مسلہ کشمیر پر ترک صدر چست ہم سست

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع نومبر 17, 2016 | 12:33 شام

اسلام آباد (مانیٹرنگ ) مہمان صدر نے کشمیر پر اس طرح کھل کر بات کی مدعی نواز شریف سست اور ترک صدر کے چست ہونے کا گماں گزرتا ہے۔ترک صدر نے صرف دو گھنٹوں میں دو اہم فورمز پر مسئلہ کشمیر پر گفتگو کر کے نہ صرف پاکستانیوں بلکہ کشمیریوں کے بھی دل جیت لیے ۔برادر ملک کے صدر نے پہلے وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران مسئلہ کشمیر پر تفصیل سے گفتگو کی ۔بعدازاں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں کشمیریوں کی آزادی کے لیے تفصیلی بات کی جسے سن کر نہ صرف پاکستانیوں کے دل بڑے ہو گئے بلکہ کشمیریو

ں نے بھی ان بیانات کا خیر مقدم کیا ۔ رجب طیب اردوان نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر اپنا دو ٹوک موقف پیش کر کے مودی کو واضح پیغام دیدیا ۔ 

تفصیلات کے مطابق پارلیمنٹ ہاﺅس میں مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں تاہم ترکی کشمیری بھائیوں پر مظالم سے آگاہ ہے ۔مسلمانوں کے درمیان نفرت کے بیج بوئے جا رہے ہیں تاہم پاکستان کیساتھ ترکی کا تعلق روز آخر تک قائم رہے گا ۔

انہوں نے اس سے قبل وزیر اعظم ہاﺅس آمد پر وزیر اعظم پاکستان نواز شریف کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کشمیر کے حوالے سے کہا تھا کہ کشمیر کے معاملے پر پاکستان کے موقف کی حمایت کرتے ہیں ، پاکستان اور بھارت کو کشمیر کا معاملہ ملکر مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہئیے ۔
رجب طیب اردوان نے کہا ہے اقوام متحدہ کو چاہئیے کشمیر کے معاملے پر اپنی قراردادوں پر عمل کرائے تاکہ یہ درینہ ایشو حل ہو سکے ۔ پاکستان اور ترقی کا دہشت گردی کے خلاف تعاون جاری رہے گا ۔داعش سمیت دہشتگردوں کو مسلم دنیا سے باہر پھینک دینا چاہئیے ۔متحدہ ہو کر دہشت گردوں کو ختم کرنا ہو گا ۔ پاکستان کیساتھ تعلق روز آخر تک قائم رہے گا.

ترک صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان انتشار پیدا کیا جا رہا ہے ۔ چاہتے ہیں کہ پاکستان اور افغانستان کے تعلقات اچھے ہوں ۔ گولن تنظیم پاکستان کو نقصان پہنچانے سے پہلے ختم کر دی جائے گی ۔ شام ایران میں تقسیم اور افغانستان میں انتشار ہے ۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ باہمی تجارت کو ایک ارب تک بڑھانا چاہتے ہیں ۔ گولن تحریک کو مغربی دنیا کی حمایت حاصل ہے ۔ القاعدہ اور داعش جیسی دہشت گرد تنظیمیں مسلمانوں اور اسلام کو نقصان پہنچا رہی ہیں ۔دہشت گرد تنظیموں کا تعاقب جاری رکھیں گے ۔ داعش کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں تاہم مسلمانوں کو دہشت گردی سے نقصان نہیں پہنچایا جا سکتا ۔
انہوں نے مزید کہا کہ باغی طاقتوں کو اسلحہ مغرب سے مل رہا ہے ۔ گولن پنسلوینا سے اپنی حکومت بنانے کی کوشش کر رہا ہے ، دہشت گرد تنظیموں کا خاتمہ سب کی ذمہ داری ہے ۔ ہر طرح کی ناانصافی پر ڈٹ کر کھڑا ہو نا ہو گا ۔ ترکی کے اندر بغاوت کی کوششوں پر کارروائیاں جاری ہیں