کیا خواتین کو بھی ضرورت پڑ سکتی ہے؟ ایسی دوا مارکیٹ میں تہلکہ مچ گیا

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع جنوری 22, 2017 | 19:04 شام

واشنگٹن (شفق ڈیسک) فلیبانسیرن وہ دوا ہے جسے فیمیل ویاگرا کا نام دیا گیا ہے باربرا گاتوسو 40 کے قریب پہنچیں تو پہلی بار انکو شوہر کے ساتھ جنسی تعلقات کے حوالے سے رویے میں تبدیلی محسوس ہوئی۔ باربرا کہتی ہیں: میں نے کبھی گریگ سے اس بارے میں بات نہیں کی۔ میں نے محسوس کیا کہ میں سیکس کے بارے میں کم پروا کرنے لگی ہوں۔ اب 66 سال کی عمر میں باربرا بتاتی ہیں: میں شوہر کے ساتھ جنسی تعلق ق

ائم کرنے سے کترانے لگی۔ میں انکار نہیں کرنا چاہتی تھی کیونکہ ایسا کرنے سے شوہر کو ٹھیس پہنچتی۔ وہ جلدی سونے چلی جاتی تھیں اور شوہر کے اٹھنے سے پہلے اٹھ جاتی تھیں۔ کچھ وقت کے بعد میں سوچنے لگی کہ یہ کیا ہو رہا ہے؟ میں اپنے شوہر سے محبت کرتی ہوں۔ ہماری کامیاب شادی ہے۔ خوبصورت بچے ہیں۔ یہ کیا ہو رہا ہے؟ دراصل مسئلہ سیکس کی خواہش کی کمی تھا۔ طویل رشتے میں رہنے والے زیادہ تر لوگ جانتے ہیں کہ وقت کے ساتھ ساتھ چاہت اور کشش کم ہو جاتی ہے۔ لیکن باربرا کے معاملے میں تو انہیں جنسی تعلقات میں کوئی دلچسپی ہی نہیں رہ گئی تھی۔ یہ صرف ان کے شوہر کے ساتھ والا مسئلہ نہیں تھا وہ کسی بھی مرد کی طرف متوجہ نہیں ہوتی تھیں۔ اہم پیش رفت کچھ ماہرنفسیات کے مطابق جنسی خواہشات میں اتار چڑھاؤ عام بات ہے۔

خاص طور پر جب خواتین کی عمر بڑھنے لگتی ہے تو ان کی جنسی تعلقات کی خواہش کم ہو جاتی ہے۔ اگرچہ کچھ ماہر نفسیات اس کی وجہ طبی نقص اور دماغ میں کیمیکلز کا عدم توازن سمجھتے ہیں۔ ایسی خواتین کیلئے بازار میں نئی دوا آنیوالی ہے۔ امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) تین اور چار جون کو اس موضوع بات چیت کیلئے ایک مشاورتی کمیٹی کی میٹنگ کر رہی ہے۔ یہ کمیٹی طے کرے گی کہ کیا ایسی خواتین کو فلیبانسیرن کے استعمال کی اجازت دینی چاہیے یا نہیں؟

فلیبانسیرن ہی وہ دوا ہے جسے فیمیل ویاگرا کا نام دیا گیا ہے۔ خواہش کم کیوں ہوتی ہے؟ سوال اٹھتا ہے کہ سیکس کی خواہش کم کیوں ہوتی ہے اور فلیبانسیرن اس میں کس طرح سے مدد کرے گی؟ صرف خواتین میں ہی بڑھتی عمر کے ساتھ جنسی تعلقات سے متعلق مشکلات پیدا نہیں ہوتیں۔ مردوں میں ویاگرا اور اس جیسی دوسری ادویات کی مقبولیت بتاتی ہے کہ مرد بھی اس مسئلے کے وجہ سے خاصے فکر مند ہوتے ہیں۔ مرد اور خواتین میں مسئلے کی نوعیت میں فرق ہو سکتا ہے۔ سینڈياگو میں واقع یونیورسٹی آف کیلی فورنیا کے ماہر نفسیات سٹیون سٹال کہتے ہیں: جنسی تعلقات کے حوالے سے خواتین میں تین طرح کے مسائل ہوتے ہیں۔ خواہش، خواہش اور خواہش۔

