فخش فلمیں دیکھنے کا نقصان

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 24, 2016 | 19:08 شام

نیویارک (شفق ڈیسک) فحش فلموں کو بدترین نشے سے بھی بدتر کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کیونکہ عام منشیات تو صرف جسم کو نقصان پہنچاتی ہیں مگر یہ حیاسوز فلمیں تو روح کو بھی گھائل کردیتی ہیں۔ اس بھیانک نشے میں مبتلائلوگ اگر کچھ عبرت حاصل کرنا چاہیں تو مشہور امریکی مصنف بینجمن اوبلر کی کہانی ضرور پڑھیں۔ یہ کہانی جہاں یہ بتاتی ہے کہ فحش مواد انسان کو برباد کردیتا ہے وہیں اس میں یہ سبق بھی ہے کہ انسان میں انسانیت زندہ ہو تو وہ کیسے خود کو بدلنے کی طاقت بھی رکھتا ہے۔ بینجمن کا کہنا ہے کہ وہ 13 سال کی عمر سے

ہی فحش فلموں کے عادی ہوگئے اور پھر اگلے 20 سال تک باقاعدگی سے یہ بیہودہ کام کرتے رہے۔ ان کی یہ عادت ایسی راسخ ہوگئی کہ وہ فحش فلموں کے بغیر دن گزارنے کا تصور بھی نہیں کرسکتے تھے۔ وہ کہتے ہیں کہ فحش فلموں کی وجہ سے صنف مخالف کے متعلق ان کی سوچ یکسر بدل کر رہ گئی۔ وہ انہیں جنسی اشیاء کی طرح دیکھنے لگے اور ان کے دل سے صنف مخالف کی عزت بطور انسان ختم ہوگئی۔ وہ کسی بھی خاتون پر نظر ڈالتے تو دل میں برا خیال ہی آتا۔ اگرچہ 2006ء میں ان کی شادی ہوگئی مگر وہ اپنی بدعادت سے نجات نہ پاسکے، جس کی وجہ سے ان کی شرمندگی دوچند ہوچکی تھی۔ بینجمن کہتے ہیں کہ بالآخر ایک سال قبل ان کی اہلیہ ایک ٹی وی شو میں مصروف ہوگئیں تو انہیں ایک چھ سالہ سیاہ فام بچی کے ساتھ وقت گزارنے کا موقع ملا۔ وہ یہ جان کر افسردہ ہوگئے کہ یہ بچی کس قدر غریب اور محروم تھی لیکن وہ اپنی بدعادات کی وجہ سے اس پر توجہ دینے اور اس کی مدد کرنے پر بھی مائل نہ تھے۔ انہیں خود پر شرمندگی ہونے لگی اور پھر انہوں نے خود کو بدلنے کا فیصلہ کرلیا۔ انہوں نے یونیورسٹی آف منیسوٹا کے ایک تھیراپی پروگرام میں شمولیت اختیار کر لی۔ اب ایک سال سے باقاعدگی کے ساتھ تھیراپی کروارہے ہیں۔ بینجمن کا کہنا ہے کہ وہ فحش فلموں کے شوقین ہر شخص کو بتانا چاہتے ہیں کہ یہ آپ کی ازدواجی زندگی، خاندان اور دوستوں سے تعلق اور حتیٰ کہ آپ کے اندر کی انسانیت کو بھی ختم کردیتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ ایسا نشہ ہے جسے چھوڑنا آسان نہیں، لیکن اگر آپ تائب ہوجائیں اور عزم صمیم کرلیں تو یقیناًاپنی زندگی بدل سکتے ہیں۔