لندن: (مانیٹرنگ) برطانوی سپریم کورٹ نے بریگزٹ کے معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے کہا ہے کہ یورپی یونین چھوڑنے کا عمل شروع کرنے سے پہلے پارلیمنٹ سے منظوری لیں تاہم اسکاٹ لینڈ، ویلز اور شمالی آئرلینڈ سے مشاورت لازم نہیں ہے۔ سپریم کورٹ کے گیارہ رکنی بنچ کے 8 ارکان نے پارلیمنٹ سے منظوری کے حق میں فیصلہ دیا۔ بنچ نے فیصلے میں لکھا ہے کہ یورپی یونین سے علیحدہ ہونے پر برطانیہ کو سنگل مارکیٹ کے معاہدوں سے دستبردار ہونا ہو گا، اس کے علاوہ برطانیہ کے قوانین کے حصول کا ایک ذریعہ بھی ختم ہو جائے گ
اس سے قبل مختلف لوگوں کی درخواست پر برطانوی ہائیکورٹ نے بھی فیصلہ دیا تھا کہ برطانوی حکومت کو بریگزٹ کے لئے پارلیمنٹ سے اجازت لینا ہو گی۔ اس فیصلے کے خلاف حکومت نے گزشتہ برس دسمبر میں سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔ حکومت کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم معاہدہ لزبن کے آرٹیکل پچاس کو متحرک کر کے یورپی یونین سے علیحدگی کا دو سالہ عمل کا آغاز کر سکتی ہیں۔ وہ شاہی استحقاق کا استعمال کرتے ہوئے ایسا کر سکتی ہیں۔ شاہی استحقاق کے مطابق انہیں ارکان پارلیمنٹ کی منظوری کی ضرورت نہیں ہے۔
ویلز کی درخواست پر سپریم کورٹ نے کہا کہ برطانوی حکومت سکاٹ لینڈ، شمالی آئرلینڈ اور ویلز کی حکومت سے بریگزٹ پر مشورہ کرنے کی پابند نہیں ہے۔ برطانوی میڈیا کے مطابق سپریم کورٹ کے فیصلے سے برطانیہ میں آئینی بحران پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ وزیر اعظم پارلیمنٹ کو تحلیل کر کے انتخابات کروا سکتی ہیں۔