ترک بغاوت ناکام ہونیکی صورت میں فوجیوں کی بیویوں کو تحویل میں لینے کا حکم

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 05, 2017 | 14:12 شام

انقرہ (شفق ڈیسک) ترکی میں گزشتہ برس جولائی میں ناکام فوجی بغاوت کے مقدمے کی پیروی کرنیوالے پراسیکیوٹرز نے اعلیٰ فوجی افسران کی بیویوں کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کردیئے۔ ترکی کے اخبار حریت کی رپورٹ کیمطابق پراسیکیوٹرز نے 15 جولائی 2016ء کو ناکام بنائی گئی فوجی بغاوت میں ملوث 105 اعلیٰ فوجی افسران کی بیویوں کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کئے۔ رپورٹ کیمطابق اعلیٰ فوجی افسران کی بیویوں کو حراست میں لینے کے احکامات پبلک پرسنیل سلیکشن ٹیسٹ (KPSS) کے ذریعے کی جانیوالی تحقیقات کے بعد جاری ک

ئے گئے۔ جن خواتین کو حراست میں لینے کے احکامات جاری کئے گئے ہیں ان میں 2 کرنلوں، 14 لیفٹننٹ کرنلوں، 40 میجرز، 40 کیپٹنز جب کہ 4 فرسٹ لیفٹننٹس کی بیویاں شامل ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ یہ خواتین ناکام ہونیوالی فوجی بغاوت کیلئے فنڈز جمع کرنے میں ملوث پائی گئی ہیں، فوجیوں کی بیویوں نے بغاوت میں ملوث فتح اللہ گولن انتظامیہ کے اعلیٰ عہدیداروں سے رابطے کے بعد تحریک کیلئے آسیہ بینک کے ذریعے پیسوں کو منتقل کیا، اس بینک کو بعد میں ریاست نے اپنی تحویل میں لے لیا۔ رپورٹ کے مطابق ناکام فوجی بغاوت کے بعد کی پی ایس ایس ٹیسٹ کے ذریعے ملک کے 31 صوبوں میں تحقیقات کی گئیں۔ خیال رہے کہ ترکی میں گزشتہ برس عوام کی جانب سے ناکام بنائی گئی فوجی بغاوت کے دوران 256 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔ بعدازاں ترکی کی حکومت نے بغاوت میں ملوث ملزمان کیخلاف ملک بھر میں کارروائیاں شروع کر دیں، حکومت کیمطابق بغاوت کے پیچھے امریکا نواز ترک سیاستدان فتح اللہ گولن کا ہاتھ ہے، جبکہ فتح اللہ گولن بغاوت میں ملوث ہونے کے الزامات کی تردید کرچکے ہیں۔ بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں حکومت نے درجنوں فوجیوں، وکلاء، اساتذہ، سرکاری ملازمین اور طلبہ سمیت ایک لاکھ سے زائد افراد کو گرفتار یا نوکریوں سے برطرف کردیا ہے، جبکہ سیکڑوں اخباروں اور دیگر صحافتی اداروں کو بھی بغاوت میں ملوث ہونے کے الزام میں بند کردیا گیا۔ حکومت نے ترکی میں گزشتہ برس سے ایمرجنسی نافذ کر رکھی ہے اور گزشتہ روز ہی اس ایمرجنسی میں مزید 3 ماہ کا اضافہ کیا گیا۔ ترک حکومت کی ایسی کارروائیوں کو یورپی یونین، امریکا اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنیوالی عالمی تنظیموں کی جانب سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتاہے، انکے مطابق ترک حکومت بغاوت کی آڑ میں مخالفین کو کچلنا چاہتی ہے۔