امریکہ میں خواتین کیخلاف جرائم کی تعداد میں اضافہ

تحریر: فضل حسین اعوان

| شائع دسمبر 12, 2016 | 10:06 صبح

 

نیو یارک (شفق ڈیسک) امریکہ میں مسلمانوں کیخلاف تعصب پہلے بھی کچھ کم نہ تھا لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کی زہر فشانی نے اسے دو آتشہ کر دیا ہے۔ مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز حملوں کا سلسلہ عمومی طور پر بڑھ چکا ہے اور خصوصاً خواتین کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ ایک ایسا ہی مذموم واقعہ بروکلین کے علاقے میں پیش آیا جہاں ایک بدبخت شخص نے نوجوان مسلم خاتون کو سڑک پر روک کر حملے کا نشانہ بنایا اور گالیاں بکنے کے علاوہ اس کے سر سے حجاب چھیننے کی کوشش بھی کی۔ جہد السید نامی خاتون نے پولیس کو بتایا کہ وہ پا

رک وے کے علاقے میں گاڑی چلا رہی تھیں کہ ایک شخص نے انکا تعاقب شروع کردیا۔ ایونیو سی انٹرسیکشن پر اس شخص نے اپنی گاڑی خاتون کی گاڑی کے سامنے کھڑی کی اور گالیاں بکتا ہوا باہر نکلا۔ جہد السید کا کہنا ہے کہ یہ شخص ان پر بے جا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہہ رہا تھا تم مسلمان خواتین پر ڈرائیونگ کی پابندی ہونی چاہیے۔ سعودی عرب میں تمہیں ڈرائیونگ کی اجازت نہیں تو یہ ٹھیک ہی ہے۔ اب ٹرمپ صدر بن گیا ہے تو تمہیں جلد یا بدیر یہاں سے نکال ہی دیا جائے گا۔ جہد السید کا کہنا ہے کہ انہوں نے انتہائی پریشان کن صورتحال کے باوجود ہمت سے کام لیا اور اپنے موبائل فون کیساتھ اس شخص کی تصویر بنانے میں کامیاب ہو گئیں۔ انہوں نے حملہ آور کی تصویر اور اسکی گاڑی کا نمبر پولیس کو دیا جسکے بعد اسے گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ پکڑے گئے شخص کا نام مائیکل عیسا خروف ہے اور اس کی عمر 40 سال ہے۔ ملزم کی گرفتاری کے بعد اسکے خلاف نفرت پر مبنی جرم کا ارتکاب کرنیکے الزامات کے تحت قانونی کارروائی کا آغاز کر دیا گیا۔ واضح رہے کہ امریکہ کے نامزد صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران اقلیتوں اور خصوصاً مسلمانوں کے خلاف بدترین زہر فشانی کرتے رہے ہیں۔ انکے زہریلے پراپیگنڈہ کا نتیجہ ہے کہ صدارتی الیکشن میں انکی کامیابی سے لے کر اب تک مسلم خواتین کے خلاف جرائم کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوچکا ہے۔