنگٹن میں ٹرمپ مخالف مظاہرہ کرنے والوں میں سے 95 افراد کو گرفتار کرلیاگیا جھڑپوں میں دو پولیس اہلکار اور متعدد مظاہرین زخمی ہوئے۔ مظاہرین نے کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا اور کوڑے کے ڈرموں کو آگ لگا دی۔ پولیس نے لاٹھی چارج اور شیلنگ کی جبکہ مرچوں کا سپرے بھی کیاگیا مظاہرین دیگر ریاستوں سے آئے تھے، پولیس کی بھاری نفری سڑکوں پر موجود تھی۔ امریکی ری پبلکن پارٹی کے رہنما اور ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر ساجد تارڑ نے کہا ہے کہ جمہوریت کا نیا باب شروع ہونے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مظاہرین کی تعداد حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے والوں سے بہت کم ہے یہ اوباما کا آخری تحفہ ہے جو ہمارے لئے شرمندگی کا باعث ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ کا حلف نامہ صرف 35 الفاظ پر مشتمل تھا‘ تقریب میں 2 درجن روحانی پیشوائوں کو شرکت کی دعوت دی گئی تھی