یا اللہ میری امت

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع اکتوبر 10, 2019 | 19:15 شام

ایک بار جبرائیل علیہ سلام نبی کریم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا کہ جبرایل کچھ پریشان ہے آپ نے فرمایا جبرائیل کیا معاملہ ہے کہ آج میں آپکو غمزدہ دیکھ رہا ہوں جبرائیل نے عرض کی اے محبوب کل میں اللہ پاک کے حکم سے جہنم کا نظارہ کرکہ آیا ہوں اسکو دیکھنے سے مجھ پہ غم کے آثار نمودار ہوئے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جبرائیل مجھے بھی جہنم کے حالات بتاؤ جبرائیل نے عرض کی جہنم کے کل سات درجے ہیں
ان میں جو سب سے نیچ

ے والا درجہ ہے اللہ اس میں منافقوں کو رکھے گا
اس سے اوپر والے چھٹے درجے میں اللہ تعالیٰ مشرک لوگوں کو ڈالیں گے
اس سے اوپر پانچویں درجے میں اللہ سورج اور چاند کی پرستش کرنے والوں کو ڈالیں گے
چوتھے درجے میں اللہ پاک آتش پرست لوگوں کو ڈالیں گے
تیسرے درجے میں اللہ پاک یہود کو ڈالیں گے
دوسرے درجے میں اللہ تعالی عسائیوں کو ڈالیں گے
یہ کہہ کر جبرائیل علیہ سلام خاموش ہوگئے تو نبی کریم نے پوچھا
جبرائیل آپ خاموش کیوں ہوگئے مجھے بتاؤ کہ پہلے درجے میں کون ہوگا
جبرائیل علیہ سلام نے عرض کیا
اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پہلے درجے میں اللہ پاک آپکے امت کے گنہگاروں کو ڈالے گے
جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا کہ میری امت کو بھی جہنم میں ڈالا جائے گا تو آپ بے حد غمگین ہوئے اور آپ نے اللہ کے حضور دعائیں کرنا شروع کیں تین دن ایسے گزرے کہ اللہ کے محبوب مسجد میں نماز پڑھنے کے لیے تشریف لاتے نماز پڑھ کر حجرے میں تشریف لے جاتے اور دروازہ بند کرکے اللہ کے حضور رو رو کر فریاد کرتے صحابہ حیران تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پہ یہ کیسی کیفیت طاری ہوئی ہے مسجد سے حجرے جاتے ہیں گھر بھی تشریف لیکر نہیں جا رہے۔ جب تیسرا دن ہوا تو سیدنا ابو بکرؓ سے رہا نہیں گیا وہ دروازے پہ آئے دستک دی اور سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہیں آیا ۔ آپ روتے ہوئے سیدنا عمرؓ کے پاس آئے اور فرمایا کہ میں نے سلام کیا لیکن سلام کا جواب نہ پایا لہٰذا آپ جائیں آپ کو ہوسکتا ہے سلام کا جواب مل جائے آپ گئے تو آپ نے تین بار سلام کیا لیکن جواب نہ آیا حضرت عمرؓ نے سلمان فارسیؓ کو بھیجا لیکن پھر بھی سلام کا جواب نہ آیا حضرت سلمان فارسیؓ نے واقعے کا تذکرہ علی رضی اللہ تعالیٰ سے کیا انہوں نے سوچا کہ جب اتنی عظیم شخصیات کو سلام کا جواب نہ ملا تو مجھے بھی خود نہیں جانا  چاہئیے
بلکہ مجھے انکی نور نظر بیٹی فاطمہؓ اندر بھیجنی چاھیئے۔ لہٰذا آپ نے فاطمہ رضی اللہ تعالیٰ کو سب احوال بتا دیا آپ حجرے کے دروازے پہ آئیں
" ابا جان اسلام وعلیکم"
بیٹی کی آواز سن کر محبوب کائینات اٹھے دروازہ کھولا اور سلام کا جواب دیا
ابا جان آپ پر کیا کیفیت ھے کہ تین دن سے آپ یہاں تشریف فرما ہیں
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جبرائیل نے مجھے آگاہ کیا ہے کہ میری امت بھی جہنم میں جائے گی فاطمہ بیٹی مجھے اپنی امت کے
گنہگاروں کا غم کھائے جا رہا ہے اور میں اپنے مالک سے دعائیں کررہا ہوں کہ اللہ انکو معا ف کر اور جہنم سے بری کر یہ کہہ کر آپ پھر سجدے میں چلے گئے اور رونا شروع کیا یا اللہ میری امت یا اللہ میری امت کے گناہگاروں پہ رحم کر انکو جہنم سے آزاد کر
کہ اتنے میں حکم آگیا "وَلَسَوْفَ يُعْطِيكَ رَبُّكَ فَتَرْضَى
اے میرے محبوب غم نہ کر میں تم کو اتنا عطا کردوں گا کہ آپ راضی ہو جائیں گے..
آپ خوشی سے کھل اٹھے اور فرمایا لوگوں اللہ نے مجھ سے وعدہ کرلیا ہے کہ وہ روز قیامت مجھے میری امت کے معاملے میں خوب راضی کریں گا اور میں نے اس وقت تک راضی نہیں ہوں گا جب تک میرا آخری امتی بھی جنت میں نہ چلا جائے
لکھتے ہوئے آنکھوں سے آنسو آگئے کہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اتنے شفیق اور غم محسوس کرنے والے ہیں اور بدلے میں ہم نے انکو کیا دیا..؟؟

آج آپ سے کچھ زیادہ نہیں مانگتے ہم صرف اتنی سی گزارش ہے کہ اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم  پر ایک بار درود پڑھ دیں۔۔۔ ہو سکتا ہے آپ کے درود پڑھنے کا انداز اللہ کو پسند آ جائے اور وہ ہم سے راضی ہو جائے