خواہش میں کمی کی حقیقی وجہ سائنس دانوں کیلئے راز ہی ہے۔ یہ دوا عورت کے جنسی اعضا کا نہیں دماغ کا علاج کرے گی ایک نظریہ یہ ہے کہ جنسی خواہش کی کمی کی بیماری ہائپوایئٹو سیئشوئل ڈیزائر ڈس آرڈر (ایچ ایس ڈی ڈی) کی وجہ دماغ کے اگلے حصے کو سوئچ آف نہ کر پانا ہے۔ یہ حصہ روزمرہ کے کاموں کو یاد رکھتا ہے، جیسا کہ کسی کو سالگرہ کا کارڈ بھیجنا ہے، گھر میں مرمت کرانی ہے، دفتر کا کام نمٹانا ہے۔ جب دماغ کے یہ سرکٹ گڑبڑ کرتے ہیں تو تسکین کے جذبات میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ جب مردوں میں جنسی خواہش سے وابستہ مسائل کے علاج میں ویاگرا کا استعمال کامیاب رہا تو عورتوں کیلئے بھی ایسی ہی دوا بنانے کی دوڑ لگ گئی۔ لیکن یہ دوا عورت کے جنسی اعضا کا نہیں دماغ کا علاج کرے گی۔ سائیڈ افیکٹ ہی بنا علاج فلیبانسیرن اس دوڑ میں سب سے آگے ہے۔ پہلے اسے مانع افسردگی (اینٹی ڈیپریسنٹ) دوا کے طور پر تیار کیا گیا

لیکن اس سے لوگوں کے رویے پر کوئی اثر نہیں ہوا۔ لیکن اس کے ئلینیئل ٹرائل میں شامل عورتوں میں ایک دلچسپ سائیڈ ایفیکٹ یا ذیلی اثر دیکھا گیا کہ عورتوں کی جنسی تعلقات میں دلچسپی بڑھنے لگی۔ یہ دوا دماغ میں ڈوپامائن، نارایڈرینالین اور سیروٹونن کو متوازن کرنے کا کام کرتی ہے۔ سٹیون سٹال کہتے ہیں: یہ عام توازن قائم کر دیتی ہے یا پھر جو کمی ہوتی ہے، اسے پورا کرتی ہے۔ ممکن ہے کہ وہ خواتین کے دماغ کے اگلے حصے کے سرکٹ کو جنسی تعلقات کے وقت شل کر دیتی ہو جو عام حالات میں ان کی جنسی خواہش گھٹاتا ہے۔ اسے جنسی تعلقات سے متعلق مسائل کا سامنا کرنے والی خواتین میں سیکس کی خواہش کو بڑھانے کیلئے پیش کیا گیا۔ جب دماغ کے سرکٹ گڑبڑ کرتے ہیں تو تسکین کے جذبات میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اثرات کا مطالعہ اس ٹرائل کے دوران خواتین نے دوا کے استعمال سے جنسی تعلقات میں اطمینان بڑھنے کا اظہار کیا تھا۔ لیکن سیکس کی خواہش بڑھنے کی بات ثابت نہیں ہو پائی اور ایف ڈی اے نے اس دوا کو سنہ 2010 میں مسترد کر دیا۔ تاہم بعد کے مطالعہ جات سے ظاہر ہوا کہ اس سے جنسی تعلقات کی خواہش بڑھتی ہے۔ ایچ ایس ڈی ڈی ادویات کیلئے مہم چلانیوالی کمپنی ايون دی سکور کی سربراہ سوزن سئینلن کہتی ہیں: مسئلہ یہ ہے کہ آپ اس صورت حال میں بہتری کیسے ماپتے ہیں؟

