بال اکھاڑنا موت کا باعث کیوں؟

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 07, 2016 | 17:20 شام

نیویارک (شفق ڈیسک) ہم زیادہ تر ناک کے ذریعے سانس لیتے ہیں اور اس دوران ہم جتنی بھی ہوا سانس کے ذریعے اندر لے جاتے ہیں ہماری ناک اسے صاف کرتی ہیں۔ ناک کے اندر موجود بال اس ہوا کو صاف کرنے کیلئے پہلے فلٹر کا کام کرتے ہیں۔ ہم نے عموماً دیکھا ہے کہ لوگ ناک کے بالوں کو ایک چمٹی کے ذریعے اکھاڑتے ہیں۔ یہ طریقہ آپ کیلئے بہت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ ویب سائٹ بزنس انسائیڈر نے یہ موضوع شیئر کیا جس میں نیویارک یونیورسٹی کے ماہر امراض ناک، کان و گلا ڈاکٹر ایرک وائٹ نے بتایا کہ ناک کے بالوں کو چمٹی سے اکھاڑ

نا کس قدر نقصان دہ ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹر ایرک کا کہنا تھا کہ جب ناک کے بالوں کو چمٹی سے اکھاڑتے ہیں تو یہ جلد کے اندر سے ٹوٹ جاتے ہیں، جس سے جلد میں ایک سوراخ بن جاتا ہے۔ اس سوراخ میں بیکٹیریا چلے جاتے ہیں۔ جیسا کہ آپ جانتے ہونگے کہ بال اکھاڑنے سے بساً اوقات معمولی خون بھی نکل آتا ہے۔ اسکا مطلب ہے کہ بال اکھاڑنے سے بننے والے سوراخ کے پاس خون کی وریدیں بھی ہوتی ہیں اور ڈاکٹر ایرک کیمطابق یہ بیکٹیریا خون کی وریدوں کے ذریعے باقی جسم میں پھیل جاتے ہیں اور انفیکشن کرتے ہیں۔ بالخصوص ناک کے بالوں کے اکھاڑنے سے بننے والے سوراخوں کے ذریعے جسم میں سرایت کرنیوالے یہ جراثیم اور بیکٹیریا دماغ کی جھلی کے ورم اور دماغ کے ٹیومر کا باعث بنتے ہیں۔ آپ اپنے بالوں کو بالکل بھی ناک سے باہر نہ بڑھنے دیں لیکن اسکے لئے انہیں چمٹی سے اکھاڑنے کی بجائے قینچی سے کاٹیں اور صرف اتنا ہی کاٹیں کہ یہ ناک سے باہر نظر نہ آئیں۔ ناک کے اندر تک بالوں کو کاٹنا بھی کئی بیماریوں کو جنم دیتا ہے کیونکہ اس سے اندر جانیوالی ہوا بہتر انداز میں صاف نہیں ہو پاتی۔