اللہ کا نازل کردہ قانون

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 31, 2016 | 03:53 صبح

ایک یہودی اور ایک منافق کے درمیان جو اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کیا کرتا تھا تنازعہ ہوگیا۔ یہودی حق پر تھا۔ اس نے اس بظاہر مسلمان کو رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے پاس فیصلہ کرانے کے لئے کہا۔ اس منافق کے دل میں چور تھا۔ اس لئے اس نے کہا کہ تمہارے عالم کعب بن اشرف کے پاس چلتے ہیں۔ یہودی اس بات پر رضا مند نہ ہوا۔ چنانچہ چاروناچار حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ یہودی حق پر تھا فیصلہ بھی اسی کے حق میں ہوا۔ منافق کو پسند نہ آیا تو وہ یہودی کو لے کر حضرت صدیق (رض) کے پاس گیا۔ وہاں سے بھ

ی وہی حکم ملا۔ لیکن اس کو بھی تسلیم کرنے پر آمادہ نہ ہوا۔ آخر دل میں سوچا کہ میں بظاہر تو مسلمان ہوں اور یہ یہودی ہے عمر (رض) کے پاس چلیں وہ یقیناً میرے اسلام کا پاس کرتے ہوئے میرے حق میں فیصلہ دیں گے۔ چنانچہ اس نے یہودی کو بھی اس پر رضا مند کر لیا۔ جب وہاں پہنچے تو یہودی نے عرض کی کہ پہلے حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) اور حضرت ابو بکر (رض) اس مقدمہ کا فیصلہ میرے حق میں کر چکے ہیں اب یہ مجھے آپ کے پاس لایا ہے۔ حضرت عمر (رض) نے فرمایا۔ روید کما حتی اخرج الیکما میرے واپس آنے تک ٹھہرو۔ چنانچہ آپ گھر تشریف لے گئے۔ تلوار بےنیام کئے واپس آئے اور اس منافق کا سر قلم کر دیا اور فرمایا ھکذا اقضی علی من لم یرض بقضاء اللہ وقضاء رسول ونزلت الایۃ وقال رسول اللہ انت الفاروق (قرطبی ) یعنی جو اللہ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کے فیصلہ کو تسلیم نہیں کرتا میں اس کا یوں فیصلہ کیا کرتا ہوں ۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی