عدالت کا ایک اور حکم ٹرمپ بلبلا اُٹھے

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع فروری 06, 2017 | 13:18 شام

 

واشنگٹن (مانیٹرنگ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایک اور بڑادھچکا لگا ہے۔ اپیل کورٹ نے وفاقی عدالت کے فیصلے کیخلاف محکمہ انصاف کی درخواست مسترد کردی ہے۔ سرکٹ کورٹ آف اپیل نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ 7 مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندی متعصبانہ فیصلہ ہے۔ ان پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔ عدالت نے وفاقی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ اپیل کورٹ نے کہا حکومتی و کلا کا دعویٰ سراسر غلط ہے کہ ریاستوں کے پاس صدارتی حکم نامے کو چیلنج کرنے کا اختیار نہیں۔ حکومتی وکلا نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ

وفاقی عدالت کا فیصلہ غیرآئینی اور تعصب پر مبنی ہے۔ امریکہ کے محکمہ انصاف نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے سات مسلم ممالک کے لوگوں پر سفری پابندی لگانے کے فیصلے کو معطل کرنے والے وفاقی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کی تھی، اس اپیل کا مقصد دئیے جانے والے فیصلے کو پلٹنا تھا جسے واشنگٹن ریاست کے ایک وفاقی جج نے صادر کیا تھا۔ غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق متاثرہ ممالک سے تعلق رکھنے والے امریکی ویزا کے حامل افراد امریکہ واپس جانے کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں کیونکہ انھیں خوف ہے کہ امریکہ میں داخلے کا یہ راستہ ان پر بند نہ ہوجائے۔ سیاٹل عدالت کے فیصلے کے بعد ایک بار پھر پابندی زدہ ممالک سے لوگوں کی امریکہ آمد کا سلسلہ شروع ہوگیا۔ بین الاقوامی ایئرلائنز نے ان ممالک سے امریکہ آنے والوں کو سہولیات فراہم کرنا شروع کردی ہیں۔ ریاست میساچوسٹس کے شہر بوسٹن میں 40 سے زائد مسافر پہنچے ۔ ان میں اکثریت ایرانی باشندوں کی ہے جبکہ شام اور تیونس سے تعلق رکھنے والے افراد بھی بوسٹن پہنچے۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق بہت سے لوگوں نے بوسٹن آمد کو اسی لئے ترجیح دی ہے کیونکہ سب سے پہلے بوسٹن کی ایک عدالت نے ٹرمپ کا فیصلہ معطل کیا تھا۔ اس موقع پر بوسٹن ائرپورٹ پر عوام کی ایک بڑی تعداد ان تارکین وطن کو خوش آمدید کہنے کے لئے موجود تھی ۔ ان لوگوں نے سائن بورڈ اٹھارکھے تھے جن پر درج تھا کہ”ہم تارکین وطن کو امریکہ آمد پر خوش آمدید کہتے ہیں۔ ٹرمپ نے 27 جنوری کو ایران، عراق، شام، لیبیا، یمن، صومالیہ اور سوڈان کے شہریوں کی امریکہ آمد پر پابندی کا حکم دیا تھا۔ دوسری جانب وکلا کے ایک گروپ نے نیویارک کے جان ایف کینیڈی ائرپورٹ کے قریب تارکین وطن کی سہولت کے لئے ایک عارضی دفتر قائم کردیا۔ وکلا نے زور دیا ہے کہ جو لوگ امریکہ آنا چاہتے ہیں وہ فوری طور پر امریکہ کا سفر اختیار کریں۔ ادھر امرےکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک نیا قدم آگے بڑھاتے ہوئے عراقی وزیراعظم حیدر العبادی سے ملاقات سے بھی انکار کر دیا ہے۔ عراق میں متعین امریکی سفیر دوگلاس سیلمان نے وزیراعظم العبادی کو بتایا صدر ڈونلڈ ٹرمپ ان سے ملنے کے خواہاں نہیں ہیں۔ العبادی ڈونلڈ ٹرمپ کو منصب صدارت سنبھالنے پر مبارک دینے کے لئے امریکہ جانا چاہتے تھے مگر صدر ٹرمپ نے اپنے سفیر کے ذریعے انہیں مطلع کر دیا ہے کہ وہ ان کا استقبال نہیں کریں گے۔ اس انکارکے باوجود امریکی انتظامیہ داعش کے خلاف جنگ میں عراق کی حمایت اور مدد جاری رکھے گی۔ واشنگٹن، میامی اور امریکہ کے دوسرے شہروں کے علاوہ برطانیہ سمیت یورپ کے بعض شہروں میں بھی ٹرمپ کے مسلم ممالک کے شہریوں پر پابندی کے اعلان کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ لندن میں 10 ہزار افراد نے ٹرمپ کے خلاف مظاہرے کئے جبکہ پیرس، برلن، سٹاک ہوم اور بارسیلونا میں بھی مظاہرے ہوئے۔ دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نے ان مظاہروں کی مخالفت میں بھی مظاہرے کئے۔ 2 ہزار افراد نے فلوریڈا میں ٹرمپ کے گالف کلب کے قریب پہنچ کر امریکی صدر کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا۔ ٹرمپ اور خاتون اول میلانیا کلب میں موجود تھے۔ احتجاجی مظاہرے میں شریک افراد نے مسلمان ملکوں پر پابندی اور میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے منصوبے کیخلاف نعرے لگائے۔ جرمنی کے شہر برلن میں دو مقامات پر امریکی صدر کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ شہر کے تاریخی برینڈن برگ گیٹ اور امریکی سفارتخانے کے سامنے سینکڑوں لوگ جمع ہوئے اور امیگریشن پالیسی کو امتیازی پالیسی قرار دیا۔ ہانگ کانگ میں امریکی قونصلیٹ کے سامنے مظاہرہ کیا گیا۔ یہ رواں ہفتے ہانگ کانگ میں دوسرا مظاہرہ ہے۔ اپیل کورٹ کے اس فیصلے کا مطلب یہ ہے کہ صدر ٹرمپ کا سفری پابندیوں والا انتظامی حکم نامہ اس وقت تک معطل رہے گا جب تک اس مقدمے کا حتمی فیصلہ نہیں آجاتا۔ عدالت نے وائٹ ہائوس اور ریاستوں کو پیر تک کا وقت دیا ہے کہ وہ اس بارے میں مزید دلائل پیش کریں۔ ٹرمپ نے فاکسی نیوز ٹی وی کو انٹرویو میں روسی صدر پیوٹن کا دفاع کرتے ہوئے کہا وہ روسی صدر کی عزت کرتے ہیں۔ میں انکی عزت کرتا ہوں، میں بہت سے افراد کی عزت کرتا ہوں مگر اس کا یہ مطلب نہیں میں ان کا ساتھ دے رہا ہوں۔ وہ اپنے ملک کے رہنما ہیں۔ میں کہتا ہوں اگر روس داعش کیخلاف لڑائی میں ہماری مدد کرتا ہے تو روس کے ساتھ چلنا بہتر ہے۔ یہ ایک بڑی لڑائی ہے، کیا میں پیوٹن کے ساتھ چلوں گا؟ اس بارے میں ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ٹی وی اینکر بل او ریلے نے کہا ”لیکن پیوٹن ایک قاتل ہے، جس کے جواب میں ٹرمپ نے کہا.... قاتلوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ ہمارے ملک میں بھی کئی قاتل ہیں۔ آپ کیا سمجھتے ہیں امریکہ بہت معصوم ہے؟“ دریں اثناءٹرمپ کی جانب سے ایچ ون بی ویزا پابندی کے حکم نامے سے بھارت میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ بھارت کے ہزاروں آئی ٹی ماہرین ان ویزوں پر ہر سال امریکہ جاتھے۔ 19 سالہ بھارتی طالبعلم سنی نائیر نے کہا ٹرمپ کے فیصلے سے میرے خواب چکنا چور ہو گئے ہیں۔ دوسری طرف امریکی نائب صدر مائیک پینس نے ایران کو خبردار کیا ہے کہ وہ صدر ٹرمپ کے عزم کو آزمانے کی کوشش نہ کرے۔ اے بی سی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے مائیک پینس نے کہا ایران کو کیلنڈر دیکھ کر اس حقیقت کو سمجھنا چاہئے کہ اوول آفس میں نئے صدر آچکے ہیں۔ انہوں نے کہا صدر، میں اور ہماری انتظامیہ ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے کو خطرناک سمجھتے ہیں۔ ہم اس معاہدے کا جائزہ لینگے۔ میرے خیال میں صدر اگلے چند دنوں میں اس حوالے سے فیصلہ کرینگے وہ اپنے تمام مشیروں کی بات سنیں گے مگر اس حوالے سے کوئی غلطی نہیں کرینگے۔ واضح رہے جیمز میٹس اور ریکس ٹلرسن کہہ چکے ہیں امریکہ ایران سے جوہری معاہدہ برقرار رکھے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی فون پر اپنے یوکرائنی ہم منصب پیٹروپورو شینکو کو یقین دلایا ہے کہ روسی اور یوکرائنی حکومتوں کے ساتھ مل کر مشرقی یوکرائن کے تنازع کو ختم کرانے کی کوشش کریں گے۔ٹرمپ نے یوکرائن کے صدر پیٹروپورو شینکو سے گفتگو میں کہا امریکہ سرحد کے ساتھ امن کی بحالی میں مدد دینے کیلئے یوکرائن، روس سمیت تمام فریقوں کے ساتھ ملکر کام کریگا۔ ٹرمپ نے اٹلی کے وزیراعظم پائوس جنٹیلونی سے بھی فون پر بات کی۔ دونوں نے داعش، دیگر دہشت گرد تنظیموں کے خاتمے کیلئے تعاون پر اتفاق کیا۔ ٹرمپ نے نیٹو تنظیم کے تمام رکن ملکوں پر دفاع کی مد میں ہونیوالے اخراجات مشترکہ طور پر برداشت کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ دریں اثناءروسی صدر کو قاتل کہنے پر امریکہ کے معصوم ہونے پر سوال اٹھانے والے ٹرمپ کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے روس میں امریکہ کے سابق سفیر مائیکل میک فال نے کہا امریکہ اور روس کے درمیان ایسی اخلاقی برابری کرنا نفرت انگیز ہے۔ عدالتی فیصلے کے بعد ویزا رکھنے والے 60 ہزار افراد کو امریکہ آنے کی اجازت مل گئی۔ ٹرمپ کو اپیلٹ کورٹ کے فیصلے کے بعد چپ لگ گئی۔ ٹرمپ کی جانب سے پیوٹن کی عزت کے حوالے سے بیان پر امریکہ میں نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔ امریکی صدر کو ڈیموکریٹ اور ریپبلکن ارکان کانگریس نے شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ٹرمپ کو اپیلٹ کورٹ کے فیصلے کے بعد چپ لگ گئی تاہم امریکی نائب صدر مائیک پینس نے کہا عدالتی فیصلہ مایوس کن ہے، ٹرمپ کی جانب سے پیوٹن کی عزت کے حوالے سے بیان پر امریکہ میں نئی بحث شروع ہوگئی ہے۔ امریکی صدر کو ڈیموکریٹ اور ریپبلکن ارکان کانگریس نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔نیٹو برنی بینڈز نے ٹرمپ کو فراڈ قرار دیدیا اور کہا کہ ٹرمپ مڈل کلاس ووٹرز سے کئے گئے وعدوں سے پھر گئے۔ ٹرمپ نے کابینہ میں سارے ارب پتی افراد شامل کئے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے بیان میں کہا یقین نہیں آتا ایک جج ملک کو خطرے سے دوچار کرسکتا ہے، عدالتیں جانچ پڑتال کا کام مشکل بنا رہی ہیں، کوئی واقعہ ہوجائے تو جج اور عدالتی نظام پر ہی الزام آئیگا، ہوم لینڈ سکیورٹی سے کہا ہے امریکہ آنے والوں کی جانچ کا کام احتیاط سے کرے