سوزن کہتی ہیں: ایک اوسط امریکی خاتون ایک ماہ میں تین بار جنسی تعلقات قائم کرتی ہے، اگر دوا کے استعمال کرنیوالی خاتون نے مہینے میں تین بار سیکس نہیں کیا تو کیا دوا ناکام سمجھی جائے گی۔ دراصل ایچ ایس ڈی ڈی میں مبتلا خواتین دوا نہ لینے کی صورت میں مہینے میں ڈیڑھ بار سیکس کرتی ہے، لیکن فلیبانسرین کے بعد 28 دن کے عرصے میں وہ اوسطاً ڈھائی بار سیکس کرتی ہیں۔ ’سیکس کی خواہش میں اضافہ‘ ٹرائل کے دوران کچھ خواتین نے صورت حال میں بہتری کے بارے میں بتایا ہے۔ گاتوسو نے فلیبانسیرن کے ٹرائل میں سنہ 2011 میں شامل ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔ ان سے پہلے پلیسيبو (فرضی دوا) دی گئی لیکن انھیں اس سے کوئی فائدہ نہیں ہوا۔ جب انہیں فلیبانسیرن دی گئی تو انھوں نے کہا: کچھ ہی ہفتے میں مکمل طور پر بدل گئی۔ میں نے رات میں اٹھ جاتی اور شوہر سے محبت کرنے لگتی۔ چاہت اور باہمی تعلقات کی گرماہٹ کو میں نے 100 فیصد محسوس کیا۔ اس دوا کے استعمال کے کچھ ضمنی اثرات بھی سامنے آئے ہیں، جیسے غنودگی، چکر آنا اور جی متلانا وغیرہ۔ گاتوسو اسے زیادہ خطرناک نہیں سمجھتیں۔ سوزن کہتی ہیں: مردوں کی دوا وياگرا اور ایسی ہی دوسری 26 ادویات کے استعمال سے ہونیوالے ضمنی اثرات میں ہارٹ اٹیک، اندھاپن، اچانک موت اور پينائل رپچر (جنسی عضو کی رگ پھٹ جانا) شامل ہیں۔ کچھ لوگ یہ بھی مانتے ہیں کہ فلیبانسیرن کے آنے سے دوسری زیادہ موثر ادویات کو تیار کرنے کا عمل رک جائے گا کچھ لوگوں کو یہ خدشہ بھی ہے کہ فلیبانسیرن کے بازار میں آنے سے خواتین جن مسائل کو ریلیشن شپ کونسلنگ سے سلجھا سکتی ہیں، ان کیلئے بھی دوا کا استعمال ہونے لگے گا۔

برطانیہ کی یونیورسٹی آف ساؤتھیمپٹن کی ماہر نفسیات سنتھیا گریم کہتی ہیں: چاہت کیلئے باہمی تعلق کا کردار اہم ہوتا ہے۔ حوالہ اور حیثیت بھی اہم ہے۔ موڈ اور پرائیویسی بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں. حالانکہ اس کے بعد بھی سنتھيا گریم کا خیال ہے کہ کچھ حالات میں دوا کا استعمال فائدہ مند ہو گا۔ لیکن وہ اس کے ضمنی اثرات پر اور مطالعہ کی بات کہتی ہیں۔ ویسے کچھ لوگ یہ بھی مانتے ہیں کہ فلیبانسیرن کے آنے سے دوسری زیادہ موثر ادویات کو تیار کرنے کا عمل رک جائے گا۔ دوا کی ضرورت ۔ اگرچہ کوئی بھی اسے شرطیہ علاج کے طور پر نہیں دیکھ رہا ہے سٹیون سٹال کہتے ہیں: اگر آپ کی جنسی تعلقات میں دلچسپي کم ہو گئی ہو تو یہ سوال پوچھیے کہ کیا صرف شوہر کے ساتھ ہی ایسا محسوس ہوتا ہے؟ کیا آپ کو دوسرے مردوں میں دلچسپی ہے، یا پھر جنسی تعلقات میں بالکل ہی دلچسپی نہیں ہے۔ یہ طے ہے کہ دوا کی گولی بے جوڑ شادی میں کام نہیں آ سکتی۔ گاتوسو کا کہنا ہے کہ تعلقات کے معاملات کونسلنگ سے سلجھائے جا سکتے ہیں لیکن وہ فیمیل ویاگرا کو حتمی امید کے طور پر بھی دیکھ رہی ہیں۔ گاتوسو کہتی ہیں: جب میں نے اس دوا کو واپس لئے جانے کا امکان کی بات سنی تو میں صرف اپنے بارے میں سوچ کر ہی مایوس نہیں ہوئی تھی، میرے جیسی لاکھوں خواتین ہیں جنہیں اس صورت حال میں کہیں سے مدد نہیں ملتی۔ انہیں اس دوا کی ضرورت ہے۔