لفٹ لینے پر بے جا زیادتی کی گئی

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 15, 2016 | 19:46 شام

نیویارک (شفق ڈیسک) 1977ء سے 1984ء تک اغواء کاروں کے چنگل میں رہنے اور جنسی زیادتی کا شکار بننے والی خاتون اب اپنی اندوہناک کہانی دنیا کے سامنے لے آئی ہے جسے سن کر آپ پر بھی وحشت طاری ہو جائے گی۔ برطانوی اخبار دی مرر کی رپورٹ کیمطابق 1977ء میں کولین سٹین نامی اس خاتون کی عمر اس وقت 20 سال تھی جب اس نے سڑک کنارے ایک گاڑی سے لفٹ مانگی۔ گاڑی میں کیمرون اور جینائس نامی میاں بیوی سوار تھے اور ان کیساتھ انکا ایک بچہ بھی تھا۔ کولین کا کہنا ہے کہ میں نے میاں بیوی کو بچے سمیت دیکھ کر قابل اعتبار سمجھا

اور ان کی گاڑی میں بیٹھ گئی۔ ایک گھنٹے کی مسافت کے بعد کیمرون نے ویرانے میں پہنچ کر گاڑی اچانک ایک طرف کھڑی کی اور چاقو نکال لیا۔ اس نے مجھے قتل کرنیکی دھمکی دے کر خاموش رہنے کو کہا اور میرے ہاتھ پاؤں باندھ دیئے اور میرے منہ پر بھی پٹی باندھ دی تاکہ میں بول نہ سکوں۔ اسکے بعد اس نے میرے سر پر لکڑی کا ڈبہ رکھ دیا۔ میں سمجھی کہ وہ مجھے قتل کرنے جا رہا ہے۔ اسکے بعد گاڑی نے دوبارہ سفر شروع کر دیا اور وہ مجھے کیلیفورنیا کے شہر ریڈ بلف میں واقع اپنے گھر لے گئے اور ایک تابوت میں بند کر دیا۔ اب میری زندگی کے سخت دن شروع ہو گئے تھے۔ کیمرون مجھے صرف اس وقت تابوت سے نکالتا تھا جب اس نے مجھے جنسی زیادتی کا شکار بنانا ہوتا۔ اس کے بعد وہ دوبارہ مجھے تابوت میں ڈال کر اسے اپنے بیڈ کے نیچے دھکیل دیتا۔ اس دوران مجھے انتہائی کم کھانا دیا جاتا۔ کیمرون مجھ پر تشدد بھی بہت زیادہ کرتا تھا۔ پھر اگست 1984ء میں 7 سال کی اذیت ناک زندگی کے بعد کیمرون کی بیوی جینائس کی مدد سے میں وہاں سے بھاگنے میں کامیاب ہو گئی۔ رپورٹ کیمطابق بعدازاں جینائس نے کولین کے اغواء کے مقدمے میں عدالت میں اپنے شوہر کیخلاف گواہی بھی دی۔ گواہی دینے پر عدالت نے جینائس کو جرم میں شراکت داری سے استثنیٰ دے دیا اور کیمرون کو 104 سال قید کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا۔ کولین سٹین کی ساتھ پیش آنیوالے واقعے پر اب گرل ان دی باکس کے نام سے فلم بھی بن چکی ہے جسکا پریمیئر ہفتے کے روز امریکہ میں جاری کیا جائے گا